WE News:
2025-11-04@04:39:43 GMT

پاک بنگلہ دیش بڑھتے تعلقات خطے میں امن کے لیے کتنے اہم ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

پاک بنگلہ دیش بڑھتے تعلقات خطے میں امن کے لیے کتنے اہم ہیں؟

بنگلہ دیش کی مسلح افواج ڈویژن کے پرنسپل اسٹاف آفیسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمرالحسن نے جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل سیّد عاصم منیر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے وفد کے ہمراہ ایئر چیف مارشل سے بھی ملاقات کی ہے۔ ملاقاتوں میں مشترکہ اسٹریٹجک مفادات پر گفتگو ہوئی اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

ایک طویل عرصے کے بعد بنگلہ دیش کی فوجی قیادت کی پاکستان کے آرمی چیف جنرل سیّد عاصم منیر سے ملاقات ہوئی ہے۔ اس سے قبل 35 رکنی پاکستانی تجارتی وفد تقریباً 12 سال بعد بنگلہ دیش کے دورے پر ڈھاکہ گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کو خوش آئند قرار دیا جارہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کی قربت سے پاکستان کو تجارتی، سفارتی اور دفاعی اعتبار سے کیا فائدہ ہوگا؟

یہ بھی پڑھیں بنگلہ دیش کا پاکستان کے لیے قوانین میں نرمی کا اعلان، اب ویزا آن لائن دستیاب ہوگا

’دونوں طرف احساس پیدا ہوا ہے کہ ہمیں مل کر رہنا چاہیے‘

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار نعیم لودھی نے کہاکہ سب جانتے ہیں کہ یہ ایک ہی خاندان تھا جو 1971 میں الگ ہوگیا۔ لیکن اب دونوں طرف ہی یہ احساس پیدا ہوا ہے کہ ہمیں مل کر رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ تعلقات کی بحالی سے پرانی کرواہٹیں دور ہوں گی، اور دفاعی تعاون دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔

نعیم لودھی نے کہاکہ پاکستان بہت سارے ہتھیار بنانے میں خود کفیل ہے، جبکہ بنگلہ دیش کو ایسی بہت ساری چیزیں باہر سے مہنگے داموں خریدنا پڑتی ہیں۔ پاکستان ایئر کرافٹ، بوٹس، ٹینکس، توپیں اور اس کے علاوہ چھوٹے ہتھیار بھی بناتا ہے۔ یہ وہ تمام چیزیں ہیں دونوں افواج کے باہمی اشتراک کے لیے بہت بہترین ثابت ہوں گی۔ جیسا کہ ہندوستان بنگلہ دیش اور پاکستان دونوں کو ہی تنگ کرتا ہے تو اسٹریٹیجک اعتبار سے دونوں ممالک کو فائدہ ہے۔ اب ہندوستان افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنا رہا ہے تاکہ پاکستان پر دباؤ ڈال سکے۔ تو اس کا ہمیں یہ فائدہ ہے کہ ہمارے پاس بھی کاونٹر موجود ہوگا۔

’دونوں ممالک کے لیے اسٹریٹیجک، عالمی سیاست اور ملٹری ہارڈویئر کے اعتبار سے بہترین مواقع ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہاکہ اس بات کا بھی بہت زیادہ امکان ہے کہ اب ایکسچینج پروگرامز شروع ہوں گے، جس میں دونوں ممالک کی فوجی ٹریننگ کے لیے ایک دوسرے کے ملک میں جائیں گے۔

’پاکستان بنگلہ دیشی فوجیوں کی بنیادی تربیت جس میں ہوا بازی، نیوی اور زمینی فوج شامل ہے، میں بنگلہ دیش کے لیے بہترین خدمات فراہم کرسکتا ہے‘۔

