2024 میں 1کروڑ سے زائد غیرملکی پاکستان آئے سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کااجلاس
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آبادسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے انٹیگریٹیڈ بارڈر مینیجمنٹ سسٹم کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سال 2024 میں 2کروڑ 11 لاکھ لوگوں کا ٹریول ریکارڈ رکھا، سال 2024 میں ایک کروڑ 3 لاکھ سے زائد غیر ملکی پاکستان آئے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا، اجلاس کی صدارت سینیٹر فیصل سلیم نے کی۔ڈی جی ایف آئی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ چاروں صوبوں، آزادکشمیر اور گلگت بلتستان پولیس ہمیں اطلاع دیتے ہیں تو ہم کسی ملزم کو باہر جانے سے روک دیتے ہیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ کیا کوئی قانون ہے کہ کہیں بھی ایف آئی آر ہو اور ملزم کا نام آپ کے سسٹم میں آجائے، ڈی جی ایف آئی اے نے جواب دیا کہ نہیں ایسا تو کوئی سسٹم نہیں ہے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مطلب یہ انویسٹی گیٹر کی مرضی ہے، وہ ایف آئی اے کو بتائے یا نہیں، کوئی ایسا قانون ہونا چاہئے کہ کوئی بھی جرم کرے تو آٹومیٹکلی اس کا نام بارڈر مینجمنٹ والوں کے پاس پہنچ جائے۔
سینیٹر کامران مرتضی نے کہا کہ پولیس والے صفحہ چھوڑ دیتے ہیں اور ایف آئی آر وقت پر درج نہیں کرتے، معاملہ نیتوں کا ہے۔ ایڈیشنل سیکرٹری سہیل تاجک نے بتایا کہ پنجاب میں ہر ایف آئی آر میں تین چار معصوم افراد کو بھی ڈال دیا جاتا ہے، سینیٹر ڈاکٹر زرقا سہروردی نے کہا کہ آپ لوگوں کا نام پی این آئی ایل پر ڈال دیتے ہیں اور انہیں پتا بھی نہیں ہوتا کہ وجہ کیا ہے، جس کو بھی فون کریں وہ کہتا ہے مجھے پتا ہی نہیں، ایف آئی اے نے کہا کہ یہ لسٹ ہمیں متعلقہ ڈی پی اوز سے آتا ہے۔ اجلاس میں انٹیگریٹیڈ بارڈر مینیجمنٹ سسٹم کے بارے میں ایف آئی اے حکام نے بریفنگ دی اور بتایا کہ سال 2024 میں 2 کروڑ 11 لاکھ لوگوں کا ٹریول ریکارڈ رکھا، سال 2024 میں ایک کروڑ 3 لاکھ سے زائد غیر ملکی پاکستان آئے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سال 2024 میں ایف آئی اے نے کہا کہ دیتے ہیں
پڑھیں:
پاکستان کا افغان مہاجرین کے انخلا کا نیا حکم، ویزا کے بغیر افغان گاڑیوں کا داخلہ بند
کوئٹہ میں غیرقانونی افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز صوبے میں موجود پی او آر کارڈ ہولڈر افغان شہریوں کو فوری طور پر پاکستان چھوڑنے اور وطن واپس جانے کی ہدایت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان نے ملک کے جنوب مغربی علاقوں میں مقیم افغان باشندوں کو ملک چھوڑنے کیلئے ایک نیا حکم جاری کیا ہے، جس کے بعد ہزاروں افغان شہری چمن سرحد کی جانب روانہ ہو گئے ۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ”اے ایف پی” نے سرکاری حکام کے حوالے سے بتایا کہ افغان مہاجرین کے انخلا کی اس تازہ مہم کا مقصد غیر قانونی تارکینِ وطن کی واپسی کو ایک باوقار اور منظم طریقے سے یقینی بنانا ہے۔
محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا نے وفاقی وزارت داخلہ کی ہدایات پر صوبے میں موجود پی او آر کارڈ ہولڈر افغان شہریوں کو فوری طور پر پاکستان چھوڑنے اور وطن واپس جانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ 30 جون 2025 کو پی او آر کارڈز کی مدت ختم ہو چکی ہے، جس کے بعد ان افغان شہریوں کا پاکستان میں قیام غیرقانونی تصور کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق، پاسپورٹ اور ویزا کے بغیر موجود افغان شہریوں کا قیام کسی بھی صورت قانونی حیثیت نہیں رکھتا، اور 30 جون کے بعد سے ایسے تمام افراد غیر قانونی تارکین وطن شمار ہوں گے۔
محکمہ داخلہ نے پی او آر کارڈ ہولڈرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر پشاور اور لنڈی کوتل کے ٹرانزٹ پوائنٹس پر پہنچیں تاکہ وطن واپسی کا عمل باقاعدگی سے مکمل کیا جا سکے۔
محکمہ داخلہ کے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وزارت داخلہ نے 31 جولائی 2025 کو پی او آر کارڈ ہولڈرز کی وطن واپسی کا حتمی فیصلہ کیا تھا، جس کے تحت اب ان کے پاکستان میں مزید قیام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سرکاری حکم نامے کے مطابق، ان ہدایات پر عملدرآمد کا آغاز فوری طور پر کر دیا گیا ہے۔بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ایک سینئر سرکاری افسر مہر اللہ نے ”اے ایف پی” کو بتایا کہ ‘ہمیں ہوم ڈیپارٹمنٹ (وزارت داخلہ) کی جانب سے ہدایت موصول ہوئی ہے کہ تمام افغان باشندوں کی واپسی کیلئے ایک نئی مہم کا آغاز کیا جائے، جو عزت اور نظم کے ساتھ مکمل ہو۔
چمن میں تعینات ایک سینئر حکومتی اہلکار حبیب بنگلزئی نے جمعے کے روز بتایا کہ ‘چمن بارڈر پر تقریباً 4 سے 5 ہزار افغان شہری واپس جانے کے منتظر تھے۔’
سرحد پار افغانستان کے صوبہ قندھار میں مہاجرین کی رجسٹریشن کے سربراہ عبد اللطیف حکیمی نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ افغان شہریوں کی واپسی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
اسی دوران حکومت پاکستان نے تمام سرحدی تجارتی پوائنٹس پر اْن افغان مال بردار گاڑیوں کا داخلہ بھی بند کر دیا ہے جن کے ڈرائیوروں کے پاس درست ویزے موجود نہیں۔
وزارتِ تجارت کے مطابق، افغان ڈرائیوروں کو ویزا حاصل کرنے کیلئے ایک سال کی مہلت دی گئی تھی جو اب مکمل ہو چکی ہے۔حکومتی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اب ویزے کی شرط پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا تاکہ سرحدی نقل و حرکت کو بہتر بنایا جا سکے اور سیکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔
تاہم، وہ افغان ٹرک جو اس وقت عارضی اجازت ناموں کے تحت کام کر رہے ہیں، انہیں 31 اگست تک عبوری طور پر نقل و حمل کی اجازت دی گئی ہے۔