دیامر: علما کے فتویٰ کے بعد امداد میں ملی انگیٹھیاں نذر آتش
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن(ایف اے او) کی جانب سے گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے علاقے ہڈر میں مستحق خاندانوں میں دسمبر 2024 کو 900 کے قریب انگیٹھیاں تقسیم ہوئی تھی، تقسیم کی گئی انگیٹھیاں بعض مقامی علما کی جانب سے ’حرام‘ قرار دیے جانے کے بعد مقامی لوگوں نے ان انگھیٹیوں کو آگ لگا کر تباہ کردیا ہے۔
گلگت بلتستان میں خاص کر سردیوں میں استعمال ہونے والی بخاریاں جنہیں انگھیٹی بھی کہا جاتا ہے، گھروں کو گرم رکھنے اور کھانا پکانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، یہ بخاریاں مقامی سطح پر تیار ہوتی ہیں اور سردی سے بچنے کے لیے گلگت بلتستان کے تمام شہری اور دیہاتی علاقوں میں استعمال ہوتی ہیں جن کی قیمت کافی زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے یہ بخاریاں غریب خاندانوں میں فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے پراجیکٹ چلغوزہ کے تحت دیامر کے علاقے ہڈر میں تقسیم کی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں واقع قدیم آثار، خطے کے شاندار ماضی کے آئینہ دار
فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن ضلع دیامر کے کوآرڈینیٹر شیراز بیگ نے وی نیوز کو بتایا کہ اقوام متحدہ کی تنظیم نے 2020 سے دسمبر 2024 تک دیامر کی 5 وادیوں میں تقریباً 4 ہزار 500 انگیٹھیاں تقسیم کی ہیں، جن میں صرف ہڈر میں دسمبر میں 900 انگیٹھیاں تقسیم کی گئیں، جن میں سے کچھ مقامی لوگوں نے جلا دی ہیں، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہیں جو کہ بلکل درست ہیں۔
شیراز بیگ نے مزید کہا کہ ہمارا کام صرف تقسیم تک محدود تھا اور ہم کسی معاملے میں ملوث نہیں ہوتے، ہماری اطلاع کے مطابق مقامی لوگوں نے 4 انگھیٹیوں کو جلایا ہے۔
یہ واقعہ 10 جنوری کو پیش آیا جب بعض مقامی علما نے ان انگھیٹیوں کی تقسیم کو ’سازش‘ قرار دیتے ہوئے مبینہ فتویٰ جاری کیا تھا، اس فتوے پر عمل کرتے ہوئے کچھ مقامی افراد نے اپنے گھروں سے انگیٹھیاں نکال کر آگ لگا دی اور انہیں نقصان پہنچایا۔
یہ بھی پڑھیں: املوک، گلگت بلتستان میں کیوں مقبول ہورہا ہے؟
اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی، جس میں کچھ افراد کو آگ کے گرد جمع دِکھایا گیا اور متعدد انگیٹھیاں جلتی ہوئی نظر آئیں، اس حوالے سے سوشل میڈیا پر بھی مختلف لوگوں کی رائے سامنے آئی۔
ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق نے اس واقعے کی تصدیق کی کہ یہ واقعہ بعض علما کی جانب سے فتویٰ جاری ہونے کے بعد پیش آیا، یہ خبر تو سوشل میڈیا کے زریعے موصول ہوئی ہے مگر یہ بخاریاں دیامر بھر میں تقسیم ہوئی ہیں، کہیں پر ایسے واقعات رونما نہیں ہوئے ہیں، صرف ایک علاقے میں ایک ادھ واقعہ رونما ہوا ہے، کسی ذاتی مسئلے کی بنا پر لوگوں نے یہ بخاریاں جلائی ہیں، نہ کہ کسی مولوی کے فتوی کے بعد جلایا گیا ہے۔
’ہم نے بخاریوں کے حوالے سے ایسا کوئی بیان یا فتوی جاری نہیں کیا‘اس واقعے میں ملوث قرار دیے جانے والے معروف عالم دین مولانا محمد افضل نیازی نے فتویٰ جاری کرنے کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ حرام یا حلال قرار دینے کا نہیں تھا، علما نے صرف مقامی لوگوں کو احتیاط برتنے اور امداد کے ذرائع کی تصدیق کرنے کا مشورہ دیا تھا تاکہ امداد کے ذرائع کو سرکاری سطح پر جانچا جاسکے۔
