UrduPoint:
2025-09-18@13:44:24 GMT

جنوبی کوریا کے معطل صدر یون سک یول گرفتار

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

جنوبی کوریا کے معطل صدر یون سک یول گرفتار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جنوری 2025ء) یون سک یول کی بدھ کے روز گرفتاری کے ساتھ ہی سابق صدر اور حکام کے درمیان کئی ہفتے طویل تعطل کا خاتمہ ہو گیا اور وہ ملک کی تاریخ میں حراست میں لیے جانے والے پہلے صدر بن گئے۔

تفتیش کاروں نے بتایا کہ مواخذے کا سامنا کرنے والے جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کو ان کے تین دسمبر کے مارشل لاء کے نفاذ کے اعلان کے سلسلے میں بدھ کے روز بغاوت کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا گیا۔

جنوبی کوریا: عدالت نے صدر یون کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے

اس ایشیائی ملک کی انسداد بدعنوانی کی ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ مواخذے کا شکار یون کو ان کی گرفتاری کے لیے صدارتی کمپاؤنڈ میں سینکڑوں تفتیش کاروں اور پولیس افسران کے پہنچنے کے چند گھنٹے بعد حراست میں لیا گیا۔

(جاری ہے)

یون ایک سابق پراسیکیوٹر ہیں جنہوں نے قدامت پسند پیپلز پاور پارٹی (پی پی پی) کو 2022 میں انتخابات میں کامیابی دلائی، انہیں بغاوت کا قصوروار ثابت ہونے پر سزائے موت یا عمر قید تک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انہوں نے کئی ہفتوں تک اپنے صدارتی رہائشی کمپاؤنڈ میں ہی رہ کر اپنی گرفتاری سے بچنے کی کوشش کی تھی، جسے صدارتی سکیورٹی سروس (پی ایس ایس) کے اراکین نے تحفظ فراہم کیا تھا، جو ان کے وفادار رہے تھے۔

یون نے کہا کہ وہ 'خونریزی سے بچنے‘ کے لیے اپنی گرفتاری دے رہے ہیں۔

جنوبی کوریا: صدر یون سک یول کی گرفتاری فی الحال ٹل گئی

تقریباً پانچ گھنٹے کے تعطل کے بعد حکام نے اعلان کیا کہ یون کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

یون نے پہلے سے ریکارڈ شدہ ایک ویڈیو پیغام جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا، ''میں نے بدعنوانی کے تحقیقاتی دفتر کو جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ وہ تحقیقات کی قانونی حیثیت کو قبول نہیں کرتے لیکن ''کسی خونریزی کو روکنے کے لیے‘‘ حکم کی تعمیل کر رہے ہیں۔

گرفتاری کی گزشتہ کوششیں ناکام رہی تھیں

یون نے کئی ہفتوں تک اپنے رہائشی کمپاؤنڈ میں رہ کر اپنی گرفتاری سے بچنے کی کوشش کی تھی۔

ان کے محافظوں نے رہائش گاہ پر خاردار تاریں اور رکاوٹیں لگا رکھی تھیں، جسے حزب اختلاف نے'قلعہ‘ کہا تھا۔

یون کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کرنے کی پہلی کوشش تین جنوری کو ناکام ہوگئی تھی، لیکن بدھ کو طلوع آفتاب سے قبل سینکڑوں پولیس افسران اور کرپشن انویسٹی گیشن آفس(سی آئی او) کے تفتیش کاروں نے دوبارہ ان کی رہائش گاہ کو گھیر لیا، کچھ اہلکاروں نے دیواروں کو پھلانگ کر مرکزی عمارت تک پہنچنے کے لیے پگڈنڈیوں کو پیدل طے کیا۔

جنوبی کوریائی صدر کے پارلیمانی مواخذے کی تحریک ناکام

مقامی خبروں کی فوٹیج میں سینکڑوں پولیس افسران کو سیڑھیاں اور تار کاٹنے والے آلات لے کر یون کی رہائش گاہ تک جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ایک عینی شاہد نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ وہاں جمع ہونے والے یون کے حامیوں اور حکام کے درمیان کچھ معمولی جھڑپیں بھی ہوئیں۔

حکومتی ایجنسیوں کے درمیان تصادم کے سبب کشیدگی

قائم مقام صدر چوئی سانگ موک نے ایک بیان میں کہا ہے، ''صدارتی گرفتاری وارنٹ پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ''یہ صورتحال جنوبی کوریا میں امن و امان اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اہم لمحہ ہے۔‘‘

