پاک بنگلہ دیش بڑھتے تعلقات خطے میں امن کے لیے کتنے اہم ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
بنگلہ دیش کی مسلح افواج ڈویژن کے پرنسپل اسٹاف آفیسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمرالحسن نے جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل سیّد عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے وفد کے ہمراہ ایئر چیف مارشل سے بھی ملاقات کی ہے۔ ملاقاتوں میں مشترکہ اسٹریٹجک مفادات پر گفتگو ہوئی اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
ایک طویل عرصے کے بعد بنگلہ دیش کی فوجی قیادت کی پاکستان کے آرمی چیف جنرل سیّد عاصم منیر سے ملاقات ہوئی ہے۔ اس سے قبل 35 رکنی پاکستانی تجارتی وفد تقریباً 12 سال بعد بنگلہ دیش کے دورے پر ڈھاکہ گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کو خوش آئند قرار دیا جارہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کی قربت سے پاکستان کو تجارتی، سفارتی اور دفاعی اعتبار سے کیا فائدہ ہوگا؟
یہ بھی پڑھیں بنگلہ دیش کا پاکستان کے لیے قوانین میں نرمی کا اعلان، اب ویزا آن لائن دستیاب ہوگا
’دونوں طرف احساس پیدا ہوا ہے کہ ہمیں مل کر رہنا چاہیے‘اس حوالے سے بات کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار نعیم لودھی نے کہاکہ سب جانتے ہیں کہ یہ ایک ہی خاندان تھا جو 1971 میں الگ ہوگیا۔ لیکن اب دونوں طرف ہی یہ احساس پیدا ہوا ہے کہ ہمیں مل کر رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ تعلقات کی بحالی سے پرانی کرواہٹیں دور ہوں گی، اور دفاعی تعاون دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔
نعیم لودھی نے کہاکہ پاکستان بہت سارے ہتھیار بنانے میں خود کفیل ہے، جبکہ بنگلہ دیش کو ایسی بہت ساری چیزیں باہر سے مہنگے داموں خریدنا پڑتی ہیں۔ پاکستان ایئر کرافٹ، بوٹس، ٹینکس، توپیں اور اس کے علاوہ چھوٹے ہتھیار بھی بناتا ہے۔ یہ وہ تمام چیزیں ہیں دونوں افواج کے باہمی اشتراک کے لیے بہت بہترین ثابت ہوں گی۔ جیسا کہ ہندوستان بنگلہ دیش اور پاکستان دونوں کو ہی تنگ کرتا ہے تو اسٹریٹیجک اعتبار سے دونوں ممالک کو فائدہ ہے۔ اب ہندوستان افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنا رہا ہے تاکہ پاکستان پر دباؤ ڈال سکے۔ تو اس کا ہمیں یہ فائدہ ہے کہ ہمارے پاس بھی کاونٹر موجود ہوگا۔
’دونوں ممالک کے لیے اسٹریٹیجک، عالمی سیاست اور ملٹری ہارڈویئر کے اعتبار سے بہترین مواقع ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہاکہ اس بات کا بھی بہت زیادہ امکان ہے کہ اب ایکسچینج پروگرامز شروع ہوں گے، جس میں دونوں ممالک کی فوجی ٹریننگ کے لیے ایک دوسرے کے ملک میں جائیں گے۔
’پاکستان بنگلہ دیشی فوجیوں کی بنیادی تربیت جس میں ہوا بازی، نیوی اور زمینی فوج شامل ہے، میں بنگلہ دیش کے لیے بہترین خدمات فراہم کرسکتا ہے‘۔
نعیم لودھی نے کہاکہ اس کے علاوہ سارک میں بھی پاکستان کا وزن بڑھے گا، کیونکہ جتنی بھی تنظیمیں ہوتی ہیں اس میں بھی گروہ بندی ہوتی ہے۔ کیونکہ مالدیپ اور سری لنکا میں پاکستان کا اثرورسوخ ہے۔ اور اب بنگلہ دیش میں بھی ہو جائےگا، تو خطے میں پاکستان کی پوزیشن پہلے کی نسبت بہت بہتر ہو جائے گی۔ کیونکہ ایک بڑے ملک کے ساتھ پاکستان کے دوستانہ تعلقات بننے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ جتنے بھی عالمی فورمز ہیں وہاں دونوں ممالک کے مفادات اکھٹے ہونے سے بہت فائدہ ہوگا، سفارتی تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔ چونکہ ملٹری سفارتکاری میں بھی پاکستان کی بہت مدد کرتی ہے تو مجموعی طور پر معاشی، عالمی سیاست اور اسٹریٹیجی میں دونوں ممالک کو بے شمار فائدے ہوں گے۔
