بنگلا دیش اور بھارت کے بگڑتے تعلقات، دونوں ممالک نے ہائی کمشنرز طلب کرلیے
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
بنگلا دیش اور بھارت کے درمیان سفارتی کشیدگی میں اضافے کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفیروں کو طلب کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بنگلا دیش کا کہنا ہے کہ بھارت نے دونوں ممالک کے درمیان 4 ہزار 156 کلومیٹر طویل سرحدکے 5 مختلف مقامات پر باڑھ لگانے کی کوشش کی ہے۔
بھارتی دفترخارجہ نے بنگلادیش کے اس بیان پر بھارت میں بنگلا دیش کے ڈپٹی سفیر نورالسلام کو طلب کرلیا۔ بنگلا دیش نے جوابی کارروائی کے طور پر ڈھاکا میں بھارتی ہائی کمشنر پررنے ورما کو طلب کرکے باڑھ کے معاملے پر بات کی۔ بنگلا دیش کا موقف ہے کہ بھارت کے اس طرح کے اقدامات سرحدی نقل وحرکت سے متعلق دونوں ممالک کے درمیان کیے گئے معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔
بھارت کی جانب سےبنگلا دیش کی مفرور سابق وزیراعظم حسینہ واجد کو سیاسی پناہ دئیے جانے کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ گزشتہ ماہ بنگلادیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے بھارت سے شیخ حسینہ واجد کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دونوں ممالک بنگلا دیش
پڑھیں:
ٹام کروز اور آنا دے آرمس کی علیحدگی کے بعد بھی دوستی برقرار
ہالی ووڈ اداکار ٹام کروز اور آنا دے آرمس کے درمیان علیحدگی ہوچکی ہے، تاہم دونوں کے درمیان کوئی تلخی نہیں پائی جاتی وہ دونوں ابھی بھی دوست ہیں۔
امریکی جریدے یو ایس ویکلی کے مطابق دونوں نے مصروف پیشہ ورانہ مصروفیات اور تیز رفتاری سے آگے بڑھنے والے تعلق کے باعث باہمی رضامندی سے علیحدگی اختیار کی۔
63 سالہ ٹام کروز سے تعلقات کے دوران آنا دے آرمس اپنی نئی فلم بیلرینا اور دیگر منصوبوں میں بھی مصروف تھیں۔
رپورٹس کے مطابق وہ دونوں اب بھی دوستانہ تعلق رکھنا چاہتے ہیں، مگر آنا کو کچھ وقت اور فاصلہ درکار تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دونوں کے درمیان فلم ڈیپر (Deeper) کی تیاری کے دوران ناقابلِ انکار کیمسٹری دیکھی گئی، جو ایک ماورائی تھرلر فلم ہے اور فی الحال مؤخر کر دی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق وہ روزانہ ایک ساتھ پانی کے اندر فلمبندی کے مشکل مناظر کی تربیت کرتے تھے، ابتدا میں یہ صرف پیشہ ورانہ احترام تھا، مگر پھر جذبات نے جنم لیا، ٹام آنا سے پوری طرح متاثر ہو گئے تھے۔
کہا گیا کہ ذاتی طور پر آنا کو ٹام کی صحبت پسند تھی، وہ ان کے ساتھ خوش رہتی تھیں اور انہیں ٹام کی سب سے زیادہ یہ بات اچھی لگتی تھی کہ وہ ان کے ہر فیصلے میں بھرپور تعاون کرتے تھے۔