یوکرین کا توانائی کی تنصیبات پر حملہ ، روس نے بھی میزائل برسادیے
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
کیف: روسی فوج کے میزائل حملے میں عمارت ملبے کا ڈھیر بن گئی ہے
کیف؍ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) روس اور یوکرین کے درمیان جنگ میں شدت آگئی اور فریقین نے ایک دوسرے پر تابڑ توڑ حملے شروع کردیے۔ خبررساں اداروں کے مطابق یوکرین نے 3 سال سے جاری جنگ کے دوران روسی سرزمین پرسب سے بڑا فضائی حملہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جس میں فرنٹ لائن سے سیکڑوں میل دور فیکٹریوں اور توانائی کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ یوکرینی فوج کے بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ روسی فیڈریشن کے علاقے میں 200 سے 1100 کلومیٹر کے فاصلے پر فوجی تنصیبات پر حملہ کیا گیا ہے۔ اس دوران برائنسک، ساراتوف، تولا کے علاقوں اور جمہوریہ تاتارستان میں تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ ادھر روسی فوج نے کیف پر الزام عائد کیا کہ اس نے امریکا اور برطانیہ کے فراہم کردہ میزائل استعمال کیے ۔ روسی حکام کے مطابق حملے کی وجہ سے جنوب مغربی ساراتوف کے علاقے میں اسکولوں کو بند کرنا پڑا، جب کہ وسطی اور مغربی روس کے کم از کم 9 ہوائی اڈوں پر عارضی طور پر ٹریفک کو روک دیا گیا۔روسی وزارت دفاع نے کہا کہ اس نے امریکا کی جانب سے فراہم کردہ 6 اے ٹی اے سی ایم ایس میزائل اور 6 برطانوی اسٹورم شیڈو کروز میزائلوں کو مار گرایا ہے، جو یوکرین نے برائنسک کے علاقے پر حملے کے دوران داغے تھے۔دوسری جانب روس نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے یوکرین پر بڑے پیمانے پر کروز میزائل داغ دیے، جس کے نتیجے میں توانائی کے انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچنے کے بعد یوکرین کئی علاقوں میں بجلی کی بندش پر مجبور ہوگیا۔ یوکرین کے وزیر توانائی ہرمن ہالوشچینکو نے کہا ہے کہ روس نے بدھ کے روز یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر فضائی حملہ کیا ہے۔ انہوں نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ خطرے کے دوران پناہ گاہوں میں رہیں اور سرکاری ہدایات پر عمل کریں۔ سرکاری توانائی کمپنی یوکرینیرگو نے کھارکیو، سومی، پولتاوا، زاپوریزیا، ڈنیپروپیٹرووسک اور کیروووہراڈ کے علاقوں میں بجلی کی ہنگامی بندش کی اطلاع دی ہے۔ شہر کے میئر آندرے سدووی نے کہا کہ روسی افواج نے صبح سویرے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا،تاہم حملے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ۔ واضح رہے کہ اسے قبل امریکا اور یورپ کی جانب سے یوکرین کو ایف 16طیاروں کے علاوہ دور تک مار کرنے والے میزائل بھی فراہم کیے جاچکے ہیںجن کی مدد سے یوکرین نے روس میں کارروائیوں کا دائرہ بڑھا دیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیلی فضائیہ کا یمن کی بندرگاہ حدیدہ پر حملہ، بارہ بمباریوں کی تصدیق
اسرائیلی فضائیہ نے یمن کی اہم بندرگاہ حدیدہ پر شدید بمباری کی ہے، جس کے نتیجے میں علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ حوثی تحریک کے زیر انتظام ٹی وی چینل ”المسیرہ“ کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے 12 فضائی حملے حدیدہ کی بندرگاہ اور اس کے اطراف کیے گئے۔
عرب خبررساں ادارے خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب اسرائیلی فورسز نے مقامی رہائشیوں کو علاقے سے انخلا کی وارننگ جاری کی تھی۔
پہلے صنعا، پھر الجوف، اب حدیدہ
یہ حملے صنعا اور الجوف پر اسرائیلی حملوں کے چند دن بعد سامنے آئے ہیں۔ یمن کے حوثی عسکری ترجمان یحییٰ سریع کے مطابق، یمنی فضائی دفاع اس وقت اسرائیلی طیاروں کی جارحیت کا مقابلہ کر رہا ہے۔ ان کے بقول، دفاعی نظام حملوں کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
حوثیوں کا ردعمل اور پس منظر
حوثی گروپ، جو یمن کے بڑے حصے پر کنٹرول رکھتا ہے، نے حالیہ مہینوں میں بحیرہ احمر میں کئی بین الاقوامی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں کو غزہ کے مظلوم فلسطینیوں سے یکجہتی کے طور پر پیش کیا گیا۔
یاد رہے کہ حوثی فورسز کی جانب سے اسرائیل کی طرف کئی بیلسٹک میزائل اور ڈرونز داغے گئے تھے، جنہیں اسرائیل نے راستے میں ہی تباہ کر دیا۔ اسرائیل نے ان حملوں کو اپنے خلاف “جارحیت” قرار دیتے ہوئے یمنی علاقوں میں جوابی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، جن میں اب حدیدہ بھی شامل ہو گیا ہے۔
حدیدہ: ایک اہم اسٹریٹیجک مقام
حدیدہ بندرگاہ بحیرہ احمر پر یمن کی سب سے اہم بندرگاہوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہاں سے ملک میں انسانی امداد، خوراک، ایندھن اور دیگر ضروری سامان کی ترسیل کی جاتی ہے۔ اس بندرگاہ پر حملے نے نہ صرف یمن میں جاری بحران کو مزید گہرا کر دیا ہے بلکہ علاقائی کشیدگی میں بھی اضافہ کیا ہے۔