یون کو ملک کے کرپشن انویسٹی گیشن آفس کے دفاتر لے جایا گیا۔

جنوبی کوریا کے خبر رساں ادارے یونہاپ کے مطابق تفتیش کاروں نے یون سے ان کی گرفتاری کے فوراً بعد پوچھ گچھ شروع کر دی۔

جنوبی کوریا کے قانون کے تحت حکام موجودہ وارنٹ پر یون کو 48 گھنٹے تک روک سکتے ہیں۔ انہیں مزید وقت کے لیے گرفتار رکھنے کی خاطر درخواست دینے کی ضرورت ہو گی۔ یون کے وکلاء نے موجودہ وارنٹ کو غلط بتایا ہے۔

یون کے تقریباً 6500 حامی ان کی سرکاری رہائش گاہ کے باہر جمع تھے۔

یونہاپ کے مطابق حکمران جماعت کے کچھ قانون سازوں نے یون کی گرفتاری کو روکنے کی کوشش میں ایک انسانی زنجیر بھی بنائی۔ آئینی اور قانونی نظم بحال کرنے کا 'پہلا قدم‘، اپوزیشن

جنوبی کوریا کی اپوزیشن ڈیموکریٹک پارٹی نے یون کی حراست کا جشن منایا۔ فلور لیڈر پارک چان ڈے نے پارٹی کے اجلاس میں کہا کہ یہ ہفتوں کے ہنگاموں کے بعد آئینی اور قانونی نظم بحال کرنے کا 'پہلا قدم‘ ہے۔

دوسری طرف یون کی جماعت پی پی پی کے ایک سینیئر رہنما کیون سیونگ ڈونگ نے کہا، ''تاریخ اس حقیقت کو ریکارڈ کرے گی کہ سی آئی او اور پولیس نے ایک غیر منصفانہ اور غیر قانونی وارنٹ پر عمل درآمد کیا۔‘‘

دریں اثنا ایک متوازی تفتیش میں آئینی عدالت نے منگل کو یون کے پارلیمان کے مواخذے پر فیصلہ دینے کے لیے ایک مقدمے کی سماعت کا آغاز کر دیا۔

اگر عدالت مواخذے کی توثیق کرتی ہے، تو یون آخرکار صدارت سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے اور 60 دنوں کے اندر اندر نئے انتخابات کرانا ہوں گے۔

اس مقدمے کی کارروائی صرف ایک مختصر سماعت کے بعد ملتوی کر دی گئی کیونکہ یون نے حاضر ہونے سے انکار کر دیا تھا۔ اگلی سماعت جمعرات کے لیے طے ہے جبکہ یہ عدالتی کارروائی مہینوں تک چل سکتی ہے۔

ج ا ⁄ م م (روئٹرز، اے پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنوبی کوریا کے کی گرفتاری یون سک یول رہائش گاہ انہوں نے کاروں نے صدر یون یون کے یون نے یون کو کے لیے نے کہا یون کی

پڑھیں:

وزیراعلی پنجاب مریم نواز جنوبی پنجاب کے ایم پی ایز سے کیوں ناراض ہیں؟

پنجاب کے مختلف علاقوں میں دریائے راوی، ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 47 سو سے زائد دیہات متاثر ہو چکے ہیں جب کہ 47 لاکھ 23 ہزار افراد اس آفت سے متاثر ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: قائم مقام صدر کی مخیر حضرات اور عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی فوری مدد کی اپیل

ان میں سے 26 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے لیکن امدادی کارروائیوں میں عوامی نمائندوں کی غیرفعالیت نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو شدید برہم کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جب دریائے چناب میں طغیانی آئی تو وزیراعلیٰ مریم نواز اور چیف سیکریٹری پنجاب زاہد زمان نے ملتان، مظفر گڑھ اور بہاولپور کی انتظامیہ کو بروقت انخلا اور سخت اقدامات کی ہدایات جاری کی تھیں یہاں تک کہ عوامی تعاون نہ ملنے کی صورت میں پولیس فورس کے استعمال کا بھی کہا گیا تھا۔

