یار دلدار جاوید شہزاد کی وفات
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
یار دلدارجاوید شہزاد کی وفات کی خبر پیارے عمر فاروق نے دی تو خبر سنتے ہی ذہن سناٹے میں آگیا، ہمارا یار جاوید شہزاد اوصاف اور اے بی این نیوز کا شہزادہ اور چیف ایڈیٹر مہتاب خان صاحب کا فرستادہ تھا،کمال یہ کہ جاوید شہزاد سب صحافیوں میں مقبول اور ہر صحافی کا پیارا تھا، اسلام آباد دفتر میں اوصاف کے سینئر صحافی راجہ بشارت عباسی اور اس خاکسار کے درمیان کبھی کبھی مناظرانہ بحث طول پکڑتی تو جاوید شہزاد مسکراتے ہوئے ہم دونوں کی مدد کے لئے آن پہنچتے اور ہم ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوجاتے،جاوید شہزاد تقریباً چار دہائیوں سے صحافت کے شعبے سے منسلک تھا، اس کا صرف سیاستدانوں ہی نہیں بلکہ عسکری حلقوں سے بھی گہرا تعلق تھا،مگراس سب کے باوجود اس کا صحافیانہ بانکپن ہر قسم کے ’’تکبر‘‘سے کوسوں میل دور تھا، اس کی طبیعت اور لہجے میں عاجزی تھی،خوش اخلاقی کے ساتھ بولنا اس کا طرئہ امتیاز تھا، بے شک موت ایک اٹل حقیقت ہے،جاوید شہزاد نے پیر کے دن راولپنڈی کے قبرستان میں منوں مٹی کے نیچے دفن ہو کر پیچھے رہ جانے والے سب صحافیوں کے لئے یہ پیغام چھوڑ ا ہے،کہ آج اگر دفن ہونے کی باری میری تھی، تو کل تمہاری ہو گی، یہ لبرل وبرل سیکولر ’’ویکولر‘‘کچھ بھی نہیں ہے، ہم سب کی اصل یہی ہے جو آج تم نے میرا (جاوید شہزاد کا) جنازہ پڑھا،اور پھر زمین کے پیٹ میں دفن کر دیا، اس میں نہ کوئی جدت پسندی تھی اور نہ سیکولر ازم، بلکہ یہ سارا عمل تو آقا مولیٰ ﷺفرمان کے مطابق تھا۔
پیدائش کے بعد سب سے پہلے بچے کے ایک کان میں اذان اور دوسرے کان میں اقامت پڑھی جاتی ہے،یہ اذان اور اقامت اسلام ہے سیکولر لادینیت نہیں، اس لئے جدت پسندی اور پرویزی روشن خیالی کے چکر میں اپنی قبروں کے اندھیروں میں اضافہ کرنا کوئی دانشمندی نہیں،پیارا جاوید شہزاد تو آخرت کے سفر پر رخصت ہوا لیکن جاتے جاتے اپنے احباب کو پیغام دے گیا کہ دنیا کا سب سے خوبصورت دانشور اور تجزیہ نگار وہ ہے کہ جو اپنی قبر کو روشن اور میدان حشر کو سنوار لے،قبر کی روشنی ڈالروں ،پاونڈز اور درہم و دینار سے خریدی نہیں جا سکتی،قبر کی روشنی کسی پرمٹ پلاٹ یا جا ئیداد کی محتاج نہیں ہوتی،انسان ساری عمر جس بنگلے کو بنانے اور اس کے اندر قیمتی فرنیچر سجانے میں کھپا ڈالتا ہے،مرنے کے بعد اس بنگلے اور فرنیچر کا ایک تنکا بھی اس کے کام نہیں آتا،بلکہ گھر سے قبرستان تک لے اس کا جسد خاکی لے جانے کے لئے چارپائی بھی مسجد سے لائی جاتی ہے،افسوس کہ اس کے باوجود انسانوں سے اکڑ ہی ختم ہونے کا نام نہیں لیتی اور صحافیوں کی اکڑ تو الااماں والحفیظ،جیسے عوام سے اسلامی رویوں کی توقع رکھی جاتی ہے ،ایسے ہی صحافی کالم نگاروں ،تجزیہ نگاروں ،رپوٹروں،اینکرز اور اینکرنیوں اور ایڈیٹر وں کے رویے بھی اسلامی ہونا ضروری ہیں،ہر مسلمان صحافی کی صحافت اگر اسلام کے تابع ہو جاے تو کیا ہی بات ہے’’رزاق‘‘ اللہ تعالیٰ کی ذات ہے،رزق کا وعدہ اللہ کے ذمہ ہے،اس لئے نوٹوں کے لئے نظریات فروشی کے عذاب میں مبتلا ہو جانا کوئی عقلمندی نہیں،یاد رکھیے ’’نظریات فروشی‘‘اک ایسا عذاب ہے ،کہ جس کے عوض تھوڑے بہت ڈالر اگر آتے بھی ہیں تو غیرت وطہارت کے ساتھ ساتھ حق بات سمجھنے کی صلاحیت چھین لیتے ہیں،ہنستا مسکراتا جاوید شہزاد خاموش ہو گیا ،ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خاموش ،مگر اپنے پیٹی بند بھائیوں سمیت سب کے لئے اس کا پیغام بہت واضح ہے اور وہ یہ کہ صحافیوں کی صفوں میں شامل بعض بہروپئے گستاخانِ رسول کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں، قبر کی لحد میں اترنے کے بعد پتہ چلا کہ محبت رسول ﷺ تو قبر میں بھی کام اے گی اور حشر میں بھی،میرے یارو! ختم نبوت اور ناموس رسالتﷺکے تحفظ کا فر ض مرتے دم تک ادا کرتے رہنا،رسول اکرمﷺسے محبت تمام عبادات کی بنیاد ہے،ااسلام نے اپنے پیروکاروں کو یہ ضابطہ دیاہے کہ جو شخص جس سے محبت کرے گا اس کو اس کی رفاقت نصیب ہو گی ۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺسے پوچھا ،یارسول اللہﷺقیامت کب آئے گی ؟ آپ ﷺنے فرمایا تونے قیامت کے لئے کیا تیاری کررکھی ہے؟عرض کیا میں نے روزقیامت کے لئے اتنی زیادہ نمازوں ، روزوں،اور صدقات کے ساتھ تیاری نہیں کی لیکن اللہ اور رسول سے محبت رکھتا ہوں ،آپ ﷺنے فرمایا تو اپنے محبوب کے ساتھ ہی ہوگا ۔(بخاری )حضور ﷺکی محبت اس قدراہم اور افضل واعظم ہے کہ خداوندقدوس ارشادفرماتے ہیں،ترجمہ ’’تم فرما دو اگر تمہارے باپ اوربیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہاراکنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سوداجس کے نقصان کاتمہیں ڈرہے اور تمہارے پسند کے مکان یہ چیزیں اللہ اوراس کے رسولﷺ کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھ ،یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے‘‘ (سورہ توبہ)اس آیت کریمہ میں واضح طورپر معلوم ہواکہ جسے دنیا میں کوئی معززیا عزیز یا مال اللہ اور رسول سے زیادہ عزیزہووہ بارگاہ الٰہی میں مردودہے اورمستحق عذاب ہے۔بھلا وہ بھی کوئی انسان ہے کہ جو حضور ﷺکی نا مو س کا گستاخ ہے؟ایسے بدترین گستاخوں کے حقوق کی بات کرنے والے ننگ صحافت ہیں، ہماری ساری محبتوں کا مرکز و محور آقا و مولیٰ حضرت محمد کریم ﷺہونے چاہئیں ،کیونکہ ہر محبت کو فنا ہے ،بقاء صرف اللہ اور اس کے رسول ﷺکی محبت کو ہی حاصل ہے۔
میرے یارو!اپنے قلم ،زبانیں،تجزئیے سب دفاع ناموس رسالت ﷺکے لئے وقف کر دیجئے ،کیونکہ سیاستدانوں ،حکمرانوں ،اسٹیبلشمنٹ سب کے تعلق فانی جبکہ رسول اللہ ﷺسے محبت اور تعلق باقی بھی اور اخروی بھی،یا اللہ ہمارا جاوید شہزاد عاشق رسولؐ تھا،اپنے محبوب نبی ﷺکی محبت کی برکت سے اس کی بخششِ فرما دے۔( آمِین)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جاوید شہزاد اللہ اور کے ساتھ کے لئے
پڑھیں:
سینئر اداکار فردوس جمال کواہم اعزاز حاصل ہو گیا
پاکستان شوبز کے صدارتی ایوارڈ یافتہ سینئر اداکار فردوس جمال کو دلدار پرویز بھٹی لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نواز دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سینئر اداکار فردوس جمال کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازنے کیلئے فن، ادب اور مزاح کے شہسوار نامور ٹی وی میزبان دلدار پرویز بھٹی کی یاد میں الحمرا ہال لاہور میں ایک رنگا رنگ ایوارڈ شو کا انعقاد کیا گیا۔
تقریب میں فردوس جمال، محسن گیلانی سمیت نامور فنکاروں اور ممتاز گلوکاروں کی پرفارمنس نے ایوارڈ شو کی شان بڑھا دی۔ لاہور آرٹس کونسل الحمرا میں ہونے والی تقریب میں دلدار بھٹی لوورز فورم کے روح رواں میاں فراز، فلمی ہیرو التمش بٹ، پنجاب تھیٹر آرٹسٹ پروڈیوسر ایسوسی ایشن کے چیئرمین قیصر ثنا اللہ، گلوکارہ شیزا جہاں، بی اے شاکر ، سدرہ نور سمیت نامور فنکاروں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
تقریب میں نامور گلوکاروں کی جانب سے شاندار پرفارمنس بھی پیش کی گئی جس نے محفل میں سماں باندھ دیا۔ تقریب نے نہ صرف دلدار پرویز بھٹی کی فنی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا بلکہ فن و ثقافت سے جڑے چہروں کو ایک بار پھر روشنیوں میں لا کھڑا کیا۔تقریب میں سینئر اداکار فردوس جمال کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا، جبکہ علیشا جعفری، مون پرویز، محسن گیلانی سمیت دیگر فنکاروں کو دلدار بھٹی ایوارڈز پیش کیے گئے۔