محمد افضل نیازی کا کہنا ہے کہ انگھیٹیوں کو تباہ کرنا بچوں کی نادانی تھی، نہ کہ کسی مذہبی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے ایسا کیا گیا، چند لوگوں نے اس حوالے سے معلومات لینے کے بجائے ان بخاریوں کو نذر آتش کیا ہے،ہم نے بخاریوں کے حوالے سے ایسا کوئی بیان یا فتوی جاری نہیں کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انگیٹھیاں دیامر علما فتوے گلگت بلتستان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دیامر گلگت بلتستان گلگت بلتستان مقامی لوگوں یہ بخاریاں سوشل میڈیا لوگوں نے حوالے سے تقسیم کی کے بعد
پڑھیں:
گلگت بلتستان کے مسائل کے حل کیلئے ایوان صدر میں اہم اجلاس طلب
پپیلزپارٹی کے صوبائی قائدین سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سیاحت اور بجلی پیداوار کے بڑے وسائل موجود ہیں، گلگت بلتستان میں سیاحت اور بجلی کی پیداوار کے لئے خصوصی اقدامات اٹھائیں گے جس نے نہ صرف علاقے میں تعمیر و ترقی ہوگی بلکہ نوجوان کو روزگار کے وسیع مواقع فراہم ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ کی قیادت میں پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے صوبائی قائدین، سابقہ و متوقع ٹکٹ ہولڈرز، ڈویژنل، صوبائی اور ضلعی تنظیموں کے صدور کی گلگت میں اہم ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے گلگت بلتستان کے اہم مسائل کے حل کے لئے ایوانِ صدر میں اہم اجلاس طلب کر لیا۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس موقع پر انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سیاحت اور بجلی پیداوار کے بڑے وسائل موجود ہیں، گلگت بلتستان میں سیاحت اور بجلی کی پیداوار کے لئے خصوصی اقدامات اٹھائیں گے جس نے نہ صرف علاقے میں تعمیر و ترقی ہوگی بلکہ نوجوان کو روزگار کے وسیع مواقع فراہم ہونگے۔ گلگت بلتستان کے لئے خصوصی ائر لائن ہونی چاہئے تاکہ سیاحت کو فروغ اور یہاں کے عوام کو سفری سہولیات میسر آسکیں۔ انہوں نے اس حوالے سے عملی اقدامات کی یقین دہانی کروائی۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے عوام کی تقدیر بدلنے کے لئے پر عزم ہے جس کے لئے بتدریج عملی اقدامات کئے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو شہید اور محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے گلگت بلتستان کے لئے اس وقت انقلابی اقدامات کئے جب اس علاقے میں بنیادی سہولیات تک میسر نہیں تھیں۔ پھر 2009ء میں پیپلز پارٹی نے گلگت بلتستان کو شناخت دی اور نیم آئینی اختیارات تفویض کئے جس کے نتیجے میں آج گلگت بلتستان کے عوام اپنے نمائندوں کا انتخاب اپنی مرضی سے کرتے ہیں اور اپنے مسائل کے حل کے لئے اسمبلی میں قانون سازی کرتے ہیں۔ صدرِ مملکت نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی گلگت بلتستان سے غربت کے خاتمے اور روزگار کی فراہمی کے لئے خصوصی اقدامات اٹھائے گی۔ یہ علاقہ معدنی اور قدرتی وسائل سے مالامال ہے تعمیر و ترقی و خوشحالی گلگت بلتستان کے عوام کا بنیادی حق ہے یہاں کے عوام کو یہ حق دیا جائے گا۔ گلگت بلتستان کے غیور عوام نے خود آزادی حاصل کی ہے اور یہ پاکستان کے وفادار لوگ ہیں۔ انہوں نے گلگت بلتستان کے عوام کو یوم آزادی کے موقع پر مبارکباد بھی پیش کی۔