پی ٹی آئی دورِ حکومت میں معیشت کو تباہ کن نقصان پہنچایا گیا، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ گزشتہ دور (پی ٹی آئی دورِ حکومت) میں معیشت کو تباہ کن نقصان پہنچایا گیا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ دنوں پاکستان میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے شاندار کانفرنس ہوئی، جس کے لیے وزیر تعلیم، سیکرٹری تعلیم، وزیر اطلاعات و دیگر نے بہت اچھی تیاری کی ۔ کانفرنس میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل اور دیگر ممالک کے وزرائے تعلیم اور مہمانان نے شرکت کی۔
شب معراج پر تین روزہ عام تعطیل کا اعلان
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کی تعلیم کے حوالے سے چیلنجز درپیش ہیں، تقریباً 22.
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے کچھ ماہ پہلے تعلیم کے میدان میں ایمرجنسی نافذ کی تھی۔ میں وزیرتعلیم کو گزارش کروں گا کہ وہ صوبوں کے ساتھ رابطہ کاری کرکے تعلیم کے میدان میں آنے والی رکاوٹوں کو دور کریں، یہ بہت بڑی کوشش ہوگی۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس-منگل 14 جنوری، 2024
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی پروازیں یورپ کے لیے شروع ہو چکی ہیں، چند روز قبل پیرس کے لیے پہلی پرواز روانہ ہوئی، جو بہت بڑی کامیابی ہے۔ بدقسمتی سے چند سال پہلے اس وقت کی حکومت کے وزیر ہوابازی نے پارلیمنٹ میں پاکستان کی معیشت کو تباہ کرنے کے لیے تقریر کی تھی، اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوئے اور پھر اس کا پاکستان کے عوام نے اور دنیا میں جانے والے مسافروں نے نقصان اٹھایا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اب کئی سال بعد تمام پابندیاں ختم ہو رہی ہیں اور امید ہے کہ برطانیہ میں بھی ہماری پروازیں جائیں گی۔ میں وزیردفاع خواجہ آصف، ان کی ٹیم اور سب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ آپ کی دن رات کی کاوشیں رنگ لائی ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے معاملہ پر بیرسٹر گوہر کا دو ٹوک بیان
شہباز شریف نے کہا کہ پنجگور میں پاک ایران سرحد پر نئی کراسنگ کا آغاز کیا گیا ہے، جس سے قانونی تجارت کو فروغ ملے گا اور اسمگلنگ کی روک تھام میں مزید کامیابی حاصل ہوگی۔ اس معاملے پر برادر ملک ایران کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے اس میں بڑا کردار ادا کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کرم میں حالات اب معمول پر آ رہے ہیں۔ امن معاہدے کے بعد ایک بہت بڑا دھچکا لگا تھا، وہاں پر مورچے قائم کیے گئے تھے، جو اب مسمار کیے جا رہے ہیں اور وہاں پر خوراک و ادویات کی فراہمی کی جا رہی ہے۔ یہ ایک خوش آئند بات ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر وہاں پر امن کو قائم رکھیں گے اور متحارب گروپوں میں جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے مشرکہ طور پر کردار ادا کریں گے تاکہ آئندہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔
فاسٹ باؤلر احسان اللہ کا پی ایس ایل کے بائیکاٹ کا اعلان
کابینہ اجلاس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ فتنۃ الخوارج کے خلاف افواج پاکستان کی آرمی چیف کی سربراہی دن رات کارروائیاں جاری ہیں۔ حال ہی میں بلوچستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں 27 دہشت گرد جہنم رسید کیے گئے ہیں۔ اسی طرح دوسری جگہوں پر بھی آپریشن جاری ہیں، ہم سب کو احساس ہونا چاہیے کہ ان بیش بہا قربانیوں کے نتیجے میں فتنۃ الخوارج ہمیشہ کے لیے دم توڑ جائے گا اور پاکستان میں دوبارہ ویسا ہی امن قائم ہوگا، جو 2018ء میں نواز شریف کی قیادت میں قائم ہو چکا تھا۔
آج کے گوشت اور انڈوں کے ریٹس -منگل 14جنوری ، 2024
