کیا ہم سے دائرہ اختیار واپس لیا جاسکتا ہے؟،جسٹس منصور علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد :سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ آرٹیکل 191 اے کے ذریعے عدالت سے دائرہ اختیار چھینا گیا، کیا ہم سے دائرہ اختیار واپس لیا جا سکتا ہے؟۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کسٹم ایکٹ کے سیکشن 221 اے کی زیلی شق 2 کی آئینی حیثیت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔بینچ میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عرفان سعادت خان بھی شامل تھے۔
دوران سماعت جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے یہ معاملہ آئین کی تشریح کا ہے اور موجودہ آئینی انتظام کے تحت اس بینچ کو یہ اختیار حاصل نہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم سے دائرہ اختیار واپس لیا جاسکتا ہے؟ یہ عدلیہ کی آزادی کا سوال ہے، آرٹیکل 191 اے کے ذریعے عدالت سے دائرہ اختیار چھینا گیا ہے، اس عدالت کے اندر الگ بینچ کیسے بنایا جاسکتا ہے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ عدلیہ کی آزادی اور اختیار کی شقوں سے متصادم ہے، ہم پہلے اس معاملے کو دیکھیں گے۔دوران سماعت وکیل صلاح الدین نے مقف اختیار کیا کہ عدالت سے دائرہ اختیار نہیں چھینا جاسکتا، مارشل لا دور میں جب آئین معطل تھا تو عدالت نے اس طرح کے اقدامات کو قبول نہیں کیا۔عدالت کے متوازی بنائے گئے ٹربیونلز کالعدم کیے گئے، جب بھی معاملہ دائرہ اختیار کا ہو تو عدالت نے سخت مزاحمتی کردار ادا کرتے ہوئے عدلیہ کی آزادی کا دفاع کیا۔عدالت نے کیس کی سماعت 15 دن کے لیے ملتوی کردی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے وکلا کو مکمل تیاری کیساتھ آنے کی ہدایت کردی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ سے دائرہ اختیار
پڑھیں:
9 مئی مقدمہ: پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت 17 ملزمان پر فرد جرم عائد
انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی کے مقدمے میں پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت 17 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی۔
انسداد دہشتگردی عدالت (اے ٹی سی) میں 9 مئی کو شاہ فیصل تھانے میں ہنگامہ آرائی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما راجہ اظہر، فہیم خان اور شاہنواز جدون سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے۔
اے ٹی سی نے 17 ملزمان پر مقدمے میں فرد جرم عائد کی تاہم کمرہ عدالت میں موجود ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر اور استغاثہ کے گواہوں کو طلب کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 6 مئی تک ملتوی کر دی۔