آئی فون 17 کی قیمت کیا ہوگی؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جلد ہی لانچ ہونے والا آئی فون 17 سیریز میں ’آئی فون 17 ایئر‘ یا پھر ’آئی فون سلم‘ بھی شامل ہوگا جو معمول کے مطابق لانچ ہونے والے آئی فون مقابلے میں پتلا ہوگا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق ٹیکنالوجی تجزیہ کار منگ چی نے ’آئی فون 17 ایئر‘ کے متعلق کچھ معلومات افشاں کی ہیں۔
یہ ماڈل آئندہ آئی فون 17 لائن اپ میں ’پلس‘ ورژن کی جگہ لے سکتا ہے۔ یہ ممکنہ طور پر ایپل کی جانب سے جاری کردہ سب سے پتلا آئی فون بھی ہو سکتا ہے۔
’آئی فون 17 ایئر‘ ایپل کا اب تک کا سب سے پتلا فون ہوگا؟
ٹی ایف سکیورٹیز انٹرنیشنل کے تجزیہ کار منگ چی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم میڈیم پر اپنی تازہ ترین پوسٹ میں ’ آئی فون 17 ایئر‘ کی تفصیلات لیک کی ہیں۔
ان کا دعویٰ ہے کہ ایپل کا یہ ’انتہائی پتلا آئی فون‘ تقریباً 5.
تجزیہ کار کا خیال ہے کہ یہ ماڈل چین میں شپنگ کے مسائل کا سامنا کر سکتا ہے کیونکہ ماضی میں دیکھا گیا ہے کہ وہاں کی مارکیٹ میں صرف ای سم سپورٹ کرنے والے موبائل فونز پزیرائی نہیں مل پاتی۔
تجزیہ کار منگ چی کا یہ دعویٰ اگر درست ثابت ہوتا ہے تو ’آئی فون 17 ایئر‘ ایپل کی جانب سے بنایا جانے والا سب سے پتلا موبائل ہوگا۔
’آئی فون 17 ایئر‘ کی قیمت ایک اندازے کے مطابق 1299 سے 1500 ڈالر کے درمیان ہوگی۔
مزیدپڑھیں:رواں سال کی پہلی تنخواہ،پنشن کی قبل ازوقت ادائیگی کی ہدایت
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ا ئی فون 17 ایئر تجزیہ کار آئی فون
پڑھیں:
سعودی عرب کی جدید ایف 35 لڑاکا طیارے خریدنے کی درخواست پینٹاگون نے منظور کر لی
واشنگٹن:سعودی عرب کی ایف-35 جنگی طیاروں کی خریداری کی درخواست نے پینٹاگون کے اہم مرحلے کو کامیابی سے عبور کر لیا ہے، اور یہ درخواست اب مزید منظوری کے لیے آگے بڑھ رہی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ سے 48 جدید ایف-35 طیارے خریدنے کی درخواست کی ہے جو ایک ممکنہ اربوں ڈالرز کی سودے کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
یہ معاہدہ مشرق وسطیٰ میں فوجی توازن کو تبدیل کرنے کے امکانات کو جنم دے سکتا ہے اور اسرائیل کے معیاری فوجی برتری کے حوالے سے واشنگٹن کے نقطہ نظر کو چیلنج کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے اس سال کے شروع میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے براہ راست درخواست کی تھی اور یہ طیارے لاک ہیڈ مارٹن کی مصنوعات ہیں۔
پینٹاگون ابھی اس ممکنہ فروخت پر غور کر رہا ہے اور ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
اس فیصلے سے پہلے کئی مزید مراحل کی منظوری کی ضرورت ہوگی جن میں کابینہ کی سطح پر مزید اجازت، ٹرمپ سے فائنل منظوری اور کانگریس کو اطلاع دینا شامل ہے۔
پینٹاگون نے اس معاملے پر کئی ماہ تک کام کیا ہے اور اب یہ کیس دفاعی محکمہ کے سیکریٹری کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔
اس سودے کے حجم اور اس کی موجودہ حیثیت کے بارے میں ابھی تک عوامی طور پر تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
لاک ہیڈ مارٹن کے ترجمان نے کہا کہ فوجی فروخت حکومت سے حکومت کے درمیان معاملات ہیں اور اس پر بہترین طریقے سے واشنگٹن ہی جواب دے سکتا ہے۔