الخدمت ملک بھر کیلیے خدمت اور اعتماد کا اہم ترین ادارہ ہے،لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد: نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ الخدمت میڈیکل سینٹر قرطبہ سٹی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے ہیں، میاں محمد اسلم ، پروفیسر ابراہیم، نصراللہ رندھاوا، عارف شیرازی ودیگر بھی موجود ہیں
لاہو ر (نمائندہ جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی و قرطبہ سٹی کے چیئرمین لیاقت بلوچ نے الخدمت رازی میڈیکل سینٹر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ الخدمت فاؤنڈیشن پورے ملک کے لیے خدمت اور اعتماد کا اہم ترین ادارہ ہے، غریب اور
متوسط طبقے کے لیے طبی سہولیات کی فراہمی عوامی اور قومی خدمت ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن نے سیلاب، کورونا (کووِڈ 19) اور اب غزہ کے مظلوم و بے بس عوام کی تاریخ ساز خدمات کے ذریعے پاکستان کا روشن چہرہ پوری دُنیا میں تسلیم کروایا ہے۔ عالمی ادارے اور عالمِ اسلام کی قیادت نے غزہ پر اسرائیل کی سفاکی، انسان کشی اور نسل کشی پر مجرمانہ اور بزدلانہ کردار ادا کیا ہے، آج پوری دُنیا کا امن خطرات سے دوچار ہے، ہر مسلم ملک کے خلاف امریکا، اسرائیل، بھارت کی شیطانی تثلیث بڑا خطرہ بن گئی ہے۔ مادرپدر آزادی سے مغربی دُنیا کی اپنی تہذیب اور اس کا خاندانی نظام برباد ہوچکا، اب وہ اسلاموفوبیا کی آگ میں جل کر مسلم معاشروں کو تباہ کرنے پر تُلی ہوئی ہے، مسلمان اپنے اعمال اور تہذیب و شائستگی، علم و تحقیق کے ذریعے اسلاموفوبیا کے ہر حربے کو ناکام بنادیں گے۔لیاقت بلوچ نے راولپنڈی میں میاں محمد اسلم، پروفیسر محمد ابراہیم، نصراللہ رندھاوا، سید عارف شیرازی کے ساتھ معروف سیاسی، سماجی اور کاروباری رہنما ظفر یٰسین چودھری کی جانب سے د یے گئے عشائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سُودی معیشت، سُودی بینکاری اور کرپشن سے نجات ہی قومی معیشت کو مستحکم کرے گی، معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ناگزیر ہے، حکومت زراعت، صنعت اور تعمیراتی (ہاؤسنگ) سیکٹر کو بیک وقت تباہ کررہی ہے، وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ اپنی حکمت عملی پر نظرثانی کریں، زراعت اور تعمیراتی صنعت مضبوط ہوگی تو صنعت کا پہیہ چلے گا، اکنامک سرکل ترقی کرے گا اور عام آدمی کو روزگار ملے گا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بنیادی ذمے داری آئین، جمہوریت اور بنیادی حقوق کا تحفظ ہے لیکن سیاست ضِد، انا، ہٹ دھرمی اور غیر جمہوری اقدار کی قیدی بن کر رہ گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مذاکرات اُسی وقت کامیاب ہوں گے جب قومی سیاسی جمہوری جماعتیں اور قیادت اپنی ماضی کی غلطیوں کو تسلیم کریں اور آئینی حدود کی پابندی قبول کرلیں، الیکشن کمیشن کو اسٹیبلشمنٹ اور حکومتوں کے دباؤسے آزاد کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کو انتظامی، مالی اور عدالتی خود مختاری دینے کے ساتھ آئینی تحفظ دیں، قومی جمہوری جماعتوں کو مفاد پرست شخصیات اور نااہل کرپٹ سیاسی بے وفا الیکٹیبلز سے نجات پانے کے لیے متناسب نمائندگی کے طریقہ انتخاب پر اتفاق کرلینا چاہیے۔ لیاقت بلوچ نے سوالات کے جواب میں کہا کہ نئی نسل اُردو زبان سے نابلد ہو رہی ہے، جو بہت بڑا قومی المیہ ہے، اُردو کو سرکاری زبان اور بنیادی تعلیم کا ذریعہ بنایا جائے،اعلیٰ ملازمتوں کے امتحانات اردو اور انگریزی میں کرائے جائیں۔ قومیں اپنی قومی زبان کے ذریعے ہی ترقی کرتی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ نے کے لیے
پڑھیں:
