کل جماعتی حریت کانفرنس کی طرف سے مودی کے دورہ کشمیر کے موقع پر عمر عبداللہ کے بیان کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
حریت ترجمان نے عمر عبداللہ کے بیان کو ان کشمیریوں کی توہین قرار دیا جنہوں نے انہیں ووٹ دیا تھا اور ان سے توقع رکھتے تھے کہ وہ کشمیری عوام کے سیاسی حقوق کیلئے آواز بلند کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر حریت رہنمائوں نے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت یا کوئی بھی عالمی طاقت جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتی۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ کشمیر کے دوران عمر عبداللہ کے بیان پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے عمر عبداللہ کے بیان کو ان کشمیریوں کی توہین قرار دیا جنہوں نے انہیں ووٹ دیا تھا اور ان سے توقع رکھتے تھے کہ وہ کشمیری عوام کے سیاسی حقوق کیلئے آواز بلند کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر ایک حقیقت ہے جس سے بھارت سمیت کوئی عالمی طاقت انکار نہیں کر سکتی۔ دیگر حریت رہنمائوں محمد یوسف نقاش، ڈاکٹر مصعب، امتیاز ریشی، غیر قانونی طور پر نظربند فیاض حسین جعفری، مولانا سید سبط شبیر قمی اور ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، تحریک حریت، مسلم لیگ، کشمیر تحریک خواتین، انصاف پارٹی، اور ڈیموکریٹک فریڈم فرنٹ نے بھی اپنے الگ الگ بیانات میں عمر عبداللہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کشمیریوں نے نیشنل کانفرنس کو اس کے مودی مخالف موقف اور کشمیریوں کے حق میں پالیسیوں کی وجہ سے ووٹ دیا تھا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ نے نریندر مودی کے حالیہ دورہ کشمیر کے دوران ان کے ساتھ تقریب میں شرکت کر کے اپنے ووٹروں کو مایوس کیا ہے۔
 
 حریت رہنمائوں نے عمر عبداللہ پر دوغلے پن کا الزام لگایا اور انہیں اور ان کے آبائو اجداد کو کشمیری عوام کا غدار قرار دیا جو طویل عرصے سے ان کے جذبات کا استحصال کر رہے ہیں۔ انہوں نے نریندر مودی کی تعریف کرنے پر عمرعبداللہ کی مذمت کی،جس نے نہ صرف جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کی بلکہ کشمیریوں کی شناخت اور حقوق پر بھی ڈاکہ مارا۔ حریت قائدین نے مزید کہا کہ نریندر مودی کا دورہ کشمیر آر ایس ایس کے کشمیر مخالف ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی ایک کوشش ہے۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی ظلم و جبر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت کے نام نہاد ترقی کے دعوے بری طرح بے نقاب ہو گئے ہیں۔ حریت رہنمائوں نے کہا کہ کشمیری غیر قانونی قبضے کے تحت ترقی نہیں چاہتے بلکہ وہ اقوام متحدہ کے زیر نگرانی استصواب رائے کے ذریعے اپنے حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
 
 انہوں نے کہا کہ مودی کا مقبوضہ کشمیر کا دورہ بھارت کے جبر اور فریب کا تسلسل ہے۔ انہوں نے اس تاثر کو سختی سے مسترد کر دیا کہ بھارتی لیڈروں کے دورے یا ان کی مقامی کٹھ پتلیوں کی تقاریر سے جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ حریت رہنمائوں نے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیا۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عمر عبداللہ کے حریت رہنمائوں نے کشمیری عوام نے کہا کہ انہوں نے کشمیر کے اور ان
پڑھیں:
کراچی: پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کے دوسرے ایڈیشن کا آغاز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-25
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پیر کے روز کراچی میں پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس (پی آئی ایم ای سی) کے دوسرے ایڈیشن کا افتتاح کرتے ہوئے پاکستان کو مشرق اور مغرب کے درمیان ایک ’قدرتی سمندری پل‘ قرار دیا۔ یہ ایونٹ پیر3نومبرسے جمعرات 6 نومبرتک کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری رہے گا، جس میں پاکستان سمیت 45 ممالک شرکت کر رہے ہیں، اس نمائش کا اہتمام پاک بحریہ کی مجموعی نگرانی میں کیا گیا ہے، جبکہ وفاقی اور صوبائی محکمے اس کے انتظامات میں معاونت فراہم کر رہے ہیں۔ پی آئی ایم ای سی سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان جغرافیائی لحاظ سے منفرد مقام رکھتا ہے کیونکہ یہ خطے (جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقا) کے سنگم پر واقع ہے، جو اسے مشرق اور مغرب کے درمیان ایک قدرتی سمندری پْل بناتا ہے۔ تاہم انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ان تمام جغرافیائی فوائد کے باوجود پاکستان کا میری ٹائم شعبہ ملکی جی ڈی پی میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ڈال رہا ہے، جبکہ دیگر سمندری ممالک میں یہ شرح 4 سے 7 فیصد کے درمیان ہے۔ وزیر منصوبہ بندی نے بتایا کہ پاکستان کے پاس ایک ہزار کلومیٹر سے زاید طویل ساحلی پٹی، تقریباً 2 لاکھ 90 ہزار مربع کلومیٹر پر مشتمل خصوصی اقتصادی زون اور قابلِ تجدید توانائی، ماہی گیری اور معدنی وسائل کے حوالے سے وسیع ساحلی امکانات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ’اڑان پاکستان‘ منصوبے کا مقصد 2035 تک ملک کو ایک کھرب ڈالر کی معیشت میں تبدیل کرنا ہے، جس کے لیے ’5Es فریم ورک‘ یعنی ایکسپورٹس، ای-پاکستان، ایکوئٹی و ایمپاورمنٹ، ماحولیات و موسمیاتی تبدیلی اور توانائی و انفرااسٹرکچر پر کام کیا جا رہا ہے۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ حکومت نے ایکسپورٹ پر مبنی ترقی کے 8 کلیدی عوامل کی نشاندہی کی ہے، جن میں زراعت اور فوڈ پروسیسنگ، مینوفیکچرنگ اور صنعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل سروسز، کان کنی اور معدنیات، افرادی قوت اور ہنر مندوں کی برآمد، تخلیقی و ثقافتی صنعتیں، سروسز سیکٹر و سیاحت اور بلیو اکانومی (سمندری معیشت) شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس باہمی جڑے ہوئے دور میں سمندر دوبارہ عالمی تجارت، توانائی اور رابطے کی شاہراہیں بن چکے ہیں اور وہ ممالک جو انہیں دانشمندی سے استعمال کرتے ہیں، دراصل مستقبل کی معاشی طاقت کی سمت طے کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا کی خوشحالی حقیقتاً سمندروں پر سفر کرتی ہے، انہوں نے اقوام متحدہ کی تجارتی و ترقیاتی تنظیم (یو این سی ٹی اے ڈی) کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ دنیا کی کل تجارت کا 80 فیصد حجم اور 70 فیصد مالیت سمندری راستوں سے منتقل ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی بلیو اکانومی ہر سال دنیا کی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) میں 2 ہزار 500 ارب ڈالر سے زیادہ کا حصہ ڈالتی ہے، شپنگ، بندرگاہوں، ماہی گیری، ساحلی سیاحت اور دیگر شعبوں میں 35 کروڑ سے زاید روزگار فراہم کرتی ہے۔ اپنے خطاب میں احسن اقبال نے جدید بلیو اکانومی کی روح کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ تجارت، جدت اور تلاش کے ذریعے خدا کی نعمتوں کی جستجو ہے، جبکہ اس کی تخلیق کے شکر گزار اور ذمے دار نگران بننے کی کوشش ہے۔ سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بھی افتتاحی تقریب میں شرکت کی۔مراد علی شاہ نے اس موقع پر کہا کہ پی آئی ایم ای سی ایک عظیم موقع ہے، جو ملکی اور غیرملکی سمندری کاروباری رہنماؤں کو یکجا کرتا ہے اور سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھولتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت سمندری تجارت کو فروغ دینے اور دنیا بھر سے تعلقات مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ پی آئی ایم ای سی 2025 میں 150 مقامی اور 28 بین الاقوامی نمائش کنندگان کو شامل کر رہا ہے۔ برطانیہ، سعودی عرب، چین، مصر اور ترکیہ سمیت 44 ممالک کے نمائندے یورپ، ایشیا، شمالی و جنوبی امریکا، اور مشرق بعید سے آنے والے 133 بین الاقوامی وفود کے ساتھ اس ایونٹ میں شریک ہیں۔ پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس 2025 میں میری ٹائم کے مختلف شعبوں کی نمائش کے ساتھ ساتھ بزنس ٹو بزنس (بی ٹو بی) اور بزنس ٹو گورنمنٹ (بی ٹو جی) ملاقاتیں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط شامل ہوں گے۔ ان اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کا مقصد غیر ملکی مندوبین، سرکاری حکام اور بحری صنعت سے وابستہ اسٹیک ہولڈرز کے مابین تعاون کو فروغ دینا اور بندرگاہوں، شپنگ، ماہی گیری اور ساحلی ترقی جیسے اہم شعبوں میں شراکت داری کو مضبوط بنانا ہے۔