خبردار! ٹنڈر اور کینڈی کرش جیسی ایپس آپ کی جاسوسی کر رہی ہیں
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
موجودہ اسمارٹ فونز کی بدولت ہم کئی ایپس اور گیمز کا استعمال کرتے ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ان میں سے کچھ ایپس آپ کی پرائیویسی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں
حالیہ رپورٹس کے مطابق، مقبول ایپس جیسے “ٹنڈر” اور “کینڈی کرش” آپ کی لوکیشن کی معلومات کو ریئل ٹائم میں ٹریک کر کے آپ کی جاسوسی کر رہی ہیں۔
ایک حالیہ ڈیٹا لیک نے یہ انکشاف کیا کہ “گریوی اینا لیٹکس” نامی لوکیشن ڈیٹا بروکر نے لاکھوں صارفین کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کی۔ اس میں ٹنڈر، کینڈی کرش، اور دیگر مشہور ایپس شامل ہیں جو صارفین کی لوکیشن کو ریکارڈ کرتی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، ہیکرز نے گریوی اینا لیٹکس سے کئی ٹیرا بائٹس کا ڈیٹا چوری کیا، جو کہ ایمازون کلاؤڈ ماحول سے حاصل کیا گیا تھا۔
آپ اپنے ذاتی ڈیٹا کی حفاظت کے لیے کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کر سکتے ہیں۔ اپنے اسمارٹ فون کی ایپس کی اجازتوں کو دوبارہ چیک کریں اور غیر ضروری اجازتوں کو غیر فعال کریں۔ اگر آپ آئی فون صارف ہیں، تو “Ask Apps Not to Track” کا فیچر استعمال کریں تاکہ آپ کی ٹریکنگ کو روکا جا سکے۔
یہ خلاف ورزی چند ہفتے پہلے فیڈرل ٹریڈ کمیشن (FTC) کے فیصلے کے بعد ہوئی، جب گریوی اینا لیٹکس اور اس کی ذیلی کمپنی Venntel پر صارفین کے لوکیشن ڈیٹا کی غیر قانونی فروخت پر پابندی لگائی گئی تھی۔
اس لیک ہونے والے ڈیٹا میں 30 ملین سے زیادہ لوکیشن ڈیٹا پوائنٹس شامل ہیں، جن میں وائٹ ہاؤس، کریملن اور کئی فوجی اڈوں کی لوکیشنز شامل ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایپس آپ کے ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کرنے میں کس قدر مہارت رکھتی ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
گوشت کی متبادل خوراک، پروٹین کے خزانے اور ایک علیحدہ بونس بھی
اگر آپ کو گوشت کھانا پسند نہیں یا آپ کسی اور وجہ سے اسے کھانے سے قاصر ہیں تو کوئی بات نہیں اس کے متبادل بھی موجود ہیں جن سے آپ کو پروٹین کے خزانے مل سکتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ان متبادل اشیائے خورونوش کے کھانے کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اس سے عمر بھی بڑھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کافی عرصہ چھوڑ دینے کے بعد گوشت دوبارہ کھانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟
آسٹریلوی محققین کا کہنا ہے کہ وہ ممالک جہاں پروٹینز کا استعمال جانوروں سے حاصل ہونے والے پروٹینز کے بجائے زیادہ تر نباتاتی ذرائع مثلا دالیں، سبزیاں اور سویا بین سے کیا جاتا ہے وہاں لوگوں کی اوسط عمر زیادہ ہوتی ہے۔
یہ نئی تحقیق معروف سائنسی جریدے نیچر کمیونیکیشن میں شائع ہوئی جس کے دوران سڈنی یونیورسٹی کی ایک تحقیقی ٹیم نے سنہ 1961 سے سنہ 2018 تک کے دوران 101 ممالک کے غذائی رجحانات اور آبادیاتی اعداد و شمار کا تجزیہ کیا۔
اس دوران ہر ملک کی آبادی اور معاشی سطح جیسے عوامل کو بھی مد نظر رکھا گیا۔ تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ کس قسم کے پروٹینز لمبی عمر سے وابستہ ہوتے ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ کیتھلین اینڈریوز کا کہنا ہے کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ مختلف عمر کے افراد کے لیے پروٹین کی نوعیت کا مختلف اثر ہوتا ہے اور کچھ اقسام کی پروٹین اوسط عمر بڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔
مزید پڑھیے: ملک کے متعدد علاقوں میں کتوں، گدھوں اور مینڈکوں کا گوشت فروخت ہونے کا انکشاف
انھوں نے طبی تحقیقاتی ویب سائٹ میڈیکل ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ 5 سال سے کم عمر بچوں کے لیے جانوروں سے حاصل شدہ پروٹین جیسے گوشت، انڈے اور دودھ موت کی شرح کو کم کرتے ہیں۔ اس کے برعکس بالغ افراد میں نباتاتی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹینز عمر کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیں: ‘لاندی’ تیار کرنے کے لیے بھیڑ کا گوشت خشک کرنے کی قدیم روایت آج بھی زندہ ہے
مجموعی طور پر محققین کا کہنا تھا کہ جانوروں سے حاصل شدہ پروٹینز، خاص طور پر پراسیس شدہ گوشت، عام طور پر دل کی بیماریوں، ذیابیطس (ٹائپ 2) اور کچھ اقسام کے کینسر جیسے دائمی امراض سے منسلک ہوتے ہیں جب کہ سبزیاں، خشک میوہ جات، اور اناج جیسے نباتاتی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹینز ان بیماریوں اور قبل از وقت موت کے خطرے کو کم کرنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پروٹین طویل عمر گوشت گوشت کا متبادل نئی تحقیق نباتاتی پروٹین