UrduPoint:
2025-04-25@11:29:01 GMT

جنوبی کوریا کے معطل صدر یون سک یول گرفتار

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

جنوبی کوریا کے معطل صدر یون سک یول گرفتار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جنوری 2025ء) یون سک یول کی بدھ کے روز گرفتاری کے ساتھ ہی سابق صدر اور حکام کے درمیان کئی ہفتے طویل تعطل کا خاتمہ ہو گیا اور وہ ملک کی تاریخ میں حراست میں لیے جانے والے پہلے صدر بن گئے۔

تفتیش کاروں نے بتایا کہ مواخذے کا سامنا کرنے والے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کو ان کے تین دسمبر کے مارشل لاء کے نفاذ کے اعلان کے سلسلے میں بدھ کے روز بغاوت کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا۔

جنوبی کوریا: عدالت نے صدر یون کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے

اس ایشیائی ملک کی انسداد بدعنوانی کی ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ مواخذے کا شکار یون کو ان کی گرفتاری کے لیے صدارتی کمپاؤنڈ میں سینکڑوں تفتیش کاروں اور پولیس افسران کے پہنچنے کے چند گھنٹے بعد حراست میں لیا گیا۔

(جاری ہے)

یون ایک سابق پراسیکیوٹر ہیں جنہوں نے قدامت پسند پیپلز پاور پارٹی (پی پی پی) کو 2022 میں انتخابات میں کامیابی دلائی، انہیں بغاوت کا قصوروار ثابت ہونے پر سزائے موت یا عمر قید تک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انہوں نے کئی ہفتوں تک اپنے صدارتی رہائشی کمپاؤنڈ میں ہی رہ کر اپنی گرفتاری سے بچنے کی کوشش کی تھی، جسے صدارتی سکیورٹی سروس (پی ایس ایس) کے اراکین نے تحفظ فراہم کیا تھا، جو ان کے وفادار رہے تھے۔

یون نے کہا کہ وہ 'خونریزی سے بچنے‘ کے لیے اپنی گرفتاری دے رہے ہیں۔

جنوبی کوریا: صدر یون سک یول کی گرفتاری فی الحال ٹل گئی

تقریباً پانچ گھنٹے کے تعطل کے بعد حکام نے اعلان کیا کہ یون کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

یون نے پہلے سے ریکارڈ شدہ ایک ویڈیو پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا، ''میں نے بدعنوانی کے تحقیقاتی دفتر کو جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ وہ تحقیقات کی قانونی حیثیت کو قبول نہیں کرتے لیکن ''کسی خونریزی کو روکنے کے لیے‘‘ حکم کی تعمیل کر رہے ہیں۔

گرفتاری کی گزشتہ کوششیں ناکام رہی تھیں

یون نے کئی ہفتوں تک اپنے رہائشی کمپاؤنڈ میں رہ کر اپنی گرفتاری سے بچنے کی کوشش کی تھی۔

ان کے محافظوں نے رہائش گاہ پر خاردار تاریں اور رکاوٹیں لگا رکھی تھیں، جسے حزب اختلاف نے'قلعہ‘ کہا تھا۔

یون کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کرنے کی پہلی کوشش تین جنوری کو ناکام ہوگئی تھی، لیکن بدھ کو طلوع آفتاب سے قبل سینکڑوں پولیس افسران اور کرپشن انویسٹی گیشن آفس(سی آئی او) کے تفتیش کاروں نے دوبارہ ان کی رہائش گاہ کو گھیر لیا، کچھ اہلکاروں نے دیواروں کو پھلانگ کر مرکزی عمارت تک پہنچنے کے لیے پگڈنڈیوں کو پیدل طے کیا۔

