شمالی وزیرستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن‘ 4 خوارج ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
شمالی وزیرستان (مانیٹر نگ ڈ یسک )سیکورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے اسپن وام میں خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کرتے ہوئے خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا، شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد 4 خوارج ہلاک ہوگئے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق مارے گئے خوارج سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا، خارجی سیکورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں اور بے
گناہ شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث رہے۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے علاقے میں مزید خوارج کے خاتمے کے لیے آپریشن کلین اپ جاری ہے، پاکستان کی سیکورٹی فورسز دہشت گردی کے ناسور کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں سیکورٹی فورسز نے 2 مختلف آپریشنز کے دوران 8 خارجیوں کو ہلاک کردیا تھا۔آئی ایس پی آر کے مطابق ٹانک میں خارجیوں کی اطلاع پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا گیا تھا جس میں 6 خارجی مارے گئے تھے۔آئی ایس پی آر کے مطابق سیکورٹی فورسز نے دوسرا آپریشن ضلع خیبر کی تیراہ وادی میں کیا جس میں 2 خارجیوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا ئی ایس پی ا ر سیکورٹی فورسز
پڑھیں:
ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔
عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔
درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔
پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔
عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