وزیراعلیٰ سندھ کے طیارے میں فیملی کیساتھ سفر، 2 افسران معطل
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
2 افسران بغیر اجازت فیمیلیز کے ساتھ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے طیارے میں اسلام آباد سے کراچی آئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے طیارے میں بغیر اجازت فیملی کے ساتھ سفر کرنے 2 افسران کو معطل کر دیا گیا۔ حکومتِ سندھ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق 2 افسران بغیر اجازت فیمیلیز کے ساتھ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے طیارے میں اسلام آباد سے کراچی آئے تھے، گریڈ 17 کے دونوں افسروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق جن افسروں کو معطل کیا گیا ہے، ان میں گریڈ 17 کے پی ایم ایس کیڈر کے سیکشن افسر وی آئی فلائٹ فراز علی اور سندھ ہاؤس کے پروٹوکول افسر واجد شاہ شامل ہیں۔ چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کا کہنا ہے کہ طیارہ ٹیسٹ فلائٹ کے طور پر کراچی آ رہا تھا، معطل کیے گئے دونوں افسران بغیر اتھارٹی طیارے میں سفر کر رہے تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے طیارے میں
پڑھیں:
نہروں کا منصوبہ ختم، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان ہو جائے گا، وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ ہاؤس میں میڈیا بریفنگ کے دوران مراد علی شاہ نے کہا کہ نوٹیفکیشن مانگنے والے قوم میں مزید انتشار نہ پھیلائیں، یہ ویسی ہی غیر منطقی بات ہے جس طرح صدر زرداری کے لیے کہا جا رہا تھا کہ انہوں نے نہروں کی منظوری دے دی ہے حالانکہ صدر کو ایسا اختیار ہی نہیں ہے اور بعد میں یہ ثابت بھی ہوگیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ چولستان کینال کا منصوبہ ختم ہوگیا، سی سی آئی اجلاس میں باقاعدہ اعلان بھی ہو جائے گا، پیپلز پارٹی کا اقلیت میں ہونے کے باوجود اپنا موقف منوانا بڑی کامیابی ہے، یہ صرف بلاول بھٹو زرداری کی قیادت کا ہی کرشمہ ہے، ابھی نوٹیفکیشن مانگنے والے قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگائیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے یہ بات اسلام آباد میں کامیاب مذاکرات کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس میں میڈیا بریفنگ کے دوران کہی، ان کے ہمراہ سینئر وزیر شرجیل انعام میمن اور وزیر آبپاشی جام خان شورو بھی موجود تھے۔ مراد علی شاہ نے اسلام آباد میں مذکرات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دو دن پہلے ہم نے متعلقہ حکام کو قائل کرلیا تھا کہ یہ منصوبہ قابل عمل نہیں ہے، وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانا بہتر ہوگا، ہم نے کہا کہ اس کی تاریخ کا اعلان کریں جس کے بعد دو مئی کو اجلاس بلانے کا فیصلہ ہوا۔
وزیراعلیٰ نے وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والا اعلامیہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ اس میں واضح لکھا ہے کہ صوبوں کے درمیان مکمل اتفاق رائے کے بغیر کوئی نہر نہیں بنے گی۔ انہوں نے بتایا کہ مذاکرات میں طے پایا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے نمائندے مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں منصوبہ دوبارہ متعلقہ فورم یعنی ارسا کو واپس بھیجنے کے حق میں ووٹ دیں گے، مشترکہ مفادات کونسل میں ن لیگ کے پانچ ووٹ ہیں اور دو ووٹ پیپلز پارٹی (سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ) کے ہیں، اس لیے یہ یقینی ہے کہ منصوبہ واپس ارسا کو چلا جائے گا، یہ منصوبہ ارسا کے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر بنا تھا جب وہ ہی واپس ہو جائے گا تو منصوبہ خود بخود ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ نوٹیفکیشن مانگنے والے قوم میں مزید انتشار نہ پھیلائیں، یہ ویسی ہی غیر منطقی بات ہے جس طرح صدر زرداری کے لیے کہا جا رہا تھا کہ انہوں نے نہروں کی منظوری دے دی ہے حالانکہ صدر کو ایسا اختیار ہی نہیں ہے اور بعد میں یہ ثابت بھی ہوگیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وکلا برادری کی ماضی کی قربانیوں اور کینالز کے معاملے پر موجودہ موقف کی قدر کرتے ہیں لیکن ان کو سوچنا چاہیئے کہ جب معاملہ ختم ہوگیا ہے اس کے باوجود دھرنا جاری رکھ کر کیا وہ کسی کے ہاتھوں میں تو نہیں کھیل رہے ہیں؟ انہوں نے تمام فریقین سے اپیل کی کہ وہ عوام کی مشکلات کا خیال کرتے ہوئے احتجاج ختم کریں۔