ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف مقدمات لڑنے والے اسپیشل پراسیکیوٹر عہدے سے مستعفی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عہدہ سنبھالنے سے قبل ہی ان کے خلاف مقدمات لڑنے والے پروسیکیوٹر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی اسپیشل کونسل جیک اسمتھ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 2020 کے انتخابات میں اپنی شکست نہ تسلیم کرنے اور نتائج کو بدلنے کی کوشش کرنے اور خفیہ دستاویزات کو غلط طریقے سے ہینڈل کرنے کے الزامات کے تحت مقدمات میں وفاق کی پیروی کی۔
ہفتے کو امریکی ڈسٹرکٹ جج ایلین کینن کی عدالت میں جمع کرائے بیان کے مطابق جیک اسمتھ نے جمعہ کے روز محکمہ انصاف کے عہدے سے استعفیٰ دیا۔
جیک اسمتھ کے استعفیٰ کے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ خصوصی وکیل نے اپنا کام مکمل کر لیا ہے، 7 جنوری کو اپنی حتمی خفیہ رپورٹ جمع کرائی ہے، اور 10 جنوری کو محکمہ انصاف سے الگ ہو گئے ہیں۔
جنگی جرائم سے متعلق سابق پراسیکیوٹر جیک اسمتھ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف 4 اہم مقدمات سے میں سے دو میں وفاق کی پیروی کی اور نومنتخب امریکی صدر کو مجرم قرار دینے کے حق میں دلائل دیے لیکن ان کے خلاف کوئی بھی کیس جیت نہیں سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف
پڑھیں:
ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کیخلاف پرتشدد مظاہرے؛ گاڑیاں نذر آتش
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ریاست کیلیفورنیا میں جاری احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں، جبکہ لاس اینجلس میں مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق احتجاج کو مسلسل تین ہو چکے ہیں اور اس میں شریک مظاہرین کی جانب سے ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ لاس اینجلس میں احتجاج اس وقت پرتشدد رنگ اختیار کر گیا جب مظاہرین نے سڑکوں پر گاڑیوں کو نشانہ بنانا شروع کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مقامی انتظامیہ نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے جب کہ صدر ٹرمپ نے اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل گارڈز کو امن و امان کی بحالی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ قانون شکنی اور تشدد کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں افراتفری پھیلانے والوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں اور جو عناصر اشتعال انگیزی میں ملوث ہیں وہ قانونی کارروائی سے بچ نہیں سکیں گے۔
یاد رہے کہ یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے تھے جب لاس اینجلس میں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف امیگریشن حکام نے چھاپے مارنے شروع کیے ۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان متعدد جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں، جس کے بعد فضا مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حالات پر قابو پانے کے لیے اضافی سکیورٹی فورسز تعینات کی جا رہی ہیں جب کہ مقامی انتظامیہ نے عوام سے پرامن احتجاج کی اپیل کی ہے۔