یونیسکو رکنیت ترک کرنے کا امریکی فیصلہ کثیرالفریقیت سے متضاد، آزولے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے نے امریکہ کی جانب سے ادارے کی رکنیت چھوڑنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے کثیرالطرفہ نظام کے بنیادی اصولوں سے متضاد قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کے صدر کی جانب سے لیے گئے اس فیصلے سے ملک میں ادارے کے بہت سے شراکت داروں کو نقصان ہو گا جن میں عالمی ثقافتی ورثے میں شمولیت کے خواہش مند علاقوں کے لوگ، تخلیقی شہروں کا درجہ اور یونیورسٹیوں کی چیئر شامل ہیں۔
Tweet URLڈائریکٹر جنرل نے اس فیصلے کو افسوسناک اور متوقع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ادارہ نجی و تعلیمی شعبوں اور غیرمنفعی اداروں میں اپنے امریکی شراکت داروں کے تعاون سے کام جاری رکھے گا اور اس معاملے پر امریکہ کی حکومت اور کانگریس کے ساتھ سیاسی بات چیت کرے گا۔
(جاری ہے)
خود انحصاری اور غیرمعمولی کامآدرے آزولے کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں ادارہ اپنے ہاں کئی بڑی اور بنیادی نوعیت کی اصلاحات لایا ہے اور اس نے مالی وسائل کے حصول کے ذرائع کو متنوع بھی بنایا ہے۔ 2018 سے جاری ادارے کی کوششوں کی بدولت امریکہ کے مہیا کردہ مالی وسائل پر انحصار میں کمی آئی جو اس وقت یونیسکو کے مجموعی بجٹ کا 8 فیصد ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے بعض اداروں کا 40 فیصد بجٹ امریکہ مہیا کرتا رہا ہے۔
اس وقت ادارہ مالیاتی اعتبار سے کہیں بہتر طور پر محفوظ ہے اور اسے رکن ممالک کی بڑی تعداد سمیت بہت سے نجی اداروں اور افراد کا مالی تعاون بھی میسر ہے جبکہ 2018 کے بعد اسے دیے جانے والے عطیات دو گنا بڑھ چکے ہیں۔ علاوہ ازیں، اس موقع پر ادارہ اپنے عملے کی تعداد میں کمی بھی نہیں کر رہا۔
2017 میں بھی صدر ٹرمپ کی جانب سے یونیسکو کی رکنیت چھوڑنے کا فیصلہ آنے کے بعد ادارے نے ہر جگہ فروغ امن کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کیا اور اپنی ذمہ داریوں کی اہمیت ثابت کی۔
ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ اُس دوران ادارے نے عراقی شہر موصل کے قدیم حصے کی تعمیرنو کرائی جو ادارے کی تاریخ کا سب سے بڑا کام تھا۔ علاوہ ازیں مصنوعی ذہانت کی اخلاقیات پر پہلا اور واحد عالمی معاہدہ بھی منظور کرایا گیا اور یوکرین، لبنان اور یمن سمیت جنگ سے متاثرہ تمام ممالک میں ثقافتی ورثے کی حفاظت اور تعلیم کے لیے پروگرام شروع کیے۔
یہی نہیں بلکہ، یونیسکو نے حیاتیاتی تنوع اور قدرتی ورثے کی حفاظت اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے بھی اپنے اقدامات میں اضافہ کیا۔امریکی دعووں کی تردیدان کا کہنا ہےکہ امریکہ نے یونیسکو کی رکنیت چھوڑنے کی جو وجوہات پیش کی ہیں وہ سات سال پہلے بیان کردہ وجوہات سے مماثل ہیں جبکہ حالات میں بہت بڑی تبدیلی آ چکی ہے، سیاسی تناؤ کم ہو گیا ہے اور آج یہ ادارہ ٹھوس اور عملی کثیرالطرفہ طریقہ ہائے کار پر اتفاق رائے کا ایک غیرمعمولی فورم بن چکا ہے۔
امریکہ کی جانب سے رکنیت چھوڑنے کے موقع پر کیے گئے دعوے ہولوکاسٹ سے متعلق دی جانے والی تعلیم اور یہود مخالفت کو روکنے کے لیے یونیسکو کی کوششوں کی حقیقت سے بھی متضاد ہیں۔
یونیسکو اقوام متحدہ کا واحد ادارہ ہے جو ان موضوعات اور مسائل پر کام کرتا ہے اور واشنگٹن ڈی سی میں واقع امریکہ کے ہولوکاسٹ میموریل میوزیم، عالمی یہودی کانگریس بشمول اس کے امریکی شعبے اور امریکی یہودی کمیٹی (اے جے سی) جیسے اداروں نے بھی اس کام کو سراہا ہے۔
علاوہ ازیں، یونیسکو نے 85 ممالک کو ہولوکاسٹ اور نسل کشی کے بارے میں طلبہ کو آگاہی دینے اور اس سے انکار اور نفرت کے اظہار کو روکنے کے لیے درکار ذرائع اور اساتذہ کی تربیت کا اہتمام بھی کیا ہے۔آدرے آزولے نے کہا ہے کہ وسائل کی کمی کے باوجود یونیسکو اپنا کام جاری رکھے گا اور اس کا مقصد دنیا کے تمام ممالک کا اپنے ہاں خیرمقدم کرنا ہے جن میں امریکہ بھی شامل ہے۔