کرم جانیوالی 2 گاڑیاں پاراچنار پہنچ گئیں، 20 کو کلیئرنس نہ مل سکی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
پشاور:کرم کے علاقے میں اشیائے ضروریہ پہنچانے والی 25 گاڑیاں پاراچنار پہنچ گئی ہیں، تاہم باقی 20 گاڑیاں کلیئرنس نہ ملنے کی وجہ سے کرم روانہ نہیں ہو سکیں۔
ضلعی انتظامیہ کرم کے مطابق اشیائے ضروریہ پر مشتمل گاڑیوں کا قافلہ پاراچنار پہنچنے میں کامیاب رہا، لیکن دیگر گاڑیاں اب بھی کلیئرنس کی منتظر ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق قبائلی رہنما حاجی عابد نے اس صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور بتایا کہ کئی دنوں کے انتظار کے بعد صرف 25 گاڑیوں کا قافلہ روانہ کرنا عوام کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کرم کی عوام کے لیے خوراک اور ادویہ کی ضرورت کا اندازہ نہیں لگایا جا رہا، اور اس فیصلے سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا۔
انہوں مزید کہا کہ کرم روانہ ہونے کی منتظر 200 گاڑیاں اب تک راستے میں موجود ہیں اور صرف 45 گاڑیوں کا روانہ کیا جانا اس سے زیادہ غیر تسلی بخش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو فوری طور پر اس مسئلے کا حل نکالنا چاہیے تاکہ لاکھوں کی آبادی کو خوراک اور ادویہ کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
دوسری جانب اشیائے ضروریہ کی آمد کے موقع پر پاراچنار میں شہریوں کا رش لگا رہا، جہاں لوگ سامان خریدنے کے لیے بڑی تعداد میں موجود تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
خیبرپختونخوا، دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ
دہشت گردی سے مسلسل متاثر ہونے والے خیبرپختونخوا کے حساس اضلاع میں پولیس افسران کی جانوں کے تحفظ کے لیے حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا ۔
صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں دہشت گردی کا زیادہ خطرہ رکھنے والے اضلاع کے ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی، تاکہ وہ بہتر انداز میں گشت اور فرائض انجام دے سکیں، اور کسی بھی ممکنہ حملے کا مؤثر جواب دے سکیں۔
صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق پولیس اور انسداد دہشت گردی فورس (سی ٹی ڈی) کو جدید ترین ہتھیار، مواصلاتی نظام، اور تحفظاتی سازوسامان سے لیس کیا جا رہا ہے تاکہ وہ شدت پسندوں سے مؤثر طور پر نمٹ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صرف قوت نہیں، بلکہ خطے میں تعاون اور حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اسی لیے افغان حکومت سے بات چیت اور بارڈر مینجمنٹ میں ہم آہنگی ہماری اولین ترجیح ہے۔
پولیس کا مطالبہ، حکومت کا فوری عمل
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کچھ تھانے دہشت گردی کے نشانے پر رہے ہیں، جہاں گشت کے دوران پولیس افسران پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتِ حال کے پیش نظر، پولیس نے بلٹ پروف گاڑیوں اور جدید ہتھیاروں کا مطالبہ کیا تھا، جس پر حکومت نے عملدرآمد کا آغاز کر دیا ہے۔
ایس ایچ اوز اور دیگر اہلکار گشت کے دوران خطرے میں ہوتے ہیں، ماضی میں کئی افسوسناک واقعات پیش آ چکے ہیں۔ بلٹ پروف گاڑیاں نہ صرف ان کی جانوں کے تحفظ کا ذریعہ بنیں گی، بلکہ فوری ردِعمل میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔
کرپشن پر زیرو ٹالرنس: چھ اہلکار معطل
جہاں ایک طرف حکومت پولیس کو جدید خطوط پر استوار کر رہی ہے، وہیں محکمے کے اندر صفائی کا عمل بھی جاری ہے۔ کرپشن اور جرائم پیشہ عناصر سے روابط کے الزام میں چھ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
یہ اقدام اس پیغام کا حصہ ہے کہ قانون کے محافظوں سے کسی قسم کی بے ضابطگی برداشت نہیں کی جائے گی۔