نعیم لودھی نے کہاکہ اس کے علاوہ سارک میں بھی پاکستان کا وزن بڑھے گا، کیونکہ جتنی بھی تنظیمیں ہوتی ہیں اس میں بھی گروہ بندی ہوتی ہے۔ کیونکہ مالدیپ اور سری لنکا میں پاکستان کا اثرورسوخ ہے۔ اور اب بنگلہ دیش میں بھی ہو جائےگا، تو خطے میں پاکستان کی پوزیشن پہلے کی نسبت بہت بہتر ہو جائے گی۔ کیونکہ ایک بڑے ملک کے ساتھ پاکستان کے دوستانہ تعلقات بننے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ جتنے بھی عالمی فورمز ہیں وہاں دونوں ممالک کے مفادات اکھٹے ہونے سے بہت فائدہ ہوگا، سفارتی تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔ چونکہ ملٹری سفارتکاری میں بھی پاکستان کی بہت مدد کرتی ہے تو مجموعی طور پر معاشی، عالمی سیاست اور اسٹریٹیجی میں دونوں ممالک کو بے شمار فائدے ہوں گے۔

کیا پاک بنگلہ تعلقات سے انڈیا کی خطے میں پوزیشن کمزور ہوگی؟

اس پر نعیم لودھی کا کہنا تھا کہ انڈیا بڑا اور طاقت ور ملک ہے، اتنی جلدی اس کا اثر انڈیا پر نہیں پڑےگا، اور ویسے بھی پاکستان کی یہ پالیسی ہے کہ جو بھی اتحاد یا کوئی بھی کام کرتا ہے وہ کسی کے خلاف نہیں بلکہ اپنے دفاع کے لیے کرتا ہے۔ اس لیے انڈیا کو یہ دھچکا کم از کم ضرور لگے گا کہ اگر وہ ہمارے لیے کوئی جارحانہ سوچ رکھتے ہیں تو ان کو اس بات پر اب سوچنا پڑےگا۔

’دونوں ممالک کو مل کر خطے میں امن برقرار رکھنے کی کوشش کرنا ہوگی‘

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئیر حارث نے وی نیوز کو بتایا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تعلقات کی بحالی کے بعد دونوں ممالک بہت ہی زیادہ مثبت اقدامات کی جانب بڑھیں گے، کیونکہ حسینہ واجد کے وقت میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تقریباً تمام تر تعلقات ختم ہوچکے تھے، اور انڈیا تو چاہتا بھی یہی تھا کہ دونوں ممالک دور رہیں، لیکن اب یہ تعلقات دوبارہ سے بحال ہونے چاہییں اور ہو بھی رہے ہیں، اسی لیے اب انڈیا کو بھی مسئلہ ہورہا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ دونوں ممالک کو مل کر خطے میں امن برقرار رکھنے کی کوشش کرنا ہوگی، جو آرمی چیف سے حالیہ ملاقات ہوئی ہے اس میں دوطرفہ اسٹریٹجک تعلقات اور دفاعی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے فوجی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمرالحسن کی جانب سے پاکستان کو ایک مضبوط نیوکلیئر پاور کے طور پر تسلیم کیا۔

’بنگلہ دیشی فوجی اب ٹریننگ کے لیے پاکستان آئیں گے‘

’ جو بنگلہ دیشی فوجی ٹریننگ کے لیے انڈیا میں جایا کرتے تھے اب وہ پاکستان آئیں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان نیوی کی ٹریننگ بھی ہونے جا رہی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں مشترکہ بزنس کونسل کا قیام، بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط

انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ دوطرفہ دورے کریں تاکہ اتنے عرصے میں جو ایک فاصلہ آگیا تھا اس کو ختم کیا جا سکے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش کے مابین ویزا کی فراہمی کے نظام کو آسان بنانے‘ ڈائریکٹ ایئر سروس شروع کرنے اور باہمی وفود کے تبادلوں کی ضرورت ہے۔ بنگلہ دیش میں پاکستان کے لیے بہت فائدے ہیں۔ ‘کاروبار کے شعبے میں بنگلہ دیش میں پاکستان کے لیے بہت سے مواقع موجود ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بنگلہ دیش بھارت پاک بنگلہ دیش تعلقات پاکستان حسینہ واجد دوطرفہ دورے وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بھارت پاک بنگلہ دیش تعلقات پاکستان حسینہ واجد دوطرفہ دورے وی نیوز دونوں ممالک کے کہ دونوں ممالک دونوں ممالک کو بنگلہ دیش کے میں پاکستان پاکستان کے نعیم لودھی کے لیے بہت کے درمیان پاکستان ا انہوں نے نے کہاکہ میں بھی