جنوبی کوریائی صدر کے پارلیمانی مواخذے کی تحریک ناکام

مقامی خبروں کی فوٹیج میں سینکڑوں پولیس افسران کو سیڑھیاں اور تار کاٹنے والے آلات لے کر یون کی رہائش گاہ تک جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ایک عینی شاہد نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ وہاں جمع ہونے والے یون کے حامیوں اور حکام کے درمیان کچھ معمولی جھڑپیں بھی ہوئیں۔

حکومتی ایجنسیوں کے درمیان تصادم کے سبب کشیدگی

قائم مقام صدر چوئی سانگ موک نے ایک بیان میں کہا ہے، ''صدارتی گرفتاری وارنٹ پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ''یہ صورتحال جنوبی کوریا میں امن و امان اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم لمحہ ہے۔‘‘

یون کو ملک کے کرپشن انویسٹی گیشن آفس کے دفاتر لے جایا گیا۔

جنوبی کوریا کے خبر رساں ادارے یونہاپ کے مطابق تفتیش کاروں نے یون سے ان کی گرفتاری کے فوراً بعد پوچھ گچھ شروع کر دی۔

جنوبی کوریا کے قانون کے تحت حکام موجودہ وارنٹ پر یون کو 48 گھنٹے تک روک سکتے ہیں۔ انہیں مزید وقت کے لیے گرفتار رکھنے کی خاطر درخواست دینے کی ضرورت ہو گی۔ یون کے وکلاء نے موجودہ وارنٹ کو غلط بتایا ہے۔

یون کے تقریباً 6500 حامی ان کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر جمع تھے۔

یونہاپ کے مطابق حکمران جماعت کے کچھ قانون سازوں نے یون کی گرفتاری کو روکنے کی کوشش میں ایک انسانی زنجیر بھی بنائی۔ آئینی اور قانونی نظم بحال کرنے کا 'پہلا قدم‘، اپوزیشن

جنوبی کوریا کی اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی نے یون کی حراست کا جشن منایا۔ فلور لیڈر پارک چان ڈے نے پارٹی کے اجلاس میں کہا کہ یہ ہفتوں کے ہنگاموں کے بعد آئینی اور قانونی نظم بحال کرنے کا 'پہلا قدم‘ ہے۔

دوسری طرف یون کی جماعت پی پی پی کے ایک سینیئر رہنما کیون سیونگ ڈونگ نے کہا، ''تاریخ اس حقیقت کو ریکارڈ کرے گی کہ سی آئی او اور پولیس نے ایک غیر منصفانہ اور غیر قانونی وارنٹ پر عمل درآمد کیا۔‘‘

دریں اثنا ایک متوازی تفتیش میں آئینی عدالت نے منگل کو یون کے پارلیمان کے مواخذے پر فیصلہ دینے کے لیے ایک مقدمے کی سماعت کا آغاز کر دیا۔

اگر عدالت مواخذے کی توثیق کرتی ہے، تو یون آخرکار صدارت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے اور 60 دنوں کے اندر اندر نئے انتخابات کرانا ہوں گے۔

اس مقدمے کی کارروائی صرف ایک مختصر سماعت کے بعد ملتوی کر دی گئی کیونکہ یون نے حاضر ہونے سے انکار کر دیا تھا۔ اگلی سماعت جمعرات کے لیے طے ہے جبکہ یہ عدالتی کارروائی مہینوں تک چل سکتی ہے۔

ج ا ⁄ م م (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنوبی کوریا کے کی گرفتاری یون سک یول رہائش گاہ انہوں نے کاروں نے صدر یون یون کے یون نے یون کو کے لیے نے کہا یون کی

پڑھیں:

عمران کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: سپریم کورٹ

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر +نوائے وقت رپورٹ)سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر حکومت پنجاب کی اپیلیں نمٹا دیں جب کہ دوران سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ  نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر حکومت پنجاب کی اپیلوں پر سماعت کے دوران کہا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، بانی پی ٹی آئی کے وکلا دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ جسٹس ہاشم کاکڑ  نے ریمارکس دیئے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی  نے کہا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں، جسمانی ریمانڈ کی تھی۔ جسٹس صلاح الدین پنور نے کہا کہ  کسی عام قتل کیس میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ڈیڑھ سال بعد جسمانی ریمانڈ کیوں یاد آیا، اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی  نے مؤقف اپنایا کہ ملزم بانی پی ٹی آئی نے تعاون نہیں کیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ جیل میں زیر حراست ملزم سے مزید کیسا تعاون چاہیے، میرا ہی ایک فیصلہ ہے کہ ایک ہزار سے زائد سپلیمنٹری چلان بھی پیش ہو سکتے ہیں، ٹرائل کورٹ سے اجازت لیکر ٹیسٹ کروا لیں۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ استغاثہ قتل کے عام مقدمات میں اتنی متحرک کیوں نہیں ہوتی۔اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے استدلال کیا کہ 14 جولائی 2024 کو ٹیم بانی پی ٹی آئی سے تفتیش کرنے جیل گئی لیکن ملزم نے انکار کردیا، ریکارڈ میں بانی پی ٹی آئی کے فیس بک، ٹیوٹر اور اسٹاگرام پر ایسے پیغامات ہیں جن میں کیا گیا اگر بانی پی ٹی کی گرفتاری ہوئی تو احتجاج ہوگا۔جسٹس صلاح الدین پنور نے کہا کہ  اگر یہ سارے بیانات یو ایس بی میں ہیں تو جاکر فرانزک ٹیسٹ کروائیں، اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں ہمارے ساتھ تعاون کیا جائے۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ  اب پانی سر سے گزر چکا ہے، 26 گواہان کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ہم نے کوئی آبزرویشن دیدی تو ٹرائل متاثر ہوگا، ہم استغاثہ اور ملزم کے وکیل کی باہمی رضامندی سے حکمنامہ لکھوا دیتے ہیں۔ذوالفقار نقوی نے کہا کہ  میں اسپیشل پراسیکیوٹر ہوں، میرے اختیارات محدود ہیں، میں ہدایات لیے بغیر رضامندی کا اظہار نہیں کر سکتا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ چلیں ہم ایسے ہی آرڈر دے دیتے ہیں، ہم چھوٹے صوبوں سے آئے ہوئے ججز ہیں، ہمارے دل بہت صاف ہوتے ہیں،  پانچ دن پہلے ایک فوجداری کیس سنا، نامزد ملزم کی اپیل 2017 میں ابتدائی سماعت کیلئے منظور ہوئی۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ کیس میں نامزد ملزم سات سال تک ڈیتھ سیل میں رہا جسے باعزت بری کیا گیا، تین ماہ کے وقت میں فوجداری کیسز ختم کر دیں گے۔عدالت نے اپنے حکمنامے میں کہا کہ  بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر کی گئی اپیلیں دو بنیادوں پر نمٹائی جاتی ہیں، استغاثہ بانی پی ٹی آئی کے پولی گرافک ٹیسٹ، فوٹو گرافک ٹیسٹ اور وائس میچنگ ٹیسٹ کیلئے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے میں آزاد ہے۔حکمنامہ کے مطابق بانی پی ٹی کی قانونی ٹیم ٹرائل کورٹ میں ایسی درخواست آنے پر لیگل اور فیکچویل اعتراض اٹھا سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • علامہ وجدانی کی سعودی میں بلاجواز گرفتاری قابل مذمت ہے، علامہ ظفر عباس شمسی
  • عمران کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: سپریم کورٹ
  • ارشد ندیم کی نیرج چوپڑا کی دعوت پر بھارت جانے سے معذرت
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
  • علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کا تحریری حکم نامہ جاری
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا: عدالت
  • وزیر خزانہ کی عالمی بنک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر سے ملاقات
  • محمد علی درانی اور محمد علی سیف کی ایرانی سفیرسے ملاقات، 8پاکستانیوں کے قاتلوں کی گرفتاری کامطالبہ