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں ہماری میٹنگ میں وزیر توانائی نے بریفنگ دی تھی۔ اس پر ٹاسک فورس تیزی سے کام کررہی ہے۔ انہوں نے محنت کے ساتھ اپنا ہدف حاصل کیا ہے۔ ہمیں اس حوالے سے مکمل یکسو ہونا ہوگا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس جاری ہے، جس میں اہم فیصلوں کی توثیق کا امکان ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 8 نکاتی ایجنڈے پر بحث کی جا رہی ہے۔ اجلاس میں وفاقی اداروں میں رائٹ سائزنگ کمیٹی کی سفارشات پیش کی جائیں گی۔ علاوہ ازیں ایوی ایشن ڈویژن کو وزارت دفاع کے ماتحت کرنے کی سمری منظوری کے لیے پیش کی جائے گی جب کہ نارکوٹکس ڈویژن کو وزارت داخلہ میں ضم کرنے کی منظوری بھی دی جاے گی۔
اس کے علاوہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ای سی سی کے فیصلوں کی توثیق کی جاے گی ۔
Ansa Awais Content Writerذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: وفاقی کابینہ شہباز شریف اجلاس میں نے کہا کہ تعلیم کے انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے ورلڈ بینک کے نائب صدر عثمان ڈی اون کی ملاقات، دو طرفہ تعاون، معیشت کی بہتری، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور سماجی ترقی سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال سے ورلڈ بینک کے نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ عثمان ڈی اون نے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دو طرفہ تعاون، معیشت کی بہتری، موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز اور سماجی ترقی سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ورلڈ بینک کے نائب صدر نے پاکستان کی معاشی بہتری میں احسن اقبال کی خدمات کو سراہا اور جاری اصلاحاتی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔احسن اقبال نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی اور ورلڈ بینک کے درمیان قائم شراکت داری کو مزید موثر اور فعال بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ترقیاتی اہداف کو جلد حاصل کیا جا سکے۔انہوں نے زور دیا کہ دنیا صنعتی معیشت سے ٹیکنالوجی پر مبنی معیشت کی جانب بڑھ رہی ہے اور پاکستان کو بھی برآمدات پر مبنی ترقی کا ماڈل اپنانا ہوگا۔(جاری ہے)
وفاقی وزیر نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کو سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے باز رکھے، کیونکہ پانی کو ہتھیار بنانا عالمی امن کے لیے خطرناک رجحان ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے دنیا کو خوراک اور پانی کے شدید بحران کا سامنا ہو سکتا ہے۔ پانی کا بحران صرف پاکستان کا نہیں بلکہ پوری دنیا کا مشترکہ مسئلہ ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ پاکستان میں مہنگائی پر قابو پانے کے لیے سخت فیصلے کیے گئے جن کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، پاکستان سٹاک مارکیٹ 130,000 پوائنٹس سے تجاوز کر چکی ہے جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی کا ثبوت ہے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت کا ہدف برآمدات کو 32 ارب سے بڑھا کر 100 ارب ڈالر تک لے جانا ہے۔وزیر منصوبہ بندی نے بچوں کی نشوونما کے مسئلے کو ایک سنگین قومی چیلنج قرار دیا اور کہا کہ اس پر قابو پانے کے لیے حکومت ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ملک میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ خواتین کا ترقی میں فعال کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔احسن اقبال نے وضاحت کی کہ وزارت منصوبہ بندی نے اقتصادی اصلاحات کے لیے "فائیو ایز " فریم ورک تشکیل دیا ہے جو ترقی کا جامع روڈ میپ فراہم کرتا ہے۔انہوں نے ورلڈ بینک پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اپنی معاونت کو مزید موثر بنائے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 2022ء کے تباہ کن سیلاب نے پاکستان کے پسماندہ علاقوں کو شدید متاثر کیا اور موسمیاتی تبدیلی کا بوجھ ترقی پذیر ممالک پر غیر متناسب طور پر زیادہ ہے جس کے ازالے کے لیے عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