پی ٹی آئی رہنما کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
GUJRAT:
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما مونس الہٰی کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا اور انہیں گجرات میں ددرج مقدمے میں اشتہاری قرار دیا گیا فیصلہ عدالت نے واپس لے لیا۔
گجرات کے سیشن مجسٹریٹ سیف اللہ تارڑ نے مونس الہٰی کی والدہ بیگم قیصرہ الہٰی کی جانب سے اشتہاری قرار دینے کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی اپیل پر سماعت کی۔
سماعت کے بعد پی ٹی آئی رہنما مونس الہٰی کے خلاف گجرات میں درج قتل اور معاونت کا مقدمہ جھوٹا ثابت ہو گیا جہاں عدالت نے مدعی اور گواہان کے بیانات حلفی کے بعد مونس الہٰی کو اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ واپس لے لیا۔
مقدمے کے مدعی محمد اکرم اور گواہان محمد اسجد اور سجاد اشرف نے عدالت میں اپنے بیان حلفی جمع کروا دیے ہیں اورمدعی محمد اکرم نے سیشن مجسٹریٹ کے روبرو بیان میں کہا کہ مونس الہٰی پر ہم نے کبھی کوئی الزام نہیں لگایا۔
مدعی محمد اکرم کا کہنا تھا کہ مونس الہٰی کا اس مقدمے سے کوئی تعلق یا واسطہ نہیں ہے، ہم اس معاملے میں مونس الہٰی کے خلاف کارروائی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے مذکورہ وارنٹ غیر قانونی طور پر حاصل کیا ہے لہٰذا مونس الہٰی کے خلاف وارنٹ گرفتاری معطل کیے جائیں۔
درخواست گزار بیگم قیصرہ الہٰی نے کہا کہ مذکورہ مقدمے کا اندراج 29 جون 2023 کو ہوا جبکہ مونس الہٰی 28 دسمبر 2022 سے بیرون ملک مقیم ہیں، بدنیتی کی وجہ سے مونس الہٰی کو اس کیس میں شامل اور بعد ازاں اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔
سیشن مجسٹریٹ نے فیصلے میں کہا کہ مدعی اور گواہان کے بیانات کے بعد عدالت نے مونس الہٰی کو اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے، ایڈیشنل سیشن جج گجرات نے نظرثانی کے لیے معاملہ واپس اسی عدالت کو واپس بھجوا دیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مونس الہ ی کو اشتہاری قرار کے خلاف کہا کہ
پڑھیں:
حریت پسندکشمیری رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ داعی اجل کو لبیک کہہ گئے
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور کشمیر کی ایک نمایاں سیاسی شخصیت پروفیسر عبدالغنی بٹ شمالی کشمیر کے اپنے آبائی علاقے سوپور میں انتقال کر گئے۔ میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق سمیت دیگر سیاسی شخصیات نے پروفیسر عبدالغنی کی وفات پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
پروفیسر عبدالغنی بارہمولہ ضلع کے بوٹینگو، سوپور کے رہائشی تھے اور اہل خانہ کے مطابق مختصر علالت کے بعد وہ اپنے گھر پر ہی فوت ہو گئے۔ وہ کئی دہائیوں تک کشمیر کی علیحدگی پسند سیاست میں متحرک رہے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی حقِ خودارادیت کی جدوجہد کے لیے وقف کی، ان کی بلند سوچ، جرات مندانہ موقف اور سیاسی بصیرت کشمیری عوام کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ مرحوم کی وفات نہ صرف کشمیر بلکہ پوری تحریکِ آزادی کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔
سابق حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کا انتقال
https://t.co/YJb9XvrXOk
— Kashmir Uzma (@kashmiruzma) September 17, 2025
Post Views: 7