لاہور ؛ سرکاری ملازمین کی مطالبات منظور نہ ہونے پر 3 روز احتجاج کی کال
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
سرکاری ملازمین نے حکومت کی جانب سے مطالبات منظور نہ کیے جانے پر 3 روز احتجاج کی کال دے دی۔
آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق منگل اور بدھ کو دفاتر میں مکمل تالا بندی کر کے احتجاج کیا جائے گا۔ سرکاری دفاتر میں مطالبات کے بینرز آویزاں کیے جائیں گے جبکہ جمعرات کو سول سیکریٹریٹ کے باہر بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ دیگر شہروں والے سرکاری ملازمین متعلقہ کمشنرز دفاتر میں احتجاج کریں۔
کلرکس ایسوسی ایشن کی جانب سے مطالبات کی فہرست کے مطابق چارٹرز آف ڈیمانڈ کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔ لیو انکیشمنٹ کا نوٹیفکیشن بحال کیا جائے۔ 7 دسمبر کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے اور اے 17 گریجویٹی اور فیملی پینشن رول میں تبدیلی ختم کرکے بحال کیا جائے۔ ملازمین سے ٹیکس کا بوجھ ختم کیا جائے اور درجہ چہارم کی خالی اسامیوں کو بحال کیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
26 نومبر ڈی چوک احتجاج کیس: پی ٹی آئی وکلاء کی جانب سے آج بھی گواہوں پر جرح نہ ہوسکی
فائل فوٹو۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کارکنوں کے خلاف 26 نومبر ڈی چوک احتجاج کیس میں پی ٹی آئی وکلاء کی جانب سے آج بھی گواہوں پر جرح نہ ہوسکی۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ ہم نے ٹرانسفر کے حوالے سے درخواست دائر کی ہے، عدالت ٹرانسفر کے حوالے سے درخواست پر فیصلے تک سماعت ملتوی کرے۔
اس موقع پر علی بخاری اور پراسیکیوٹر عثمان رانا کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
پراسیکیوٹر عثمان رانا کا کہنا تھا کہ یہ عدالت پابند نہیں کہ فیصلے تک سماعت ملتوی کرے۔
علی بخاری نے اس پر کہا کہ عدالت پابند ہے کیونکہ عدالت کو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرنا ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل فتح اللّٰہ برکی کی جانب سے گواہان کے بیان میں رد و بدل کا الزام عائد کیا گیا۔
جج احمد شہزاد نے کہا کہ آپ نے اس کیس میں وکالت نامہ ہی نہیں دیا، آپ خاموش رہیں۔
جج احمد شہزاد نے مزید کہا کہ ہمیں سیشن کورٹ کی جانب سے سماعت یا فیصلے سے ابھی تک نہیں روکا گیا۔
انکا مزید کہنا تھا کہ ملزمان کو جرح نہ کرنے پر 3 - 3 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہیں۔
جج احمد شہزاد نے پی ٹی آئی وکلا کو کل ہر صورت میں جرح کرنے کی ہدایت کر دی۔