پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر پارٹی رہنما شیر افضل مروت کو ایک بار پھر شو کاز نوٹس جاری کردیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف نے پارٹی رہنما شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسی کے خلاف بیان بازی کی وجہ سے ایک بار پھر شو کاز (اظہارِ وجوہ) نوٹس جاری جاری کردیا ہے۔
تحریک انصاف رہنما شیر افضل مروت کو جاری نوٹس میں کہا گیا کہ آپ بغیر سوچے سمجھے بولتے ہیں جس کا نتیجہ پارٹی کو بھگتنا پڑتا ہے، آپ کے بیانات کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کو اگاہ کیا گیا تھا،آپ نے پہلے بھی پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی ہے۔
شوکاز نوٹس میں کہا گیا کہ عمران خان کی ہدایت کے بعد پارٹی کی جانب سے رویہ بہتر کرنے سے متعلق شو کاز نوٹس جاری کیا گیا،اس سب کے دوران آپ میڈیا پر یا کسی ٹاک شو پر نہیں بیٹھیں گے،آپ اب 7 دن کے اندر اپنا جواب جمع کروائیں۔
دوسری جانب سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے میڈیا کے دوستوں سے گزارش کی کہ وہ کسی بھی پروگرام میں شامل ہونے پر اصرار نہ کریں۔
یاد رہے مئی 2024 میں بھی شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رہنما شیر افضل مروت شیر افضل مروت کو نوٹس جاری پی ٹی آئی
پڑھیں:
عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیرا کیس کا 42 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 3 لاہور کے جج ارشد جاوید نے تحریری فیصلہ جاری کیا جس کے مطابق پراسیکیوشن شاہ محمود قریشی کے خلاف اپنا مقدمہ ثابت نہیں کر سکی۔
اس کے علاوہ پراسیکیوشن ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان کے خلاف بھی مقدمہ ثابت نہیں کرسکی۔ لہذا عدالت شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزمان کو پری کررہی ہے۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا کہ ملزم حمزہ عظیم پاہٹ، رانا تنویر، اعزاز رفیق، افتخار اور ضیاس خان ضمانت پر ہیں اور ان کے ضامن بھی ذمہ داریوں سے بری ہوچکے ہیں جبکہ ملزم شاہ محمود قریشی زیر حراست ہیں، اگر وہ کسی اور کیس میں گرفتار نہ ہو تو اسے فوری رہا کیا جائے۔
تحریری فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عدالت ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری،عمر سرفراز چیمہ سمیت 8 دیگر ملزمان کو قصور سمجھتی ہے جس کی بنیاد پر انہیں 10، 10 سال قید بامشقت کی سزا کا حکم دیتی ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو دفعہ 148 کے تحت 3 سال قید،دفعہ 440 کے تحت 3 سال قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ کی سزاء سنائی گئی ہے اور تمام سزائیں بیک وقت چلیں گی۔
تحریری فیصلے کے مطابق ملزمان کو سابقہ قید کا فائدہ دیاگیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ زیرِ حراست ہیں۔ افضال عظیم پاہٹ، علی حسن عباس اور ریاض حسین کوپیشی پر گرفتار کر کے جیل حکام کے حوالے کیا گیا جبکہ خالد قیوم پاہٹ کےعدالت پیش نہ ہونے ہروارنٹ گرفتاری ایس ایچ او کو بھجوا دیے گئے ہیں۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ وقوعہ کی فوٹیجز اور آڈیو،ویڈیو کلپس میں ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر ملزمان کی شناخت کی گئی، ویڈیوز میں حرکات، اشارے، آواز اور چہرے کی شناخت شامل ہیں۔
تمام ثبوت عدالت میں بطور ڈیجیٹل شہادت قابل قبول قرار دئیے گئے جبکہ سیف سٹی اتھارٹی کی ویڈیوز اور یو ایس بی میں موجود 9 ویڈیو کلپس کی فرانزک سائنس ایجنسی نے تصدیق کی ہے۔