ایس ایس جی سی بھی کے الیکٹرک کے نقش قدم پر
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) نے شہریوں کی زندگی اجیرن کردی جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں کئی روز سے گیس معطل ہے۔سوئی سدرن گیس کمپنی نے کے الیکٹرک کی روش اختیار کرلی، گیس کا بل پورا لیکن گیس بالکل نہیں ہے، شہری ہر مہینے گیس کے بلوں کی بھاری ادائیگی کررہے ہیں تاہم گیس نہ صبح ہے اور نہ شام۔ترجمان سوئی سدرن گیس کمپنی کوئی جواب دینے کو تیار نہیں ہے۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ نارتھ کراچی بلدیہ سائٹ میٹروول پی آئی بی کالونی میں گیس بالکل ناپید ہوگئی، پی آئی بی کالونی میں چار دن سے گیس نہیں ہے لیکن سوئی سدرن گیس کمپنی کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔جمشید روڈ، لانڈھی، ملیر، شاہ فیصل اور کیماڑی سمیت متعدد علاقوں میں گیس بالکل نہیں ہے۔ علاقہ مکینوں نے کہا کہ سوئی گیس کمپنی نے روٹین کی گیس کی فراہمی بھی معطل کردی ہے۔ ذرائع سوئی سدرن گیس کمپنی کے مطابق سوئی گیس 300 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کمی کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سوئی سدرن گیس کمپنی نہیں ہے
پڑھیں:
مفتاح اسماعیل کی کمپنی کو اربوں کے ٹھیکے،سینیٹ میں تہلکہ خیز انکشافات، وفاقی وزیرنے نیا پنڈورا باکس کھول دیا
سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی کمپنی کو اربوں روپے کے ٹھیکے، سینیٹ میں تہلکہ خیز انکشافات، وفاقی وزیر طارق فضل چودھری نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا۔
ایوان بالاکے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے تحت نشوونما پروگرام 2022ء میں شروع ہوا، جس کیلئے ابتدائی طور پر 2 ارب روپے مختص کئے گئے، اس پروگرام کا بنیادی مقصد دیہی علاقوں کی حاملہ خواتین اور کم غذائیت کے شکار بچوں کو متوازن خوراک فراہم کر کے انکی ذہنی اور جسمانی نشوونما کو بہتر بنانا تھا۔بعد ازاں اس پروگرام کی لاگت بڑھا کر 21.5 ارب روپے کر دی گئی اور بجٹ 2022-23ء میں اسوقت کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اعلان کیا کہ یہ پروگرام پورے ملک کے اضلاع میں توسیع پائے گا۔
مفتاح اسماعیل کی کمپنی کو اربوں روپے کے ٹھیکے، یہ طارق فضل چوہدری کیا انکشاف کر رہے پیں۔۔!! https://t.co/gIHzEZkYvR
— Khurram Iqbal (@khurram143) July 25, 2025
طارق فضل چوہدری کے مطابق پروگرام کی پروکیورمنٹ اور ترسیل کی ذمہ داری عالمی ادارہ خوراک(ڈبلیوایچ او) کو سونپی گئی جس میں کسی قسم کے پیپرا رولز شامل نہیں تھے۔ تمام پروکیورمنٹ ان کے انٹرنل نظام کے تحت کی جاتی تھی۔
پورے پاکستان میں انہوں نے اسماعیل انڈسٹریز لمیٹڈ کو شارٹ لسٹ کیا جو مفتاح اسماعیل کی ملکیتی کمپنی ہے ، اس پروگرام میں پیپرا رولز کے تحت پروکیورمنٹ نہیں کی گئی، جب سے اسکے فنڈ میں اضافہ کیا گیا ہے اس وقت سے آج تک تقریبا 97 ارب روپے اس پروگرام کے تحت تقسیم کئے گئے اور مفتاح اسماعیل کی انڈسٹری کو ہی ٹھیکہ دیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ ابھی تک اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی، ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت بی آئی ایس پی کا میکنزم اس وقت جوڑا گیا یہ انہی کو ذمہ داری دی گئی کہ آپ اپنے انٹرنل میکنزم سے اس پروکیورمنٹ اور ترسیل کو یقینی بنائیں گے اور ابھی تک اسی طرح چل رہا ہے،یہ معاملہ اس وقت کی کابینہ میں ڈسکس نہیں ہوا تھا کہ ہم نشوونما پروگرام میں دو ارب کے بجٹ کو 21 ارب سے زائد لے کر جا رہے ہیں، اگر ایوان کی رائے ہے کہ معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا جائے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