میرپورخاص، پولیس کے کریک ڈائون سے برآمد ہونے والی موٹرسائیکلیں ودیگر ملزمان حراست میں
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
میرپورخاص، پولیس کے کریک ڈائون سے برآمد ہونے والی موٹرسائیکلیں ودیگر ملزمان حراست میں.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
نوجوان پر تشدد کے بعد جیل کی سلاخوں تک، سلمان فاروقی کیس میں کب کیا ہوا؟
یہ پاکستان میں رونما ہونیوالے سینکڑوں واقعات میں سے ایک واقعہ تھا جس میں دولت کے نشے میں دھت ایک پاکستانی دوسرے شہری کو حقیر جان کر اسے تشدد کا نشانہ بناتا ہے لیکن تشدد کرنے والا شاید بھول گیا تھا کہ یہ ٹیکنالوجی کا دور ہے، جہاں ہر واقعے کی کچھ نہ کچھ ریکارڈنگ سارے معاملے کو عیاں کردیتی ہے۔
یہ معاملہ شروع ہوتا ہے یکم جون کو جب کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ایک مہنگی گاڑی سے موٹر سائیکل سوار ٹکرا جاتا ہے، جس کے بعد گاڑی میں موجود ایک نجی کمپنی کے مالک سلمان فاروقی موٹر سائیکل سوار سدھیر کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیتا ہے۔
یہاں قابل ذکر بات یہ بھی ہے تشدد کا نشانہ بننے والے نوجوان سدھیر کی بہن بھی وہاں موجود تھی جو ہاتھ جوڑ جوڑ کر سلمان فاروقی سے اپنے بھائی کے لیے معافی مانگتی رہی لیکن تشدد کا سلسلہ تھمتا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں نوجوان پر تشدد کرنے والا ملزم سلمان فاروقی گرفتار
شاید یہ قصہ وہیں تمام ہو جاتا لیکن اللہ کو کچھ اور منظور تھا وہاں موجود شہریوں نے اپنے موبائل کا استعمال کرتے ہوئے اس پرتشدد واقعے کی مختلف ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردیں، جو جنگل میں آگ کی طرح ایسی پھیلیں کہ پاکستان کا مین اسٹریم میڈیا بھی اسے خبر بنانے پر مجبور ہو گیا۔
یوں ایک بے بس اور لاچار بہن بھائی کی مظلومیت پوری دنیا نے دیکھ لی، اس موقع پر ڈی آئی جی ساؤتھ سید اسد رضا نے واقعے کا فوری نوٹس لے لیا، پولیس نے ویڈیو میں قابل شناخت سلمان فاروقی سمیت اس کے ساتھیوں اور متاثرہ بہن بھائی کی تلاش جاری کردی، ساتھ ہی ملزمان کیخلاف عینی شاہد کی مدعیت میں مقدمہ بھی درج کرلیا گیا۔
پولیس نے فوراً کارروائی کرتے ہوئے سلمان فاروقی کے گارڈز کو حراست میں لیا کیوںکہ پولیس چھاپے کے دوران سلمان فاروقی گرفتار نہیں ہوسکے تھے، ایک دن بعد پولیس نے سلمان فاروقی کو ساتھی کے ہمراہ گرفتار کر لیا اور لاک اپ کی تصاویر وائرل کیں۔
مزید پڑھیں: بہنوں کے سامنے نوجوان پرتشدد کرنیوالا ملزم سلمان فاروقی گرفتار، ’یہ بس ایک فوٹو سیشن ہے‘
سوشل میڈیا پر ان تصاویر پر تبصروں میں شہریوں نے سلمان فاروقی کے حلیے اور لاک اپ کے کھلے ہونے پر اعتراضات کا انبار لگادیا، جس کے بعد مزید تصاویر میں سلمان فاروقی کے بال بگڑے ہوئے تھے اور باقی اعتراضات بھی دور کرنے کی کوشش کی گئی۔
سلمان فاروقی کی گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پر ایک اور بحث چھڑ گئی کہ یہ بھی رہا ہو جائے گا کیوںکہ اس سے قبل ایسی کئی مثالیں ہمارے سامنے ہیں جیسے نتاشا دانش کیسں، لیکن پولیس نے اپنا کام جاری رکھا اور ملزمان کو عدالت میں پیش کرکے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا لیکن اصل معاملہ تب پیش آیا جب ملزمان کو پولیس کمرہ عدالت سے نکال کر ساتھ لے جانے لگی۔
