Nai Baat:
2025-04-26@01:40:43 GMT

بوڑھے ماں باپ کہاں جائیں ؟

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

بوڑھے ماں باپ کہاں جائیں ؟

ہم جیسوں کے لیے بدلتے رویے تکلیف کا باعث بنتے ہیں ۔ دنیا تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور اسی تبدیلی کی زد میں ہمارا کلچر اور سماجی رویے بھی آ چکے ہیں ۔ جوائنٹ فیملی کلچر تیزی سے بدل رہا ہے ۔ اس میں نظریات کی تبدیلی اور عدم برداشت کے ساتھ ساتھ مہنگائی ، چھوٹے گھر اور دیگر وجوہات بھی ہیں ۔ پرائیویسی کے نام پر ہم اتنے تنہا ہوتے جا رہے ہیں کہ خوف آنے لگا ہے ۔ اب ہمارے گلی محلوں میں اجنبی کو آتا جاتا دیکھ کر کوئی الرٹ نہیں ہوتا ، جس کا نقصان بچوں کے اغوا اور زیادتی جیسے واقعات کی صورت سامنے آنے لگا ہے ۔اب محلے کی بہو بیٹی سانجھی نہیں رہی ، محلے کے بزرگ "چاچا جی ” نہیں رہے ، اب انہیں آتا دیکھ کر نہ تو محلے کی کوئی بیٹی سر پر دوپٹہ رکھتی ہے اور نہ ہی گلی کی نکڑ پر کھڑے لڑکے سگریٹ چھپانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ جنریشن گیپ کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ گیا ہے ۔ گلی محلے کی کرکٹ اور تھڑے کی گپ شپ کو سوشل میڈیا ایپس کھا گئی ہیں ۔ شرم و حیا ہمارے اطوار سے نکل کر دیکھنے والے کی آنکھ تک محدود کر دی گئی ہے ۔ ہمارے جنازے مختصر ہونے لگے ہیں یہاں تک کہ میت کو قبرستان لیجانے کے لیے کندھے کم پڑ گئے ہیں لہذا میت بھی گاڑی میں لیجانا پڑتی ہے۔ تعزیت کے لیے ایک ایس ایم ایس یا فون کال کافی سمجھی جاتی ہے ، بیماری کے لیے تعزیت بھی موبائل فون کی اطلاع تک محدود ہو چکی ہے ۔ سچ کہوں تو آج کے دور میں ہم ہجوم کے درمیان بھی تنہا ہو چکے ہیں۔ مجھے لگنے لگا ہے کہ بہت جلد اولڈ ہومز کی تعداد بڑھنے لگے گی ۔ بچوں کی مصروفیت اور جوائنٹ فیملی سسٹم کی تباہی کی وجہ سے یہ ہماری سوشل مجبوری بن جائے گی ۔ ہمارے ملک میں بھی ایسے اولڈ ہائوس بن جائیں گے جہاں اخراجات ادا کر کے بڑھاپا گزارا جا سکے گا کیونکہ ہم جس سوشل تنہائی اور پرائیویسی کا شکار ہو رہے ہیں یہ جوانی میں اچھی لگتی ہے لیکن بڑھاپے میں عذاب بن جاتی ہے ۔ یہ تو ہمارے رویے اور کلچر ہیں جس پر ہم جیسے اپنا دل جلانے کے سوا کچھ نہیں کر سکتے۔ بدلتی دنیا کے ساتھ یہ اسی بہائو میں بدلتا رہے گا ۔ دنیا کی تبدیلی ایک قدرتی عمل ہے۔ ہر نسل اپنی پچھلی نسل سے کچھ مختلف ہوتی ہے ۔ ہم اسی کا شکار ہیں ۔ ممکن ہے کسی دور میں احساس ہو تو لوگ واپس پہلی روایات کو اپنانے لگیں ۔ بہرحال اس سے بڑا دکھ یہ ہے کہ سرکاری و غیر سرکاری سطح پر بھی والدین کہیں نہیں ہیں ۔ اگلے روز عمر چودھری کے ساتھ بیٹھا تھا ۔ عمر چودھری موٹرسائیکل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر رہے ہیں ۔ یہ سر پھرے نوجوان موٹر سائیکل پر پاکستان بھر کا سفر کر چکے ہیں اور ویڈیو تصاویر کے ذریعے دنیا بھر کو پاکستان کی خوبصورتی سے آگاہ کرتے ہیں ۔ ان کی بائیک اور ہیلمٹ پر لگے کیمرے سنگلاخ چٹانوں سے برف پوش پہاڑوں تک ہر جگہ پہنچ جاتے ہیں ۔ عمر چودھری کے برادر نسبتی عدنان یعقوب ٹریفک پولیس میں وارڈن تھے۔ 2018 میں وہ ایک حادثہ میں فوت ہو گئے ۔ عدنان مرحوم کے بوڑھے والد ان کے ساتھ رہتے تھے ۔ جواں بیٹے کی موت نے بوڑھے باپ کی کمر توڑ دی ۔ آج وہی بوڑھا باپ کسمپرسی کی حالت میں ہے ۔ بیٹے کی وفات کے بعد سرکار کے پاس اس بوڑھے باپ کے لیے کچھ نہیں ہے ۔ یہ صرف ٹریفک پولیس کا معاملہ نہیں ہے ۔ یہ مجموعی طور پر ہمارا قانون ہے جو ہر محکمے میں لاگو ہوتا ہے ۔ ہمارے یہاں جب کوئی سرکاری ملازم فوت ہوتا ہے تو سب سے زیادہ کوریج اس کے بوڑھے والدین کی ہوتی ہے ۔ جذباتی مناظر دکھائے جاتے ہیں ۔ اگر بیٹا فورسز میں ہو تو بوڑھا باپ اس کی میت وصول کرتا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ بیٹے کی تدفین کے بعد بوڑھے ماں باپ کو کچھ نہیں ملتا ۔ سرکاری و غیر سرکاری طور پر آپ کی فیملی میں صرف بیوی اور بچے شامل ہیں۔ عموماً شوہر کی وفات کے بعد بیوہ اپنے میکے چلی جاتی ہے۔ شوہر کی تنخواہ یا پنشن اسی کو ملتی ہے ۔ اگر دوسری شادی کر لے تو بچوں کی گارڈین کے طور پر بھی عموماً ہر ماہ ملنے والے پیسے بیوہ کے اکائونٹ میں جاتے ہیں۔ مجھے اس پر اعتراض نہیں ہے ۔ شریک حیات کے طور پر یہ سب بیوہ کا حق ہے لیکن سوال یہ ہے کہ بوڑھے والدین کا حق کہاں ہے ؟ بڑھاپے میں وہ کمانے کی سکت نہیں رکھتے ۔ جس بیٹے کی تعلیم و تربیت پر انہوں نے سب کچھ لگا دیا وہ فوت ہو گیا ہے ۔ بڑھاپے کا سہارا تو چلا ہی جاتا ہے لیکن سرکار بھی انہیں بے سہارا چھوڑ دیتی ہے۔ پاکستان میں ایسے کئی بوڑھے ہیں جو جوان بیٹے کی وفات کے بعد بے سہارا ہو چکے ہیں ۔ کرایہ کا گھر، ادویات ، خوراک اور دیگر ضروریات زندگی کے لیے انہیں دوسروں کی جانب دیکھنا پڑتا ہے ۔ عمر بھر کما کر کھانے اور کھلانے والے کے لیے یہ سب بہت تکلیف دہ ہے۔ اگر حکومت قوانین میں کچھ ترمیم کر لے اور سروس کے دوران وفات پانے والے ملازم کے والدین کا بھی کچھ شیئر رکھ لے تو شاید ان کے دکھ اور مسائل کا کچھ ازالہ ہو جائے گا۔ نجی اداروں کو بھی ایسی ہی کوئی پالیسی بنانی چاہیے ۔ پاکستان میں کئی عدنان یعقوب اپنے والدین کا سہارا تھے لیکن ان کی وفات کے بعد ان کے بوڑھے والدین رل گئے ہیں ۔ہمارے ملک کی دستاویزات میں آپ کی فیملی میں والدین شامل نہیں ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ پھر بوڑھے ماں باپ کہاں جائیں ؟