ایم پی ایز پر تنقید، ’بیانات نہیں، عملی کام چاہیے‘

جب جنوبی پنجاب کے علاقوں، خصوصاً جلالپور پیروالا اور تحصیل علی پور میں پانی داخل ہوا اور شہری متاثر ہونے لگے تو وزیراعلیٰ مریم نواز نے متعلقہ لیگی ایم پی ایز اور انتظامیہ کی سرزنش کی۔

مزید پڑھیے: امن بحالی کے اقدامات اور سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ نے دریافت کیا کہ جب صورتحال کا اندازہ تھا تو بروقت اقدامات کیوں نہ کیے گئے؟ انہوں نے کہا کہ عوام کو نکالنے کے لیے فورس کا استعمال ممکن تھا مگر عوامی نمائندے زمینی سطح پر متحرک دکھائی نہیں دیے۔

مریم نواز نے خاص طور پر ملتان، مظفر گڑھ اور بہاولپور کے ارکان اسمبلی سے ناراضی کا اظہار کیا جن میں عامر طلال گوپانگ (ایم این اے)، محمد نواب گوپانگ (ایم پی اے)، محمد سبطین رضا (ایم پی اے)،  خالد محمود وارن، میاں شعیب اویسی اور خالد محمود ججا شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر بیانات دینا کافی نہیں نمائندوں کو خود اپنے حلقوں میں جا کر ریسکیو آپریشن کی قیادت کرنی چاہیے تھی۔

کشتیوں کی اوور چارجنگ، امدادی کاموں میں کوتاہی پر بھی برہمی

سیلابی علاقوں میں کشتیوں کی اوور چارجنگ پر بھی مریم نواز نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور حکم دیا کہ اس ناجائز منافع خوری کو فوری طور پر روکا جائے۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ عوام پہلے ہی مصیبت میں ہیں ان سے پیسے بٹورنا غیر انسانی عمل ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا جلالپور پیر والا میں نجی کشتی مالکان کے مالی استحصال پر سخت نوٹس

مریم نواز نے اس صورتحال کے پیش نظر پنجاب کابینہ کے وزرا کو ہدایت دی کہ وہ ذاتی طور پر جنوبی پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں جا کر ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کریں۔

یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا جلالپور پیروالا کا دورہ، سیلاب متاثرین میں امدادی چیک تقسیم کیے

اس وقت سینیئر وزیر مریم اورنگزیب گزشتہ ایک ہفتے سے مظفر گڑھ اور ملتان میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جب کہ وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق، وزیر قانون ملک صہیب بھرت،  وزیر آبپاشی کاظم خان پیرزادہ اور وزیر تعلیم رانا سکندر حیات جنوبی پنجاب میں موجود ہیں اور اپنی نگرانی میں امدادی کارروائیاں کروا رہے ہیں۔

نقصانات کا تخمینہ اور اگلے اقدامات

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ ہر ضلع میں نقصانات کا تخمینہ لگایا جائے اور اس کی ایک جامع رپورٹ تیار کی جائے تاکہ پانی اترتے ہی ترقیاتی و بحالی منصوبے شروع کیے جا سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب کے ایم پی ایز پنجاب کے صوبائی وزرا پنجاب میں سیلاب جلالپور پیر والا کشتیوں کی اوورچارجنگ مریم نواز ایم پی ایز پر برہم وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف

متعلقہ مضامین

  • لاہور؛ احتجاج کرنے پر رہنما جماعت اسلامی سمیت جمعیت کے متعدد کارکنان گرفتار
  • وزیراعلی پنجاب مریم نواز جنوبی پنجاب کے ایم پی ایز سے کیوں ناراض ہیں؟
  • جنوبی کوریا: کرپشن کیس میں اپوزیشن رکن پارلیمان گرفتار
  • حیدرآباد: راجا جانی کے رہائشی گیارہ سالہ میرجت کی میبنہ گرفتاری کیخلاف احتجاج کررہے ہیں
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں وارنٹ گرفتاری برقرار
  • شراب و اسلحہ برآمدگی کیس: علی امین گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری برقرار
  • خیبر پی کے میں پولیو کے دو کیس رپورٹ‘ ملک میں تعداد 26 ہو گئی
  • چارسدہ میں اشتہاریوں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید‘ سب انسپکٹر زخمی
  •   امریکا ، جنوبی کوریا اور جاپان کی مشترکہ فوجی مشقیں شروع
  • رہنماء کی گرفتاری قابل مذمت، کسی دباؤ میں نہیں آئینگے، جے یو آئی کوئٹہ