حکومت کے اندر اعتماد سازی کا فقدان ہے، شوکت یوسفزئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
لاہور:
رہنما مسلم لیگ (ن) رانا احسان افضل کا کہنا ہے کہ جب آپ ڈیڈ لائن اٹیچ کر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر اس ڈیٹ تک ہماری یہ بات نہ مانی گئی تو مذاکرات کو ختم سمجھیں یہ بلیک میل ہی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگر گورنمنٹ کے فیصلے کی بات کریں تو گورنمنٹ نے ان کی بانی سے ملاقات کرانے کی جو کمٹمنٹ کی تھی مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات ہوگئی، ہماری طرف سے تو کوشش ہو رہی ہے، انفرادی طور پر لیڈروں کے خدشات آتے رہتے ہیں۔
رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی نے کہا کہ حکومت کے اندر اپنا اعتماد سازی کا فقدان ہے، وہ خود کنفیوژ ہے،وزیر اعظم نے خود مذاکرات کیلیے کمیٹی بنائی ہے۔
خواجہ آصف، مریم نواز اور اس طرح طلال چوہدری یہ اگر تنقید کرتے ہیں کہتے ہیں کہ یہ مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکتے، کبھی کیا کہتے ہیں، کبھی کچھ کہتے ہیں تو میرے خیال میں اگر حکومت مخلص ہوتی اس کی نیت صاف ہوتی تو سب کو شٹ اپ کال دے سکتی تھی کہ ایسے بیان نہ دیں تو شاید اس طرف سے بھی نہ ہوتا لیکن یہ شروع دن سے ایسی گفتگو کر رہے ہیں۔
سینئر صحافی احسان اللہ ٹیپو نے کہا کہ یکم جنوری کو کوہاٹ میں جو دونوں مقامی قبائل ہیں ان میں ایک معاہدہ ہوا، آپ نے دھرنے کا ذکر کیا ہے بگن کا علاقہ جو بہت زیادہ متاثر ہوا تھا وہاں ابھی بھی دھرنا ہو رہا ہے، اس معاہدے کو ہوئے تقریباً پندرہ دن ہو گئے ہیں، کل ہم نے کچھ ویڑول دیکھے کہ دونوں سائیڈ کے بنکروں کو بموں سے اڑا دیا گیا لیکن اطلاعات ہیں کہ ابھی بھی وہاں بنکر کافی تعداد میں مجود ہیں، دوسرا یہ کہ علاقے کو اسحلہ سے پاک کرنا بہت اہم اور ضروری ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عمران خان کی 2 بہنوں کو ملاقات کی اجازت مل گئی، اڈیالہ جیل کے اندر روانہ
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 اپریل 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی 2 بہنوں کو ان سے ملاقات کی اجازت مل گئی، جس کے بعد وہ اڈیالہ جیل کے اندر چلی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان کی دو بہنوں عظمیٰ اور نورین خان ملاقات کی اجازت ملنے کے بعد اڈیالہ جیل کے اندر روانہ ہوگئیں ان کے ہمراہ قاسم زمان بھی ملاقات کے لیے جیل کے اندر چلے گئے تاہم علیمہ خانم کو بھائی سے ملاقات کی اجازت نہ مل سکی، جس پر علیمہ خان نے کہا کہ کوئی بات نہیں اگر مجھے اجازت نہیں ملی باقی دو کو تو مل گئی۔ بتایا گیا ہے کہ آج عمران خان سے فیملی اور وکلاء ٹیم کی ملاقات کا دن ہے جس کیلئے ان کی بہنیں اور وکلاء کی ٹیم اڈیالہ جیل پہنچے لیکن انہیں گورکھپور ناکے پر ہی پولیس نے روک لیا، اس موقع پر عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پولیس سے پہلے پوچھنا چاہیئے یہ ہمیں روک کیوں رہے ہیں؟ ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ان کو خواتین سے کیا خوف ہے؟ ہم کیا اپنے بھائی سے ملنے کیلئے بھی نہ آئیں؟۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ہم نے واپس نہیں جانا ہم ادھر ہی بیٹھے رہیں گے، اب ایک ماہ ہوگیا ہم اپنے بھائی عمران خان سے نہیں ملے، سلمان اکرم راجہ، سلمان صفدر اور ظہیر عباس ہمارے کیسز دیکھ رہے ہیں، جب وکلا کو بھی نہیں ملنے دیں گے تو کیسز کس سے ڈسکس کریں گے؟ ہم چاہتے ہیں ہمارے وکلا کی جگہ دوسرے لوگوں کو نہ بھیجیں، ہم اس بات سے اتفاق نہیں کرتے جس کو اجازت ملے وہ جائے، میں ان سے کہتی ہوں میری دو بہنوں کو اجازت دے دیں، عمران خان نے کوئی پیغام دینا ہوگا تو وہ ان کے ذریعے بھی آئے گا‘، بعدازاں عمران خان کی دو بہنوں عظمیٰ اور نورین کو بھائی سے ملاقات کی اجازت دے دی گئی۔