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: بیٹے کی چکے ہیں کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

آپ ہمارے ورکرز کے گھروں پر چھاپے ماریں، اتحاد ایسے نہیں چلتے: فیصل کنڈی 

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ 18ویں ترمیم کے باوجود کاشتکار کو اسلام آباد جانا پڑتا ہے، کے پی اور پنجاب میں حالات ٹھیک نہیں۔ سندھ میں وفاق حالات خراب کر رہا ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ایک سال بعد بھی نہیں بلایا جا رہا، اتحاد ایسے نہیں چلتے کہ آپ ہمارے ورکروں کے گھروں پر چھاپے بھی ماریں، پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔ کہیں یہ پھٹ نہ جائے۔ وہ پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضیٰ کے ڈیرے رجوعہ سادات میں پیپلز پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔ کنونشن سے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ندیم افضل چن، حسن مرتضیٰ، عنایت علی شاہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر ندیم افضل چن، نوید چودھری، صدر پیپلز پارٹی فیصل آباد ڈویژن عنایت علیشاہ، رائے شاہ جہاں کھرل، چودھری اختر علی چھوکر، ارشد جٹ، احسن رضوی، مظہر کسہلوں، تنویر موھل، چودھری اعجاز، عائشہ نواز چودھری، سکینہ چودھری، میاں اشفاق، فیاض بھٹی، سید کلیم علی امیر، سید علی رضا زیدی، رائو بابر جمیل، حسین ترمذی، سمیت پارٹی رہنمائوں، کارکنوں اور عمائدین شہر بھی موجود تھے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ہم حکومت کے شوقین ہوتے تو ہمارے دس وزیر ہوتے۔ بلاول بھٹو وزیر اعظم بننا چاہتے تو اب بھی بن سکتے تھے مگر ہم نے جمہوریت کو آگے رکھا۔ 2013ء میں پر امن صوبہ پی ٹی آئی کو دیا، آج اس کے وزراء  آپس میں لڑ رہے ہیں، پی ٹی آئی کی کرپشن کا اگر کسی کو نہیں پتہ تو وہ صرف  نیب اور پولیس کو نہیں، تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چلنے تک ملک کے حالات ٹھیک نہیں ہونگے۔

متعلقہ مضامین

  • جنگ مسلط کی گئی تو پوری قوم پاک فوج کیساتھ ہوگی، طاہر اشرفی
  • مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش
  • پاکستان کے جواب سے بہت زیادہ مطمئن ہوں، مشاہد حسین
  • اولاد کی تعلیم و تربیت
  • ںہروں کا مسئلہ حل، دھرنے ختم کیے جائیں، وزیر اعلیٰ سندھ
  • ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وفاقی وزرا
  • آپ ہمارے ورکرز کے گھروں پر چھاپے ماریں، اتحاد ایسے نہیں چلتے: فیصل کنڈی 
  • نہروں کے مسئلے پر بات ہمارے ہاتھ سے نکلی تو ہر قسم کی کال دیں گے ،وزیراعلیٰ سندھ
  • طعنہ نہ دیں، ہمارے ووٹوں سے صدر بنے ہیں، رانا ثناء کا بلاول کے بیان پر ردِ عمل
  • رشتہ ایک سرد مہری کا