بلوچستان میں لوگوں کو اٹھائے جانے کا عمل تیز ہو گیا، سینیٹر کامران مرتضی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
سینیٹر کامران مرتضی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں چند ہفتوں سے لوگوں کو اٹھائے جانے کا عمل تیز ہو گیا ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تاررڑ نے کہا کہ مسنگ پرسن کمیشن کو دوبارہ بنا دیا گیا۔ وزیر اعظم نے بلوچستان کے مسئلے پر ایک کابینہ کمیٹی قائم کی ہے ۔ ریاست پاکستان کو ائین کے تحت چلنا ہے۔ کسی شخص کے جرم کا الزام ہے ، ئا حراست درکار ہے تو وہ ائینی قانونی طریقے سے ہونی چاہیے
سینیٹر کامران مرتضی نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں چند ہفتوں سے لوگوں کو اٹھائے جانے کا عمل تیز ہو گیا ہے، غیر قانونی طور پر لوگ اٹھائے جاتے ہیں جن کا الزام سیکورٹی فورسز پر لگتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج پر بلوچستان کی شاہراہیں بند کردی جارہی ہیں ۔ مچھ میں کئی روز حکومتی رٹ موجود نہیں تھی۔ وفاقی فورسز کی موجودگی میں یہ سب ہوتا ہے۔ الزام وفاقی حکومت اور وفاقی فورسز پر لگ رہے ہیں۔ بلوچستان دور ہوتا جا رہا ہے۔ بلوچستان میں حالات بہت زیادہ خراب ہو چلے ہیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تاررڑ نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ کئی دہیائیوں پر مشتمل ہے۔ بیرونی مداخلت ڈھکی چھپی نہیں۔ مسنگ پرسن کمیشن کو دوبارہ بنا دیا گیا۔ ایک سابق سپریم کورٹ لے جج کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ جو کیسز حل نہیں ہوئے انکے فیملیز کو پچاس لاکھ کا سپورٹ پیکج دیا۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت امن و امان کی ذمہ دار ہے۔صوبائی حکومت ہی وفاقی فورسز کو بلاتی ہے ، اس میں وفاقی حکومت کا کردار نہیں۔ آرمڈ فورسز صوبے کے ساتھ کام کرے تو صؤبائی حکومت ہی اسے توسیع دیتی ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزارت داخلہ کو یہ پیغام پہنچا دیتا ہے۔ وزیر اعلی بلوچستان سے کہوں گا کہ وہ آپ سے رابطہ کر لیں۔ مسئلہ کے حل کے لیے پالیسی فیصلہ چاہیے۔ پی ایم نے ایک کابینہ کمیٹی اس مسئلے پر قائم کی ہے ۔ پی ایم اور ہم سب کے لیے یہ مسئلہ بڑا چیلنج ہے۔ ریاست پاکستان کو ائین کے تحت چلنا ہے۔ کسی شخص کے جرم کا الزام ہے ، ئا حراست درکار ہے تو وہ ائینی قانونی طریقے سے ہونی چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بلوچستان میں نے کہا کہ
پڑھیں:
سکیورٹی فورسز کا خضدار میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 4 بھارتی سپانسرڈ دہشتگرد ہلاک
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 ستمبر 2025ء ) صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں سکیورٹی فورسز نے آپریشن کرتے ہوئے 4 بھارتی سپانسرڈ دہشتگرد ہلاک کردیئے۔ مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے مطابق سکیورٹی فورسز کی جانب سے بلوچستان کے ضلع خضدار میں انٹیلی جنس بنیاد پر آپریشن کیا گیا جہاں سکیورٹی فورسز سے فائرنگ کے تبادلے میں 4 بھارتی سپانسرڈ دہشتگرد مارے گئے، مارے جانے والے یہ دہشت گرد مختلف دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے جن کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ باردو برآمد کیا گیا۔ اس سے پہلے 14اور 15 ستمبر 2025ء کی درمیانی شب سکیورٹی فورسز نے ضلع خضدار بلوچستان میں انٹیلیجنس کی بنیاد پر کارروائی کی جہاں بھارت کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہ فتنہ الہندوستان کی موجودگی کی اطلاع تھی، اس کارروائی کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا گیا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 5 بھارتی سرپرستی یافتہ دہشت گرد جہنم واصل کر دیئے گئے۔(جاری ہے)
فوج کے ترجمان ادارے کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور بارودی مواد برآمد ہوا جو علاقے میں متعدد دہشتگردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے، علاقے میں مزید دہشت گردوں کی تلاش اور خاتمے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے، پاکستان کی سکیورٹی فورسز ملک سے بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور پوری قوم اس عہد پر قائم ہے کہ دہشت گردی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے تک پہنچایا جائے گا۔ علاوہ ازیں بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے شیر بندی میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو آئی ای ڈی کے ذریعے نشانہ بنایا گیا، دھماکے کے نتیجے میں 5 جوان جامِ شہادت نوش کرگئے، شہداء میں کیپٹن وقار احمد ، نائیک اسمت اللہ، لانس نائیک جنید احمد، خان محمد اور سپاہی محمد ظہور شامل ہیں، فوج کے ترجمان ادارے (آئی ایس پی آر) نے بتایا کہ کلیئرنس آپریشن کے دوران بھارتی پراکسی نیٹ ورک فتنہ الہندستان کے 5 دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا، علاقے میں سرچ اور سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی دیگر بھارتی سرپرست دہشت گرد کو بھی انجام تک پہنچایا جا سکے، سکیورٹی فورسز، پوری قوم کے ساتھ شانہ بشانہ، ملک کو بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی سے مکمل طور پر پاک کرنے تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گی۔