جب ملزمان پولیس کی تحویل میں عدالت کی راہداری سے واپس جا رہے تھے تو ایک وکیل نے سلمان فارقی کو تھپڑ رسید کردیا جس کے بعد وکیلوں کی جانب سے با آواز بلند ملزمان کو مارنے کے نعرے لگائے گئے اور پھر رعونت سے بھرے سلمان فاروقی جس نے ایک بہن کی ہاتھ جوڑ کر معافیوں کو رد کردیا تھا وہ تھپڑ کھانے کے بعد عدالت میں غیر محفوظ ہوگیا۔
مزید پڑھیں: کراچی نوجوان تشدد کیس: سلمان فاروقی کی درخواست ضمانت پر نوٹس جاری
پولیس نے دوسری جانب متاثرہ نوجوان سدھیر کی تلاش جاری رکھی، جس نے ایک روز قبل منظر عام پر آکر پوری روداد سنائی، اس کا کہنا تھا کہ وہ گھبرایا ہوا تھا یا شاید ٹراما میں تھا، بہرحال معاملہ آگے بڑھتا ہے اب اگلا مرحلہ ملزمان کی شناخت پریڈ کا تھا جو اب ہونا ممکن اس لیے تھا کہ سدھیر مل چکا تھا، پولیس نے عدالت سے ملزمان کی شناخت پریڈ کی درخواست کی جس پر عدالت نے 5 جون کی تاریخ مقرر کی۔
شناخت پریڈ کے لیے ملزمان اور متاثرہ شہری سدھیر کو نوٹس جا چکے تھے، عدالت کے سامنے باری باری شناخت پریڈ کا عمل ہوا جہاں سدھیر نے ڈمی ملزمان کے ہمراہ سلمان فاروقی اور اس کے ساتھی اویس ہاشمی کو پہچان لیا، لیکن کہانی میں نیا موڑ سدھیر کے عدالتی بیان کے بعد آیا۔
آپ سوچ رہے ہوں گے وہی ہونا تھا جو ہوتا چلا آرہا ہے لیکن ایک لمحے کے لیے سوچیے کہ کیا اس سسٹم میں جہاں جگہ جگہ سلمان فاروقی جیسے ان گنت بااثر افراد دندنا رہے ہوں وہاں اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والا نوجوان سدھیر مقابلہ کر پائے گا، سدھیر اس ملک کے کروڑوں عام شہریوں کی ترجمانی کرتا ہے، جو اپنے ساتھ ساتھ اپنی بہنوں کا بھی سہارا ہے وہ بھلا گھر کے کاموں کے ساتھ کوئی اور جھنجھٹ کیسے پال سکتا ہے؟ کیا آپ کے پاس وقت ہے، طاقت ہے، پیسہ ہے، شاید سدھیر کے پاس بھی نہ ہو۔
مزید پڑھیں: کراچی میں تشدد کے شکار نوجوان نے گرفتار ملزمان کو معاف کردیا
نوجوان سدھیر نے عدالت میں بیان دیا کہ اسے عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے کا علم نہیں تھا، وکیل سے علم ہوا تو حاضر ہوگیا، کوئی کیس نہیں کرنا چاہتا میں نے ملزم کو معاف کردیا ہے۔
عدالت نے شناخت پریڈ کے بعد ملزمان کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا اور پولیس سے مقدمہ کا چالان طلب کرلیا ہے، دوسری جانب سلمان فاروقی اور اویس ہاشمی ضمانت کی درخواست پہلے ہی دائر کر چکے تھے، جس پر فیصلہ سناتے ہوئے کراچی کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے دونوں ملزمان کی درخواست مسترد کردی، جس کے بعد اب ممکن ہے گرفتار ملزمان اعلیٰ عدالت سے رجوع کریں۔
پولیس اس کیس میں 14 روز میں چالان عدالت میں پیش کرنے کی پابند ہے، چالان جمع ہونے پر اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کیس ختم ہو رہا ہے یا پولیس کی جانب سے مضبوط کیس بنایا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقلیتی برادری اویس ہاشمی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ پولیس جیل ڈی آئی جی ساؤتھ سدھیر سلمان فاروقی سوشل میڈیا سید اسد رضا شناخت پریڈ عدالتی ریمانڈ نتاشا دانش کیسں