حکومت پنجاب نے اٹک میں سونے کے ذخائر کی موجودگی تصدیق کردی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
لاہور:
حکومت پنجاب نے اٹک کے مقام پرسونے کے ذخائر کی موجودگی تصدیق کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق دریائے کابل اور دریائے سندھ کے سنگم کے مقام پرحالیہ سروے میں سونے کے ذخائر کی تصدیق ہوئی، سونے کے ذخائر کے تصدیق کرنے میں موجود حکومت پنجاب کو ایک سال کا عرصہ لگا۔
حکومت پنجاب نے جیولوجیکل سروے آف پاکستان کے بعد نیسپاک کی جانب سے بھی سونے کی موجودگی چیک کرائی۔
ہر طرح سے تصدیق کے بعد پنجاب حکومت کی اعلی سطحی کمیٹی کل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات کرے گی اور انہیں سونے کے ذخائر سے متعلق بریفنگ دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق سونے کے ذخائر نکالنے کے لیے پنجاب حکومت نے بین الاقوامی سطح پر نیلامی کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ سابق صوبائی وزیرابراہیم حسن مراد نے اٹک میں سونے کے ذخائر کی موجودگی کا دعوی کیا تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سونے کے ذخائر کی حکومت پنجاب کی موجودگی
پڑھیں:
سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
کراچی:سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے۔
اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔
محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں۔ ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔
وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔
سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