چین کی جانب سے امریکہ کے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے برآمدی کنٹرول کے نئے اقدامات کی سختی سے مخالفت
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
چین کی جانب سے امریکہ کے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے برآمدی کنٹرول کے نئے اقدامات کی سختی سے مخالفت WhatsAppFacebookTwitter 0 14 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چینی وزارت تجارت کےترجمان نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے مصنوعی ذہانت سے متعلق برآمدی کنٹرول کے نئے اقدامات مصنوعی ذہانت کی چپس، ماڈل پیرامیٹرز وغیرہ پر برآمدی کنٹرول کو مزید سخت کرتے ہیں اور لانگ آرم دائرہ اختیار کو بڑھاتے ہیں، جس سے تیسرے فریق اور چین کے درمیان عام تجارت میں رکاوٹ اور مداخلت ہوتی ہے۔ اس سے قبل، امریکی ہائی ٹیک کمپنیوں اور صنعتی تنظیموں نے مختلف چینلز کے ذریعے ان اقدمات پر عدم اطمینان اور خدشات کا اظہار کرتے ہوئے مانا کہ یہ اقدامات بغیر کسی غور و فکر کے عجلت میں اختیار کیے گئے ہیں جس کے نتائج منفی ہوں گے ۔
امریکی ہائی ٹیک کمپنیوں اور صنعتی تنظیموں نے بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان پر عمل درآمد بند کرے۔ تاہم، بائیڈن انتظامیہ نے صنعت کی طرف سے اس معقول مطالبے پر توجہ نہ دی اور ان اقدامات کو نافذ کرنے پر اصرار کیا۔چینی ترجمان نے کہا کہ امریکہ کے یہ اقدامات قومی سلامتی کے تصور کے بے جا استعمال ، برآمدی کنٹرول کے غلط استعمال اور بین الاقوامی کثیرالجہتی اقتصادی اور تجارتی قوانین کی صریح خلاف ورزی کی ایک اور مثال ہیں جس کی چین سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
چینی وزارت تجارت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے برآمدی کنٹرول کے اقدامات کے غلط استعمال نے ممالک کے درمیان معمول کے اقتصادی اور تجارتی تبادلے میں شدید رکاوٹیں پیدا کی ہیں ، مارکیٹ کے قوانین اور بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام کو مجروح کیا ہے، عالمی سائنسی اور تکنیکی جدت کو بری طرح متاثر کیا ہے اور دنیا بھر کی کمپنیوں بشمول امریکی کمپنیاں کے بھی مفادات کو شدید نقصان پہنچا یاہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: برا مدی کنٹرول کے مصنوعی ذہانت کی جانب سے
پڑھیں:
ایسے اقدام سے گریز کیا جائے جو کشیدگی کا باعث بنے، بیرسٹر گوہر نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کردی
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم ایک خطرناک اقدام ثابت ہوسکتی ہے، اس طرح کے اقدامات سے ہر صورت گریز کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کیا ہے اور اس کے اثرات کیا ہوں گے؟
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدالت کے اوپر ایک اور عدالت قائم کرنا آئینی اصولوں کے منافی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ آئین میں واضح طور پر درج ہے کہ کسی صوبے کے حصے میں کمی نہیں کی جا سکتی، لہٰذا ایسی کسی بھی ترمیم سے اجتناب کیا جائے جو صوبوں کے درمیان کشیدگی کا باعث بنے۔
انہوں نے بتایا کہ 2020 میں پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران 10ویں این ایف سی ایوارڈ پر کام ہوا تھا، جب کہ تمام صوبے اب 11ویں ایوارڈ کے منتظر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے بھی اتفاق رائے کے بغیر نئی نہریں نکالنے پر پابندی عائد کی تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہاکہ اس وقت ہر محب وطن شخص یہی چاہتا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈر ٹکراؤ سے گریز کریں، ایک قدم پیچھے ہٹ کر ملک اور عوام کے مفاد کو ترجیح دیں تاکہ بہتری کی راہ ہموار ہوسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے اسلام آباد آنے کے بارے میں ابھی کوئی ہدایت موصول نہیں ہوئی، جب وہ کہیں گے تو فیصلہ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے کی جائےگی، کسی کے لیے گھبرانے کی بات نہیں، رانا ثنااللہ
واضح رہے کہ حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کرنے کا حتمی فیصلہ کرتے ہوئے پیپلز پارٹی سے حمایت مانگ لی ہے، جس کے لیے پیپلز پارٹی نے آپس میں مشاورت کا آغاز کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسٹیک ہولڈرز بیرسٹر گوہر چیئرمین پی ٹی آئی عدالت عمران خان عمران خان رہائی وی نیوز