سندھ کے مفاد پر سودے بازی نہیں ہوگی، ناصر حسین شاہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
روہڑی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ سندھ حکومت نے 10 سال میں تعلیمی میدان پر بہت زیادہ توجہ دی ہے، شہری اور دیہی علاقوں میں بھی ایسے بچے موجود ہیں، انہیں بھی سہولتیں دیں گے، یہ بچے ملکی اور بین الاقوامی ایونٹس میں حصہ لے کر وطن کا نام روشن کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر ناصر شاہ کا کہنا ہے کہ حکومتِ سندھ کے بچوں کو ہر طرح کی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے کام کر رہی ہے اور کئی سال سے پیپلز پارٹی خصوصی بچوں کی تعلیم پر توجہ دے رہی ہے۔ روہڑی میں اسپیشل بچوں کے حوالے سے منعقد ہونے والے گالہ سے خطاب کرتے ہوئے ناصر شاہ نے کہا کہ پی پی چیئرمین اور وزیرِ اعلیٰ سندھ بہتری کے لیے شب و روز کوشاں ہیں۔ سینئر صوبائی وزیر کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے 10 سال میں تعلیمی میدان پر بہت زیادہ توجہ دی ہے، شہری اور دیہی علاقوں میں بھی ایسے بچے موجود ہیں، انہیں بھی سہولتیں دیں گے، یہ بچے ملکی اور بین الاقوامی ایونٹس میں حصہ لے کر وطن کا نام روشن کریں گے۔ ناصر شاہ نے کہا کہ سندھ کے مفاد پر سودے بازی نہیں ہوگی، سب سے اہم پاکستان ہے، پاکستان ہے تو ہم ہیں، ہم سب پاکستانی ہیں، 18 ویں ترمیم کے بعد پارلیمان اور صوبوں کو با اختیار کیا گیا ہے۔
نئی کینال کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر نے کہا کہ نئی کینالز کا مسئلہ حساس ہے، جس پر پی پی قائدین نے متفقہ مؤقف اختیار کیا ہے۔ پی پی رہنما ناصر شاہ نے مزید کہا کہ سرکاری محکموں کے دفاتر میں بھی اوور بلنگ کی جا رہی ہے، سرکاری اداروں پر بہت زیادہ بلنگ کی جاتی ہے، اس بار 85 کروڑ کے بلز اضافی دیئے گئے، انکوائری کر رہے ہیں، جس کے بعد ادائیگی کریں گے، انکوائری میں جو اضافی رقم سامنے آئے گی وہ نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2 دن سے روہڑی میں ہوں، دن میں 8 بار بجلی جا رہی ہے، بجلی دے نہیں رہے، بل زیادہ آ رہے ہیں اور لوگ پریشان ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ ناصر شاہ سندھ کے رہی ہے
پڑھیں:
سابق نگراں وفاقی وزیر نے اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کر دیا
---فائل فوٹوسابق نگراں وزیرِ خزانہ گوہر اعجاز نے ملک میں اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کیا گیا۔
گوہر اعجاز کی جانب سے جاری کیے گئے روڈ میپ میں 9 نکات پر مشتمل حکومت کو بجٹ تجاویز پیش کی گئی ہیں۔
سابق نگراں وزیر نے وفاقی حکومت کو پیش کی گئی بجٹ تجاویز میں کہا کہ صنعت کاری ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، مستقل 5 سال کی صنعتی اور برآمدی پالیسی ضروری ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی، ہم استحکام کی طرف گامزن ہیں۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز کے مطابق شرح سود 6 فیصد اور صنعت کے لیے توانائی کے نرخ 9 سینٹ فی یونٹ بہت اہم ہیں، تنخواہ دار افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 20 فیصد تک ہونی چاہیے اور سپر ٹیکس صرف ان کارپوریشنز پر ہو جن کا منافع 10 ارب روپے سے زیادہ ہو۔
انہوں نے کہا ہے کہ ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ود ہولڈنگ ٹیکس گھر مالکان کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، ٹیکس فائلر پراپرٹی خریداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس واپس لیا جانا چاہیے، زراعت کو جدید بنانا اور پیداواری صلاحیت کو پیمانہ بنانا اور اسے یقینی بنانا ہو گا۔