گرین لینڈ کے رہائشیوں نے امریکہ میں شامل ہونے کی حمایت کردی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 جنوری ۔2025 )امریکا کے نومنتخب صدرڈونلڈ ٹرمپ کے گرین لینڈ جزیرے کے بارے میں بیانات کے بعدڈنمارک کے زیرانتظام یہ جزیرہ دنیا کی توجہ حاصل کیئے ہوئے ہے امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسے خریدنے کی خواہش کے اظہار اور بین الاقوامی ردعمل نے طوفان برپا کردیا.
(جاری ہے)
3 فیصد شرکا نے گرین لینڈ کے امریکہ کا حصہ بننے سے اتفاق کیا 37.4 فیصد شرکا نے ممکنہ الحاق کی مخالفت کی جبکہ 5.3 فیصد افراد نے ابھی فیصلہ نہ کرنے کا بتایا. سروے نے اشارہ کیا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب گروپ نے امریکہ سے باہر رائے شماری کرائی ہے یہ نو منتخب صدر کے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر کے دورے کے دوران کیا گیا تھا ٹرمپ بارہا اس جزیرے کے حصول میں اپنی دلچسپی کا اعلان کر چکے ہیں.
یہ جزیرہ آرکٹک اوقیانوس اور بحر اوقیانوس کے درمیان واقع ہے اور ڈنمارک کی بادشاہی کے اندر ایک خود مختار انتظامی ڈویژن ہے ٹرمپ نے حال ہی میں گرین لینڈ اور پاناما کینال کے جزیرے کو حاصل کرنے کے لیے فوجی کارروائی کو مسترد کرنے سے بھی انکار کر دیا اور کہا کہ میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہمیں اقتصادی تحفظ کے لیے ان کی ضرورت ہے میں فوجی کارروائی نہ کرنے کے اپنے عزم کا اعلان نہیں کروں گا ہمیں کچھ کرنا پڑ سکتا ہے. یاد رہے گرین لینڈ کی آبادی صرف 57 ہزار افراد پر مشتمل ہے اس کا تعلق ڈنمارک سے ہے لیکن اسے خود حکمرانی کرنے کا حق حاصل ہے یہ معدنیات، تیل اور قدرتی گیس کا ذخیرہ رکھتا ہے لیکن اس کی سست ترقی نے اس کی معیشت کو ماہی گیری اور ڈنمارک سے ملنے والی سالانہ سبسڈی پر انحصار کرنے والا بنا دیا ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گرین لینڈ
پڑھیں:
وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی زیرقیادت مسلم لیگ ن کے وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حمایت مانگی ہے۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں چیئرمین پیپلز پارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کا وفد صدر زرداری اور مجھ سے ملنے آیا تھا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے وفد نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی۔ اس مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے۔
PMLN delegation headed by PM @CMShehbaz called on @AAliZardari & myself. Requested PPPs support in passing 27th amendment. Proposal includes; setting up Constitutional court, executive magistrates, transfer of judges, removal of protection of provincial share in NFC, amending…
— Bilawal Bhutto Zardari (@BBhuttoZardari) November 3, 2025انہوں نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں۔
علاوہ ازیں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی اور الیکشن کمیشن کی تقرری پر جاری تعطل ختم کرنا شامل ہیں۔
بلاول بھٹو نے اپنے بیان میں بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو صدرِ پاکستان کے دوحا سے واپسی پر طلب کیا گیا ہے تاکہ پارٹی پالیسی کا فیصلہ کیا جاسکے۔