کیا پاک بنگلہ تعلقات سے انڈیا کی خطے میں پوزیشن کمزور ہوگی؟اس پر نعیم لودھی کا کہنا تھا کہ انڈیا بڑا اور طاقت ور ملک ہے، اتنی جلدی اس کا اثر انڈیا پر نہیں پڑےگا، اور ویسے بھی پاکستان کی یہ پالیسی ہے کہ جو بھی اتحاد یا کوئی بھی کام کرتا ہے وہ کسی کے خلاف نہیں بلکہ اپنے دفاع کے لیے کرتا ہے۔ اس لیے انڈیا کو یہ دھچکا کم از کم ضرور لگے گا کہ اگر وہ ہمارے لیے کوئی جارحانہ سوچ رکھتے ہیں تو ان کو اس بات پر اب سوچنا پڑےگا۔
’دونوں ممالک کو مل کر خطے میں امن برقرار رکھنے کی کوشش کرنا ہوگی‘دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئیر حارث نے وی نیوز کو بتایا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات کی بحالی کے بعد دونوں ممالک بہت ہی زیادہ مثبت اقدامات کی جانب بڑھیں گے، کیونکہ حسینہ واجد کے وقت میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تقریباً تمام تر تعلقات ختم ہوچکے تھے، اور انڈیا تو چاہتا بھی یہی تھا کہ دونوں ممالک دور رہیں، لیکن اب یہ تعلقات دوبارہ سے بحال ہونے چاہییں اور ہو بھی رہے ہیں، اسی لیے اب انڈیا کو بھی مسئلہ ہورہا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ دونوں ممالک کو مل کر خطے میں امن برقرار رکھنے کی کوشش کرنا ہوگی، جو آرمی چیف سے حالیہ ملاقات ہوئی ہے اس میں دوطرفہ اسٹریٹجک تعلقات اور دفاعی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے فوجی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمرالحسن کی جانب سے پاکستان کو ایک مضبوط نیوکلیئر پاور کے طور پر تسلیم کیا۔
’بنگلہ دیشی فوجی اب ٹریننگ کے لیے پاکستان آئیں گے‘’ جو بنگلہ دیشی فوجی ٹریننگ کے لیے انڈیا میں جایا کرتے تھے اب وہ پاکستان آئیں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان نیوی کی ٹریننگ بھی ہونے جا رہی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں مشترکہ بزنس کونسل کا قیام، بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ دوطرفہ دورے کریں تاکہ اتنے عرصے میں جو ایک فاصلہ آگیا تھا اس کو ختم کیا جا سکے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین ویزا کی فراہمی کے نظام کو آسان بنانے‘ ڈائریکٹ ایئر سروس شروع کرنے اور باہمی وفود کے تبادلوں کی ضرورت ہے۔ بنگلہ دیش میں پاکستان کے لیے بہت فائدے ہیں۔ ‘کاروبار کے شعبے میں بنگلہ دیش میں پاکستان کے لیے بہت سے مواقع موجود ہیں۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بنگلہ دیش بھارت پاک بنگلہ دیش تعلقات پاکستان حسینہ واجد دوطرفہ دورے وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بھارت پاک بنگلہ دیش تعلقات پاکستان حسینہ واجد دوطرفہ دورے وی نیوز دونوں ممالک کے کہ دونوں ممالک دونوں ممالک کو بنگلہ دیش کے میں پاکستان پاکستان کے نعیم لودھی کے لیے بہت کے درمیان پاکستان ا انہوں نے نے کہاکہ میں بھی
پڑھیں:
