ویب ڈیسک: پارا چنار میں راستوں کی بندش کی وجہ سے اشیاء خورو نوش کی قلت ہے، جس کی وجہ سے ٹماٹر ، پیاز اور دیگر سبزیاں مزید مہنگی ہو گئی ہیں۔

 عوام کا کہنا ہے کہ پاراچنار شہر میں 16 کلو گھی 11 ہزار، چینی بوری 10 ہزار، چائے 2100 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہو رہی ہے۔

 ٹماٹر 750 روپے، پیاز 600 روپے، ہری مرچ 1000 روپے، ٹینڈا،گوبھی، اور کچالو بھی 500 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہو رہے ہیں۔ پارا چنار میں بڑا گوشت 1500 روپے جبکہ چھوٹا گوشت 3 ہزار روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔

رجب بٹ کی نئی گاڑی،قیمت کے حوالے سے بڑادعویٰ سامنے آگیا

 عوام کے مطابق مالٹا فی درجن 900 روپے کے حساب سے فروخت ہونے لگا ہے، زندہ مرغی 800 روپے جبکہ گوشت 2 ہزار روپے میں فروخت ہو رہا ہے، عوام کا کہنا ہے کہ قیمتوں کی چیک اینڈ بیلنس کیلئے کسی نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔

 شہریوں کا کہنا تھا کہ متعدد میڈیکل اسٹور میں 50 روپے کی پیناڈول بمشکل 200 روپے میں مل رہی ہے، متعدد پیٹرول پمپ پر فی لیٹر پیٹرول 700 روپے جبکہ مختلف مقامات پر ہزار روپے فی لیٹر فروخت ہو رہا ہے۔ضرورت کی اشیاء خریدنا عوام کے بس سے باہر ہو گیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا طلبہ کو مزید 1 لاکھ الیکٹرک بائیکس دینے کا اعلان

 دوسری جانب پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پاراچنار کی جانب اشیاء خورو نوش کی دیگر گاڑیوں کی روانگی آج متوقع ہے۔ تاجر برادری کا کہنا ہے کہ 200 سے زائد گاڑیاں ٹل میں رکی ہوئی ہیں۔ گزشتہ روز 101 گاڑیوں کی فہرست دی تھی لیکن صرف 25 گاڑیاں پارا چنار پہنچیں۔
 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ پارا چنار ہزار روپے فروخت ہو روپے فی

پڑھیں:

آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا

آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان طلب کر لیا۔

ذرائع کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ گیس کے شعبے کا گردشی قرض 2 ہزار 800 ارب روپے تک جا پہنچا ہے، جس کی وجہ سے سوئی گیس کمپنیوں اور حکومتی تیل و گیس کے اداروں کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔

حکومت نے گیس کے گردشی قرض سے چھٹکارے کے لیے حکمت عملی تیار کرنا شروع کر دی  ہے اور منصوبے کے تحت حکومت بینکوں سے 2 ہزار ارب روپے تک قرض حاصل کرنے پر غور کر رہی ہے۔ حکومت نے بینکوں سے آسان شرائط پر قرض لینے کے لیے مشاورت شروع کردی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 800 ارب روپے کے سود کی معافی یا کمی کے لیے حکومت اور بینکوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ قرض کی ادائیگی کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر 3 سے 10 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی تجویز بھی زیر غورہے۔

اسی طرح گیس کے بلوں میں قرض ادائیگی کے لیے اضافی سرچارج عائد کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت آئندہ 5 سال میں بینکوں سے حاصل کردہ قرض کی مرحلہ وار ادائیگی کرے گی۔

پیٹرولیم لیوی عائد ہونے کی صورت میں حکومت کو سالانہ 180 ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے۔ گردشی قرض ختم کرنے کے لیے حکومت کو سوئی گیس کمپنیوں کے غیر معمولی نقصانات پر قابو پانا ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • سسرالیوں نے خاتون کو ایک لاکھ 20 ہزار روپے میں فروخت کردیا
  • اسلام آباد ایئرپورٹ پر لاوارث سامان 560 روپے میں فروخت کیا جارہا ہے؟
  • خیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں کن سیاسی جماعتوں نے آنے سے انکار کیا؟
  • آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا 
  • سوتیلی ماں سے بڑھ کر ظالم
  • 173روپے کے نوٹیفکیشن کے باوجود چینی کی 200 روپے کلو فروخت جاری
  • آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا
  • دریائے چناب اور سندھ کے مختلف مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب
  • صوبہ بھر میں چینی کی مہنگے داموں فروخت کے خلاف کریک ڈاؤن جاری
  • کریانہ ایسوسی ایشن نے پنجاب بھر میں چینی کی فروخت بند کر دی