جاپان، امریکا اور فلپائن بحری تعاون جاری رکھنے پر متفق
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ٹوکیو (انٹرنیشنل ڈیسک) جاپان، امریکا اور فلپائن نے ایک آن لائن اجلاس میں بحری سلامتی اور دیگر شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا ۔ جاپان کے وزیر اعظم اشیبا شیگیرو نے پیر کے روز امریکی صدر جو بائیڈن اور فلپائن کے صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر کے ساتھ 30 منٹ کی وڈیو کانفرنس کی۔تینوں رہنماؤں نے جزوی طور پر چین کی بڑھتی ہوئی بحری سرگرمیوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے، اس امر پر اتفاق کیا کہ وہ آئندہ ہفتے صدر بائیڈن کی مدتِ عہدہ مکمل ہونے کے بعد بھی بحری اور اقتصادی سلامتی کے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے مل کر کام کرتے رہنا جاری رکھیں گے۔ دوسری جانب جاپان کے حکمران اتحاد کے عہدے داروں کا ایک وفد ٹوکیو سے چین کے لیے روانہ ہو گیا ۔ یہ 3روزہ دورہ دوطرفہ تعلقات بہتر بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے سیکرٹری جنرل موری یاما ہیروشی اور حکمران اتحاد میں ان کے ہم منصب نِشیدا ماکوتو 12 رکنی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ایجنڈے میں جاپانی درآمدات، چین میں زیرِ حراست جاپانی شہری اور شمالی کوریا کے میزائل تجربات پر بات ہوگی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
مودی کو بڑا جھٹکا، برکس ممالک کی بھارت کو اپنے اتحاد سے نکالنے کی تیاریاں
پاکستان کے خلاف بلاجواز جارحیت اور ”آپریشن سندور“ کی ناکامی نے بھارت کو عالمی سطح پر مزید تنہائی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ باخبر سفارتی ذرائع کے مطابق، طاقتور اقتصادی اتحاد ”برکس“ (BRICS) یعنی (برازیل، روس، بھارت، چین، جنوبی افریقہ) بھارت کو اتحاد سے خارج کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چین، روس اور برازیل کے درمیان اس حوالے سے باقاعدہ مذاکرات جاری ہیں، جبکہ بھارت کی جگہ انڈونیشیا کو نیا اہم رکن بنانے کی تجویز بھی پیش کی جا چکی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ روس بھی بھارت کے اخراج کی حمایت کر رہا ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ برکس رکن ممالک بھارت کو ایک ”منفی بلاک“ تصور کر رہے ہیں اور اس پر اتحاد کے اہداف میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت نہ صرف ترقی اور اقتصادی اشتراک میں رکاوٹ بن رہا ہے، بلکہ اس کے متنازعہ علاقائی رویے اتحاد کے اندر بداعتمادی کو ہوا دے رہے ہیں۔
چلی، بولیویا، ارجنٹینا سمیت مختلف ممالک میں زلزلہ، 6.7 شدت ریکارڈ
ذرائع نے مزید بتایا کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگیاں، نظریاتی اختلافات اور علاقائی بالادستی کے عزائم برکس کے اتحاد کو تقسیم کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ چین اور روس اب جنوبی ایشیا میں بھارت کے بجائے انڈونیشیا کو زیادہ قابل اعتماد اور اہم شراکت دار سمجھنے لگے ہیں۔
اگر بھارت کو برکس سے نکال دیا گیا تو یہ نہ صرف اس کی سفارتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہوگا بلکہ جنوبی ایشیا میں اس کے اثر و رسوخ میں نمایاں کمی کا آغاز بھی ثابت ہو سکتا ہے۔