اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے +نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بتایا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے دو ٹوک کہا کہ کوئی ڈیل نہیں، صرف مذاکرات ہوں گے۔ جوڈیشل کمپلیکس میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا مذاکرات کامیاب ہونے چاہئیں، یہ ملک کے لیے بہتر ہے۔  مذاکرات وہی ہو رہے ہیں جو حکومت کے ساتھ ہو رہے ہیں۔ کل 16 جنوری کو مذاکرات میں حکومت کو دو تحریری مطالبات پیش کردیں گے۔ بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کئی مرتبہ ایسا ہو جاتا ہے کہ جج صاحبان فیصلے ڈیلے کرتے ہیں، فیصلے لکھنے ہوتے ہیں، کل کی اطلاع ہمیں یہی تھی کہ فیصلہ دیا جائے گا۔ خان صاحب نے کہا مجھے بتایا گیا تھا کہ 9  بجے آجائو، خان صاحب نے کہا جب میرے وکلا آجائیں گے تو میں پیش ہو جائوں گا، خان صاحب نے کہا جب سے اس جیل میں ہوں کوئی بھی ٹرائل گیارہ بجے سے پہلے شروع نہیں ہوا۔ خان صاحب نے کہا ہے کہ کوئی ڈیل نہیں ہو رہی، مذاکرات کیلئے 16 تاریخ کو بلایا گیا ہے ہماری ٹیم جائے گی، اپنے مطالبات تحریری طور پر دیئے جائیں گے، جوڈیشل کمشن کا قیام اور اسیران کی رہائی ہمارے مطالبات ہیں۔ ملک کی خاطر مذاکرات ہونے چاہئیں اور کامیاب ہونے چاہئیں، کوئی ڈیل نہیں ہو رہی، ایسا کچھ ہوتا تو پبلک سے نہ چھپاتے، مذاکرات وہی ہو رہے ہیں جو حکومت کے ساتھ ہو رہے ہیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ آرمی چیف کے ساتھ علی امین گنڈاپور کی ملاقات ہوئی، کیا یہ خوش آئند ہے؟۔ بیرسٹر گوہر نے جواب میں کہا کہ ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں، امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے ہوتی رہتی ہیں، ورکنگ ریلیشن بھی رکھنا ہوتا ہے۔ سیاسی مذاکرات ہورہے ہیں اور اختلافات کو جلد ختم ہونا چاہیے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کوئی ڈیل نہیں، 2 نکات پر مذاکرات ہوں گے۔ مینڈیٹ کے حوالے سے اپنے مؤقف پر قائم ہیں، درخواستیں التوا پر ہیں، 4 ماہ کے اندر مینڈیٹ پر فیصلہ ہونا چاہیے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ سیاسی مذاکرات ہورہے ہیں اور ٹیبل پر مذاکرات ہونے چاہئیں،  پرامید ہیں، اختلافات کو جلد ختم ہونا چاہیے۔ ادھر مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور حکومتی کمیٹی کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ 22 دن گزرنے کے باوجود پی ٹی آئی نے مطالبات تحریری طور پر نہیں دیے تو اس میں ہمارا قصور نہیں۔  اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ 23 دسمبر کو مطالبات تحریری شکل میں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا مگر  آج 22 دن ہوگئے۔ 5 دسمبر کو کمیٹی قائم ہوئی مگر اب تک تحریری مطالبات نہیں آئے۔ اگر یہ مطالبات کو اتنے عرصے میں تحریری شکل نہیں دے سکے تو اس میں ہمارا قصور نہیں۔ دو مطالبات سپیکر کو دینے تھے جو نہیں دیے گئے۔ جب نکات ہمارے سامنے آتے ہیں تو 7 اتحادی جماعتوں سے مشاورت ہوگی۔ تمام جماعتیں پھر اپنی قیادت سے مطالبات پر مشاورت کریں گی، ہم نے مطالبات سامنے آنے کے بعد اجتماعی مؤقف بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا خط ایک دن آیا اور اسی دن خط کا جواب دے دیا،  بڑے بھاری بھرکم مطالبات ہیں توان پر ہم نے مشاورت کرنی ہے، سنجیدگی سے غور کرنے کے لیے وقت کی ضرورت ہو گی۔ 31 جنوری کی تلوار لٹکائی ہوئی ہے، اس سے قبل ہم انہیں جواب دے دیں گے۔ واضح رہے کہ مذاکرات کے لیے قائم کی گئی حکومتی اور اپوزیشن کمیٹیوں  کی 2 میٹنگز ہوچکی ہیں جس کے بعد حکومت نے پی ٹی آئی کو تیسری میٹنگ سے قبل اپنے مطالبات تحریری شکل میں دینے کا کہا تھا۔عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ حکومتی کمیٹی31  جنوری کو خود بخود تحلیل نہیں ہو جائے گی، ہم دیکھیں گے کہ مذاکرات کس مرحلے میں ہیں، ہمارے لئے مذاکرات کا نتیجہ خیز ہونا کسی تاریخ پر ختم ہو جانے سے کہیں زیادہ اہم ہے تاہم پی ٹی آئی کمیٹی اپنا فیصلہ کرنے میں آزاد ہے۔ یہ بات انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اب تک پی ٹی آئی سے کوئی مطالبہ نہیں کیا، سول نافرمانی کی کال کو بھی مسئلہ نہیں بنایا، کسی ٹویٹ کی بات کی، سوشل میڈیا پراپیگنڈہ کا شکوہ کیا، نہ بیانات کا نوٹس لیا۔ ہم انہیں آئندہ بھی اس طرز عمل میں تبدیلی کے بارے میں درخواست نہیں کریں گے۔ ہمارے مطالبات تو نہیں لیکن ملک و قوم کے حوالہ سے کچھ تجاویز ضرور ہو سکتی ہیں لیکن وہ کسی مخصوص شخص یا سیاسی جماعت سے نہیں، پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: خان صاحب نے کہا مطالبات تحریری بیرسٹر گوہر نے کوئی ڈیل نہیں ہونے چاہئیں نے مطالبات ہو رہے ہیں کرتے ہوئے پی ٹی آئی نہیں ہو

