لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پنجاب اسمبلی کے ایوان میں وزیر قانون صہیب بھرت نے امن و امان پر بحث کو سمیٹے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے امن و امان پر بحث کے لئے اجلاس بلایا لیکن امن و امان پر کوئی بات ہی نہیں کی۔ اپوزیشن نے ٹوپی ڈرامہ لگایا ہوا ہے۔ چھبیس نومبر کو کھڑے تھے تو گولی کس کو لگی۔ ان کے کپڑوں پر تو میل بھی نہیں ہوگی، اگر گولی چلی تو عدالتوں میں جائیں۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائے 3 گھنٹے 40 منٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں پی پی139سے ضمنی الیکشن میں کامیاب ہونے والے رانا طاہر اقبال نے اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھایا۔ اجلاس میں رکن اسمبلی عطیہ افتخار کے والد اور اسامہ لغاری کی والدہ اور فتح خالق بندیال کے بھائی کے انتقال پر فاتحہ خوانی کروائی گئی۔ مہانوں کی گیلری میں تھیلیسمیا کے مریض بچوں نے اجلاس کی کارروائی دیکھی، آمد پر ارکان پنجاب اسمبلی نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر بچوں سے اظہار یکجہتی کیا اور ان کے لئے  ڈیسک بجائے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر عمران نذیر نے وزارت صحت سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے۔ وقفہ سوالات کے بعد دو ترمیمی سمیت تین مسودات قوانین ایوان میں پیش کیے گئے جنہیں سپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کرتے ہوئے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔ ایوان میں صوبائی وزیر قانون صہیب بھرت کی جانب سے پیش کئے گئے بلوں میںپنجاب ایجوکیشن کریکولم ، ٹریننگ اینڈ اسیسمنٹ اتھارٹی بل 2025، پنجاب پروٹیکٹڈ ایریا (ترمیمی) بل 2025، پنجاب وائلڈ لائف (پروٹیکشن، پریزرویشن، کنزرویشن اینڈ مینجمنٹ) (ترمیمی) بل 2025ء شامل ہیں۔ ایوان میں 10آڈٹ رپورٹس بھی پیش  کی گئیں۔ اجلاس میں امن و امان پر عام بحث جاری رہی۔ اجلاس میں پیپلزپارٹی کے رکن پنجاب اسمبلی ممتاز چانگ اور پینل آف چیئرمین سمیع اللہ خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ پینل آف چیئر مین سمیع اللہ خان نے کہاکہ آپ سپیکر کی سیٹ کو کیسے پابند کر سکتے ہیں کہ مجھے مداخلت نہیں کرنے دیں گے، آپ سمیت کسی بھی ممبر کو چیئرکی طرف سے روکا جا سکتا ہے۔ پی ٹی آئی کے علی امتیاز وڑائچ نے کہاکہ تحریک انصاف کو طاقت کا استعمال کرکے نیست و نابود کر نے کی کوشش کی گئی لیکن نہ جماعت نہ ہی کوئی لیڈر کمزور پڑا بلکہ سب حقیقی لیڈر بن چکے ہیں، ہمارا ووٹ بینک بڑھ گیا، طاقت کے استعمال سے کوئی سیاسی جماعت ختم نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو آپس میں بات کرنا ہوگی۔ اگر بحث ہوگی تو سیاسی بصیرت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ (ن) لیگ کے رانا محمد ارشد نے کہا کہ جب آٹھ فروری کی بات کریں تو پچیس جولائی 2018ء کی بھی بات کریں اور آر ٹی ایس کی پانچ سال رپورٹ نہیں ملی، آر ٹی ایس بیٹھنے اور بٹھانے والے کون تھے، اس وقت کس نے کہا نوازشریف اور مریم نواز کو نہیں جتوانا، عمرانی سلطنت نے ٹھوکر نیاز بیگ میں نیب میں بلا کر گولیاں چلوائیں۔ اپوزیشن رکن اعجاز شفیع نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ موجودہ حکومت وہ سلوک کررہی ہے جو اسرائیل فلسطین اور کشمیر بھارت میں بھی نہیں کررہا۔ پی ڈی ایم ون، ٹو اور تھری کے مظالم افسوسناک ہیں۔ حکومتی رکن احسن رضا نے کہا کہ اپوزیشن بوکھلا گئی ہے، آج پنجاب کا سندھ اور خیبر پختوانخواہ سے موازنہ کر لیں، جتنی بدمعاشیاں بزدار دور میں پولیس نے کیں وہ ریکارڈ ہے، پنجاب میں ہمارا مینڈیٹ تھا زبردستی بزدار کو بٹھایا گیا، مریم نواز دور میں کسی کی سفارش پر ڈی پی او اور ڈی سی اوز نہیں لگ رہے، مسلم لیگ (ن) نے ملک کو بچانے کے لئے سیاست کو دائو پر لگایا ہے، اپنے لیڈر کا کریکٹر تو ٹھیک کر لیں، کرپٹ لیڈر کا کوئی اچھا کردار بتا دیں۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے منفرد انداز میں احتجاج کیا۔ ارکان نے بانی پی ٹی آئی اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ ارکان نے بانی پی ٹی آئی کی تصاویر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی ایوان میں اجلاس میں نے کہا کہ

پڑھیں:

عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر

ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔

درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔

عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔

درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔

درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی: حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان شدید ہنگامہ آرائی، ’چور چور‘ کے نعرے
  • مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں تیسرا باب شامل کیا جائے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا
  • کبھی لگتا ہے کہ سب اچھا ہے لیکن چیزیں آپ کے حق میں نہیں ہوتیں، بابر اعظم
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • تنزانیا: انتخابات میں خاتون صدر کامیاب‘ملک گیر پرتشدد مظاہرے
  • عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت
  • بھارت خفیہ پراکسیز کے ذریعے پاکستان میں مداخلت کر رہا ہے، سپیکر پنجاب اسمبلی
  • بلدیہ عظمیٰ کاکونسل اجلاس‘12قراردادیں کثرت رائے سے منظور