بنجاب اسمبلی : 26نومبر کو گولی چلی تو عدالت جائیں ، وزیرقانون ، طاقت سے پارٹیا ختم نہیں ہوتیں اپوزیشن
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پنجاب اسمبلی کے ایوان میں وزیر قانون صہیب بھرت نے امن و امان پر بحث کو سمیٹے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے امن و امان پر بحث کے لئے اجلاس بلایا لیکن امن و امان پر کوئی بات ہی نہیں کی۔ اپوزیشن نے ٹوپی ڈرامہ لگایا ہوا ہے۔ چھبیس نومبر کو کھڑے تھے تو گولی کس کو لگی۔ ان کے کپڑوں پر تو میل بھی نہیں ہوگی، اگر گولی چلی تو عدالتوں میں جائیں۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت کی بجائے 3 گھنٹے 40 منٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں پی پی139سے ضمنی الیکشن میں کامیاب ہونے والے رانا طاہر اقبال نے اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھایا۔ اجلاس میں رکن اسمبلی عطیہ افتخار کے والد اور اسامہ لغاری کی والدہ اور فتح خالق بندیال کے بھائی کے انتقال پر فاتحہ خوانی کروائی گئی۔ مہانوں کی گیلری میں تھیلیسمیا کے مریض بچوں نے اجلاس کی کارروائی دیکھی، آمد پر ارکان پنجاب اسمبلی نے اپنی نشستوں سے کھڑے ہوکر بچوں سے اظہار یکجہتی کیا اور ان کے لئے ڈیسک بجائے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر عمران نذیر نے وزارت صحت سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے۔ وقفہ سوالات کے بعد دو ترمیمی سمیت تین مسودات قوانین ایوان میں پیش کیے گئے جنہیں سپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کرتے ہوئے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔ ایوان میں صوبائی وزیر قانون صہیب بھرت کی جانب سے پیش کئے گئے بلوں میںپنجاب ایجوکیشن کریکولم ، ٹریننگ اینڈ اسیسمنٹ اتھارٹی بل 2025، پنجاب پروٹیکٹڈ ایریا (ترمیمی) بل 2025، پنجاب وائلڈ لائف (پروٹیکشن، پریزرویشن، کنزرویشن اینڈ مینجمنٹ) (ترمیمی) بل 2025ء شامل ہیں۔ ایوان میں 10آڈٹ رپورٹس بھی پیش کی گئیں۔ اجلاس میں امن و امان پر عام بحث جاری رہی۔ اجلاس میں پیپلزپارٹی کے رکن پنجاب اسمبلی ممتاز چانگ اور پینل آف چیئرمین سمیع اللہ خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ پینل آف چیئر مین سمیع اللہ خان نے کہاکہ آپ سپیکر کی سیٹ کو کیسے پابند کر سکتے ہیں کہ مجھے مداخلت نہیں کرنے دیں گے، آپ سمیت کسی بھی ممبر کو چیئرکی طرف سے روکا جا سکتا ہے۔ پی ٹی آئی کے علی امتیاز وڑائچ نے کہاکہ تحریک انصاف کو طاقت کا استعمال کرکے نیست و نابود کر نے کی کوشش کی گئی لیکن نہ جماعت نہ ہی کوئی لیڈر کمزور پڑا بلکہ سب حقیقی لیڈر بن چکے ہیں، ہمارا ووٹ بینک بڑھ گیا، طاقت کے استعمال سے کوئی سیاسی جماعت ختم نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو آپس میں بات کرنا ہوگی۔ اگر بحث ہوگی تو سیاسی بصیرت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ (ن) لیگ کے رانا محمد ارشد نے کہا کہ جب آٹھ فروری کی بات کریں تو پچیس جولائی 2018ء کی بھی بات کریں اور آر ٹی ایس کی پانچ سال رپورٹ نہیں ملی، آر ٹی ایس بیٹھنے اور بٹھانے والے کون تھے، اس وقت کس نے کہا نوازشریف اور مریم نواز کو نہیں جتوانا، عمرانی سلطنت نے ٹھوکر نیاز بیگ میں نیب میں بلا کر گولیاں چلوائیں۔ اپوزیشن رکن اعجاز شفیع نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ موجودہ حکومت وہ سلوک کررہی ہے جو اسرائیل فلسطین اور کشمیر بھارت میں بھی نہیں کررہا۔ پی ڈی ایم ون، ٹو اور تھری کے مظالم افسوسناک ہیں۔ حکومتی رکن احسن رضا نے کہا کہ اپوزیشن بوکھلا گئی ہے، آج پنجاب کا سندھ اور خیبر پختوانخواہ سے موازنہ کر لیں، جتنی بدمعاشیاں بزدار دور میں پولیس نے کیں وہ ریکارڈ ہے، پنجاب میں ہمارا مینڈیٹ تھا زبردستی بزدار کو بٹھایا گیا، مریم نواز دور میں کسی کی سفارش پر ڈی پی او اور ڈی سی اوز نہیں لگ رہے، مسلم لیگ (ن) نے ملک کو بچانے کے لئے سیاست کو دائو پر لگایا ہے، اپنے لیڈر کا کریکٹر تو ٹھیک کر لیں، کرپٹ لیڈر کا کوئی اچھا کردار بتا دیں۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے منفرد انداز میں احتجاج کیا۔ ارکان نے بانی پی ٹی آئی اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ ارکان نے بانی پی ٹی آئی کی تصاویر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پنجاب اسمبلی ایوان میں اجلاس میں نے کہا کہ
پڑھیں:
مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش
---فائل فوٹومخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا۔
بل کے متن کے مطابق کوئی بھی فرد، ادارہ یا ایجنسی کمیشن کے سامنے معلومات پیش کر سکتی ہے، مخبر ڈکلیریشن دے گا کہ اس کی معلومات درست ہیں، معلومات کو دستاویزات اور مواد کے ساتھ تحریر کیا جائے گا۔
متن میں کہا گیا ہے کہ اگر مخبر کی معلومات پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف ہوں تو وہ نہیں لی جائیں گی، اگر معلومات اسٹریٹجک اور معاشی مفاد کے خلاف ہوں تو وہ معلومات نہیں لی جائیں گی، مخبر سے غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ تعلقات سے متعلق معلومات نہیں لی جائیں گی۔
بل میں کہا گیا کہ وہ معلومات بھی نہیں لی جائیں گی جو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ممنوع ہو، مخبر سے وہ معلومات بھی نہیں لی جائیں گی جو جرم پر اکسائیں، وزراء اور سیکرییٹریز کے ریکارڈ سے متعلق کابینہ اور کابینہ کمیٹوں کی معلومات نہیں لی جائیں گی۔
سینیٹ میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں حالیہ واقعات پر قرارداد پیش کرنے کی تحریک منظور کرلی گئی۔
اس شخص سے معلومات نہیں لی جائیں گی جو اس کے پاس بطور امانت ہو، وہ معلومات نہیں لی جائیں گی جو کسی غیر ملک نے خفیہ طور پر دی ہوں، وہ معلومات نہیں لی جائیں گی جو کسی انکوائری، تحقیقات یا مجرم کے خلاف قانونی کارروائی میں رکاوٹ ڈالیں، وہ معلومات نہیں لی جائیں گی جو کسی شخص کی زندگی کو خطرے میں ڈالیں۔
متن میں کہا گیا کہ وہ معلومات نہیں لی جائیں گی جو عوامی مفاد میں نہیں اور کسی نجی زندگی میں مداخلت ڈالیں، کمیشن کسی بھی شخص کو طلب کر کے اس سے حلف پر معائنہ کرے گا، کمیشن ریکارڈ اور شواہد طلب کرے گا، کمیشن گواہوں اور دستاویزات کا معائنہ کرے گا، کمیشن پبلک ریکارڈ بھی طلب کر سکے گا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کے مجاز افسر کے پاس مکمل معاونت حاصل کرنے کا اختیار ہو گا، متعلقہ افسر 60 دن کے اندر معلومات کی تشخیص کرے گا، اگر مخبر کی معلومات کی مزید تحقیقات، تفتیش درکار ہو جس سے جرم کا فوجداری مقدمہ چلے تو کمیشن وہ متعلقہ اتھارٹی کو بھجوائے گا، کمیشن یقینی بنائے گا کہ مخبر کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔
بل کے مطابق اگر کوئی مخبر نقصان میں ہو تو وہ کمیشن کے سامنے درخواست دے گا، جو متعلقہ اتھارٹی کے سپرد کی جائے گی، مخبر کی معلومات درست ہوئیں تو اسے حاصل شدہ رقم کا 20 فیصد اور تعریف کی سند دی جائے گی، زیادہ مخبر ہونے پر 20 فیصد رقم برابر تقسیم ہو گی۔
پیش کردہ بل میں کہا گیا ہے کہ غلط معلومات دینے والے کو 2 سال قید اور 2 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا، اس جرمانے کو اس شخص کو دیا جائے گا جس کے بارے میں مخبر نے غلط معلومات دیں، مخبر کی شناخت کو اتھارٹی کے سامنے ظاہر نہیں کیا جائے گا۔