اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے بھی سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست دائر کردی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن بھی 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف میدان میں آگئی ہے اور اس کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔
صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر کرنے کا فیصلہ گزشتہ روز ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ کی صدارت میں ہونے والے ایگزیکٹو باڈی کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف درجن سے زیادہ درخواستیں، اب تک سماعت کیوں نہ ہوسکی؟
درخواست میں سپریم کورٹ سے 26ویں آئینی ترمیم اور اس کے تحت ہونے والے تمام اقدامات کو بھی کلعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔ درخواست میں وفاقی وزارت قانون، چاروں صوبوں اور جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے علاوہ الیکشن کمیشن، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کا آئینی بینچ آئینی ترمیم کی پیداوار ہے، حامد خاندوسری جانب، وکیل رہنما حامد خان کی سربراہی میں وکلا ایکشن کمیٹی کے ارکان نے بھی پریس کانفرنس کی ہے جس سے خطاب کرتے ہوئے حامد خان نے بتایا کہ گزشتہ روز سینئر وکیل رہنما منیر اے ملک کی سربراہی میں آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی کی میٹنگ ہوئی تھی۔
حامد خان نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کی آئینی حیثیت جانچے بغیر ججز تعیناتی روک دینی چاہیے، اگر سپریم کورٹ اس فیصلے پر پہنچی کہ 26ویں ترمیم غیرآئینی ہے تو نئے ججز فارغ ہوجائیں گے، 26ویں ترمیم سے عدالتی نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیکریٹری سپریم کورٹ بار نے 26ویں آئینی ترمیم چیلنج کردی
انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آل پاکستان نیشنل کنونشن ہوں گی، ہم اب اس اس تحریک میں تیزی لائیں گے، ہمارا سپریم کورٹ کے ججز سے مطالبہ ہے کہ آئین کی حفاظت کریں، فارم 47 کی حکومت سے آئین پر حملہ کرایا گیا ہے، 26 ویں ترمیم کے خلاف درخواستیں مقرر کرکے فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔
حامد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا آئینی بینچ آئینی ترمیم کی پیداوار ہے، وکلا کمیٹی کے ارکان چیف جسٹس سمیت تمام ججز کو خط لکھیں گے، خط میں مطالبہ کیا جائے گا کہ 26ویں ترمیم کے فیصلے تک نئے جج تعینات نہ کئے جائیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ نے کہا کہ تاثر دیا جارہا ہے کہ ہمارے کسی سیاسی جماعت سے تعلقات ہیں، ہم بتا دیں کہ ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈ نہیں، یہ آئینی بالادستی کی کوشش ہے، 26ویں آئینی ترمیم عدلیہ کی آزادی کی خلاف ورزی ہے، آئینی بینچ آئینی ترمیم کا مقدمہ نہیں سن سکتی، یہ ہمارا مطالبہ ہے کہ فل کورٹ یہ مقدمہ سنے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
26ویں آئینی ترمیم wenews اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ججز حامد خان درخواست دائر سپریم کورٹ وکلا ایکشن کمیٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 26ویں ا ئینی ترمیم اسلام ا باد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن درخواست دائر سپریم کورٹ 26ویں ا ئینی ترمیم 26ویں آئینی ترمیم آئینی ترمیم کی ترمیم کے خلاف ئینی ترمیم کی درخواست دائر ہائیکورٹ بار سپریم کورٹ نے کہا کہ کورٹ بار
پڑھیں:
جسٹس طارق کیس، ریکارڈنگ کے حصول کی درخواست دائر، اسلام آباد بار کی جزوی ہڑتال
اسلام آباد (وقائع نگار+ آئی این پی+ این این آئی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے2 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس جہانگیری کو کام سے روکا جا رہا ہے، اس کیس میں حساس نوعیت کے سوالات موجود ہیں، جن میں جج کی اہلیت کا سوال بھی شامل ہے۔ اسلام آباد کورٹ کو یہ بھی بتایا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف شکایت زیرِ التوا ہے۔ عدالت نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا ہے۔ عدالتی حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ عدالتی معاونین21 اکتوبر کو عدالت کی معاونت کریں گے۔ کیس کی آئندہ سماعت بھی21 اکتوبر کو مقرر کر دی گئی ہے۔ روسٹر کے مطابق جسٹس ثمن رفعت اب ہائی کورٹ کی تیسرے نمبر پر سینئر ترین جج بن گئی ہیں۔ علاوہ ازیں جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے حکم میں نیا موڑ، چیف جسٹس کورٹ کی سماعت کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ کے حصول کی درخواست دائر کر دی گئی۔ بیرسٹر جہانگیر جدون نے رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو درخواست دائر کی۔ درخواست میں موقف اپنایا کہ گزشتہ روز میڈیا پر بڑے پیمانے پر جسٹس جہانگیری کیس رپورٹ ہوا، میڈیا پر رپورٹ ہوا چیف جسٹس نے وکلاء کو کہا ابھی کوئی آرڈر پاس نہیں کر رہے لیکن سماعت ختم ہونے کے بعد معلوم ہوا کہ جسٹس جہانگیری کو کام سے روک دیا گیا۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ16 ستمبر دن ایک بجے کورٹ نمبر 1 کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ دی جائے۔ علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکنے کے معاملے پر اسلام آباد بار کونسل کی کال پر وکلاء نے جزوی ہڑتال کی۔ اس موقع پر عدالتوں میں معمول کی کارروائی متاثر ہوئی۔ سیکرٹری ہائیکورٹ بار منظور ججہ نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے وکلاء سے اپیل کی کہ وہ عدالتوں میں پیش نہ ہوں۔ جسٹس ثمن رفعت امتیاز بھی عدالت نہیں پہنچیں جبکہ جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق کا ڈویژن بنچ بھی شروع نہ ہو سکا۔ جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس خادم سومرو پہلے ہی تین روزہ رخصت پر ہیں۔ جزوی ہڑتال کے باوجود کچھ وکلاء ارجنٹ نوعیت کے کیسز میں پیش ہوتے رہے۔ اس دوران سیکرٹری ہائیکورٹ بار منظور ججہ بھی ہائی کورٹ کے احاطے میں موجود رہے۔