پڑھیں:

انٹرا پارٹی انتخابات: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں تھے، پی ٹی آئی سربراہ کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن

انٹرا پارٹی انتخابات: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں تھے، پی ٹی آئی سربراہ کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن WhatsAppFacebookTwitter 0 22 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت ہوئی، ممبر خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے ریمارکس دیے کہ بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے، پھر چیئرمین پی ٹی آئی کیسے بن گئے؟

تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو پارٹی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں، نہ ہی انٹرا پارٹی الیکشن میں بے ضابطگی پر کمیشن جماعت کو ریگولیٹ کر سکتا ہے۔

تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں بینچ نے کی۔

پی ٹی آئی کے وکیل عزیز بھنڈاری نے دلائل دیے کہ لاہور ہائی کورٹ نے انٹرا پارٹی کیس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روکا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔

دوران سماعت الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لا نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی پابند ہوتی ہے، پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کی پابند تھی، پی ٹی آئی نے نیشنل کونسل کی عدم موجودگی میں جنرل باڈی سے آئین منظور کروایا، کیا پارٹی آئین میں جنرل باڈی ہے؟

انہوں نے کہا کہ انتظامی ڈھانچے کی عدم موجودگی میں فنانشل اکاؤنٹ کسی تصدیق کے بغیر ہیں۔

درخواست گزار اکبر ایس بابر نے استدعا کی کہ پی ٹی آئی کے فنڈز منجمد کیے جائیں، انتظامی ڈھانچے کے بغیر انتخابات کیسے ہوئے؟ سلمان اکرم راجا کو سیکریٹری جنرل بنانا غیر آئینی ہے۔

الیکشن کمیشن کے ممبر کے پی جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے ریمارکس کہا کہ بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے، پھر پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے دلائل دیے کہ انٹرا پارٹی الیکشن کی تفصیلات پارٹی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔

ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے الیکشن تو کروائے، تاہم خلاف قانون ہوئے۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے حکم پر 23 نومبر کو الیکشن کرائے گئے، لیکن کمیشن نے الیکشن تسلیم ہی نہیں کیا، آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟۔

وکیل نے کہا کہ اگر انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروائے جائیں تو کیا پارٹی ختم ہو جاتی ہے؟ اگر یہ فیصلہ پہلے ہی ہو چکا ہے تو پھر چلے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انٹرا پارٹی الیکشن میں بے ضابطگی پر سیاسی جماعت ریگولیٹ کرنے اور پارٹی معاملات میں مداخلت کا اختیار ہی نہیں۔

الیکشن کمیشن نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآنجہانی پوپ فرانسس کی آخری رسومات ہفتے کو ادا کی جائیں گی عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں کی کاز لسٹ منسوخ کینال منصوبہ اگر ہمارے ہاتھ سے نکل گیا تو پھر احتجاج کیلئے نکلیں گے: وزیراعلیٰ سندھ سندھ پر 16 سال سے حکومت ہے، مراد علی شاہ اپنی کارکردگی بتائیں، عظمیٰ بخاری انسداد دہشتگردی عدالت سے علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری وزیراعظم شہباز شریف صدر اردوان کی دعوت پر 2 روزہ دورے پر ترکیہ روانہ بنوں میں پولیس چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • بیرسٹر گوہر سے امریکی نائب سفیر کی ملاقات، رابطے بحال رکھنے پر اتفاق 
  • پی ٹی آئی بھارت کے بے بنیاد الزامات کی شدید مذمت کرتی ہے، بیرسٹر گوہر
  • پاکستان اپنے دفاع کا پورا حق اور صلاحیت رکھتا ہے، بیرسٹر گوہر
  • چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے امریکی نائب سفیر کی ملاقات
  • چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے امریکی نائب سفیر کی ملاقات 
  • سب پوچھتے ہیں عمران خان کب رہا ہونگے: عارف علوی
  • بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟.الیکشن کمیشن
  • انٹرا پارٹی الیکشن کیس: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد سے چیئرمین پی ٹی آئی کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن کے سخت سوالات
  • انٹرا پارٹی انتخابات: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں تھے، پی ٹی آئی سربراہ کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن
  • جے یو آئی بڑی جماعت، جو فیصلہ کرے قبول ہو گا: بیرسٹر گوہر