عالمی بینک کا پاکستان کیساتھ 10 سالہ پارٹنر شپ فریم ورک جاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
عالمی بینک نے پاکستان کے ساتھ 10 سال کا پارٹنر شپ فریم ورک جاری کر دیا۔
جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اسلام آباد میں عالمی بینک کے بورڈ آف ایگزیکٹیو ڈائریکٹرز کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان کے لیے نئے کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد جامع اور پائیدار ترقی کی حمایت کرنا ہے
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس 6 نکاتی فریم ورک کے تحت انسانی ترقی اور نجی شعبے کی پائیدار ترقی پر توجہ دی جائے گی۔
عالمی بینک کے مطابق ملک میں اقتصادی، سماجی، ماحولیاتی مزاحمت مضبوط بنانے پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک نے کہا کہ پاکستان کے لیے ہمارا نیا 10 سال کا شراکتی فریم ورک حکومت کے ساتھ طویل مدتی بنیاد فراہم کرتا ہے، اس فریم ورک کے تحت ملک کو درپیش چند اہم ترقیاتی چیلنجز سے نمٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کی نشو و نما میں رکاوٹ، موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات بھی شامل ہیں۔
عالمی بینک نے اعلامیے میں کہا ہے کہ توانائی کے شعبے کی پائیداری کے حل میں مدد فراہم کریں گے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عالمی بینک
پڑھیں:
قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز
حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات سے واقف ایک سینئر فلسطینی عہدیدار کا کہنا ہے کہ قطری اور مصری ثالثوں نے غزہ میں 5 سے 7 سال تک جنگ کے خاتمے کے لیے ایک نیا فارمولا تجویز کر دیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس کا ایک سینئر وفد مشاورت کے لیے قاہرہ پہنچنے والا ہے۔آخری جنگ بندی ایک ماہ قبل اس وقت ختم ہوئی تھی جب اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کر دی تھی، اور دونوں فریق اسے جاری رکھنے میں ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے ثالثوں کے منصوبے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