پڑھیں:

جاپان میں ریچھوں کے بڑھتے حملے:حکومت نے شکاریوں کو میدان میں اتار دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹوکیو: جاپان میں جنگلی ریچھوں کے بڑھتے ہوئے حملوں نے نہ صرف عوام بلکہ حکومت کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

حالیہ مہینوں میں ملک کے مختلف حصوں میں ریچھوں کے حملوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 13 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ اس تشویشناک صورتحال سے نمٹنے کے لیے جاپانی حکومت نے ایک انوکھا قدم اٹھایا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق جاپان کی وزارتِ ماحولیات نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے لائسنس یافتہ شکاریوں اور دیگر ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ریچھوں کے بڑھتے حملوں کو روکا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے خصوصی فنڈز مختص کیے جا رہے ہیں، جو شکاریوں کی تربیت، ہتھیاروں اور نگرانی کے جدید نظام کے قیام پر خرچ ہوں گے۔

وزیرِ ماحولیات ہیروٹاکا اِشیہارا نے جمعرات کے روز ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد بتایا کہ حکومت ریچھوں کی نگرانی کے نظام کو مضبوط بنائے گی اور ان کے قدرتی مسکن کے قریب انسانی سرگرمیوں پر نظر رکھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ  ہم صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں تاکہ انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

جاپان کے شمالی اور وسطی علاقوں میں ریچھوں کے شہری علاقوں تک پہنچنے کے واقعات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ چند ہفتے قبل ایک ریچھ کے اسکول کے دروازے توڑ کر اندر داخل ہونے اور بچوں کو خوفزدہ کرنے کا واقعہ منظرِ عام پر آیا تھا۔

اسی طرح ایک اور شہر میں ریچھ نے بس اسٹاپ پر کھڑے سیاحوں پر حملہ کیا جب کہ کئی ویڈیوز میں ریچھوں کو سپر مارکیٹوں کے آس پاس گھومتے دیکھا گیا۔

ماہرین کے مطابق جنگلات کی کٹائی اور خوراک کی کمی کے باعث ریچھ اب شہری آبادیوں کا رخ کر رہے ہیں۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے جاپانی حکومت نے ریچھوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے والے ڈرونز، الارم سسٹم اور سی سی ٹی وی نگرانی کے پروگرام بھی شروع کیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • روس، چین تعلقات میں پیش رفت: توانائی، ٹیکنالوجی اور خلائی تعاون کے متعدد معاہدے
  • بنگلادیش کے چیف ایڈوائزر سے ترکیہ کے پارلیمانی وفد کی ملاقات، باہمی تعلقات مزید مستحکم کرنے پر اتفاق
  • پاکستان کی سفارتکاری نئے اعتماد اور استحکام کے دور میں داخل ہو چکی ہے: خواجہ آصف
  • پاکستانی سفیر کی سعودی شوریٰ کونسل کے سپیکر سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • بھارتی فضائی حدودکی پابندی سےپاکستان سےبراہ راست فضائی رابطوں میں تاخیرکاسامنا ہے،ہائی کمشنربنگلادیش
  • ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
  • پاکستان۔ بنگلا دیش تعلقات میں نئی روح
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری، اب تک کتنے پناہ گزین واپس جا چکے؟
  • جاپان میں ریچھوں کے بڑھتے حملے:حکومت نے شکاریوں کو میدان میں اتار دیا