بلوچستان: ڈیوٹی سے غیر حاضری پر 15 لیویز اہلکار برطرف، اب تک کتنے اہلکاروں کو گھر بھیجا جا چکا؟
بلوچستان میں ٹرین کی سیکیورٹی پر تعینات لیویز اہلکاروں کی غیرحاضری پر محکمے نے سخت ایکشن لیتے ہوئے 15 اہلکاروں کونوکری سے برطرف کردیا۔
اعلامیے کے مطابق ڈیوٹی سے غیر حاضری اور حکم عدولی پر لیویز فورس کے 15 اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے۔ برطرف کیے گئے اہلکاروں کا تعلق بلوچستان کے اضلاع سبی، سوراب، خضدار، کیچ (تربت) اور پنجگور سے ہے جو بلوچستان لیویز فورس کے اسپیشل سوشیو اکنامک پروٹیکشن یونٹ (ایس ایس پی ای یو) اور سی پیک ونگ سے وابستہ تھے۔
یہ بھی پڑھیں غفلت و بزدلی کے مظاہرے پر بلوچستان لیویز کے 4 اہلکار برطرف
واضح رہے کہ برطرف اہلکاروں کو کوئٹہ سے جعفرآباد تک علاقوں میں ٹرینوں اور ریلوے ٹریک کی سیکیورٹی ڈیوٹی کے لیے تعینات کیا گیا تھا، تاہم انہوں نے اطلاع اور جواز پیش کیے بغیر نہ صرف اپنی ڈیوٹی سے غیر حاضری کی بلکہ اعلیٰ حکام کے احکامات کی خلاف ورزی بھی کی۔
رواں برس بلوچستان حکومت کی جانب سے بزدلی دکھانے، ڈیوٹی سے غیر حاضری اور رشوت لینے کے واقعات میں مجموعی طور پر 40 لیویز اہلکاروں کو نوکریوں سے برطرف کردیا گیا ہے۔
8 جنوری کو خضدار میں بزدلی دکھانے ہر 15 لیویز اہلکاروں، 20 مارچ کو چاغی میں عسکریت پسندوں کے سامنے غفلت برتنے اور بزدلی دکھانے پر 4، مستونگ میں بزدلی دکھانے پر 3 جبکہ ژوب میں رشوت ستانی میں ملوث 3 لیویز اہلکاروں کو نوکری سے برطرف کیا گیا، اس کے علاوہ 15 اہلکاروں کو غیر حاضری پر نوکریوں سے برطرف کیا جا چکا ہے۔
لیویز ملازمین کی حالیہ برطرفیوں پر یہ خبریں گردش کرنے لگی ہیں کہ لیویز کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے اور لیویز فورس کو پولیس میں ضم کردیا جائےگا۔
گزشتہ ماہ وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی خصوصی ہدایت پر ڈی جی لیویز بلوچستان کی جانب سے لیویز فورس میں کاؤنٹر ٹیررازم ونگ کے قیام کا اعلان کیا گیا تھا۔
اپنے بیان میں ڈی جی لیویز بلوچستان عبدالغفار مگسی نے کہاکہ یہ ونگ خاص طور پر دہشتگردوں کے خلاف آپریشنز میں دیگر فورسز اور ایجنسیوں کے ساتھ تعاون بڑھانے کے لیے بنایا جائے گا تاکہ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کو مستحکم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہاکہ کاؤنٹر ٹیررازم ونگ کی تشکیل سے بلوچستان لیویز فورس کو دہشتگردوں کے خلاف لڑنے میں مزید طاقت ملے گی اور فورس کی آپریشنل استعداد میں بہتری آئے گی۔ اس اقدام کے ذریعے نہ صرف دہشتگردی کے نیٹ ورک کو توڑا جائے گا بلکہ سیکیورٹی فورسز کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون بھی بڑھایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں بلوچستان، دہشتگردوں کے آگے ہتھیارڈالنے کے الزام میں 15 لیویز اہلکار برطرف
عبدالغفار مگسی نے کہا کہ یہ فیصلہ بلوچستان کی سیکیورٹی کی پوزیشن کو مزید مستحکم کرنے اور دہشتگردوں کے خلاف کامیاب کارروائیاں کرنے کے لیے اہم قدم ہے۔ اس ونگ کی تشکیل کے بعد بلوچستان لیویز فورس کو دہشتگردوں کے خلاف لڑنے میں مزید حمایت ملے گی اور فورس کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلوچستان ٹرین سیکیورٹی رشوت ستانی سیکیورٹی فورسز لیویز اہلکار نوکری سے برطرف وی نیوز