بنگلا دیش اور بھارت کے بگڑتے تعلقات، دونوں ممالک نے ہائی کمشنرز طلب کرلیے
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
بنگلا دیش اور بھارت کے درمیان سفارتی کشیدگی میں اضافے کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفیروں کو طلب کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بنگلا دیش کا کہنا ہے کہ بھارت نے دونوں ممالک کے درمیان 4 ہزار 156 کلومیٹر طویل سرحدکے 5 مختلف مقامات پر باڑھ لگانے کی کوشش کی ہے۔
بھارتی دفترخارجہ نے بنگلادیش کے اس بیان پر بھارت میں بنگلا دیش کے ڈپٹی سفیر نورالسلام کو طلب کرلیا۔ بنگلا دیش نے جوابی کارروائی کے طور پر ڈھاکا میں بھارتی ہائی کمشنر پررنے ورما کو طلب کرکے باڑھ کے معاملے پر بات کی۔ بنگلا دیش کا موقف ہے کہ بھارت کے اس طرح کے اقدامات سرحدی نقل وحرکت سے متعلق دونوں ممالک کے درمیان کیے گئے معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔
بھارت کی جانب سےبنگلا دیش کی مفرور سابق وزیراعظم حسینہ واجد کو سیاسی پناہ دئیے جانے کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ گزشتہ ماہ بنگلادیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے بھارت سے شیخ حسینہ واجد کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دونوں ممالک بنگلا دیش
پڑھیں:
وزیرتجارت کی ایران کے وزیر زراعت غلام رضا نوری سے ملاقات، دونوں ممالک کے درمیان زرعی تعاون بڑھانے پراتفاق
تہران(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے ایران کے وزیر زراعت غلام رضا نوری سے ملاقات کی جس میں ایران اور پاکستان کے درمیان جاری زرعی تعاون کو آگے بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔(جاری ہے)
وزارت تجارت سے جاری پریس ریلیز کے مطابق جمعرات کو ہونے والی ملاقات کے دوران دونوں فریقین نے مشترکہ کمیٹی برائے زرعی تعاون کے فیصلوں پر عمل درآمد کیلئے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور گزشتہ ماہ پاکستان کے وزیر برائے قومی غذائی تحفظ کے دورے کے دوران طے پانے والے مفاہمت کے مطابق زرعی مصنوعات کی درآمدات میں سہولت فراہم کرنے پر اتفاق کیا۔
ایرانی وزارت زراعت اگلے دو ہفتوں کے اندر ایک اعلیٰ سطحی وفد پاکستان روانہ کرے گی تاکہ ایران کو پاکستانی مکئی کی برآمد کے انتظامات کو حتمی شکل دی جا سکے۔ جام کمال خان نے پاکستانی چاول اور گوشت کی درآمدات بڑھانے پر ایرانی فریق کا بھی شکریہ ادا کیا۔ایران نے پاکستان کی سیڈ کونسلز کے ساتھ بیجوں کی نشوونما اور بیماریوں کے خلاف مزاحمت کرنے والی اقسام کی پیداوار کے بارے میں مشترکہ مطالعات شروع کرنے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا، جس کا مقصد دونوں ممالک میں غذائی تحفظ اور زرعی اختراع کے شعبوں کو مضبوط بنانا ہے۔