آرمی چیف کے سامنے پی ٹی آئی کے تمام معاملات اور مطالبات رکھے ہیں، بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
بیرسٹر گوہر علی خان— فائل فوٹو
چیئرمین تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ آرمی چیف کے سامنے پی ٹی آئی کے تمام معاملات اور مطالبات رکھے ہیں۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم عدالت میں صحافیوں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری اور علی امین گنڈا پور کی ملاقات آرمی چیف سے علیحدگی میں ہوئی، اسٹیبشلمنٹ سے براہِ راست مذاکرات خوش آئند ہیں۔
ذرائع کے مطابق این ایف سی ایوارڈ کے ملنے والے 500 ارب روپے کے ذکر پر تلخی ہوئی۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ملاقات میں ہم نے اپنے تمام مسائل آرمی چیف کے سامنے رکھے۔
انہوں نے کہا کہ ملاقات میں ملکی استحکام کے حوالے سے تمام امور پر بات چیت ہوئی، امید ہے اب صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔
بیرسٹر گوہر نے بانی پی ٹی آئی کی موجودگی میں آرمی چیف سے الگ ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کے سامنے پی ٹی آئی کے تمام معاملات اور مطالبات رکھے ہیں، میری اور علی امین گنڈا پور کی ملاقات آرمی چیف سے علیحدگی میں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ملاقات میں ہم نے اپنے تمام مسائل آرمی چیف کے سامنے رکھے، ملاقات میں دوسری طرف سے بھی مثبت جواب ملا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: آرمی چیف کے سامنے بیرسٹر گوہر ملاقات میں پی ٹی آئی نے کہا کہ
پڑھیں:
نیپال کی نئی عبوری وزیراعظم کا کرپشن ختم کرنے اور مظاہرین کے مطالبات پورے کرنے کا اعلان
کٹھمنڈو: نیپال کی نئی عبوری وزیراعظم اور سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی نے عہدہ سنبھالتے ہی اعلان کیا ہے کہ وہ کرپشن کے خاتمے اور "جنریشن زی" مظاہرین کے مطالبات پر عمل کریں گی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، سابق وزیراعظم کے پی شرما اویلی نے کرپشن مخالف مظاہروں اور درجنوں ہلاکتوں کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد 73 سالہ سشیلا کارکی کو عبوری وزیراعظم مقرر کیا گیا۔
سشیلا کارکی کا کہنا ہے کہ وہ صرف 6 ماہ کے لیے یہ ذمہ داری ادا کریں گی اور ملک میں امن قائم کرنے کے ساتھ ساتھ آئندہ انتخابات کی تیاری پر توجہ دیں گی۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کرپشن کا خاتمہ، بہتر حکمرانی اور معاشی مساوات چاہتی ہے اور حکومت ان مطالبات کو سنجیدگی سے لے گی۔
یاد رہے کہ حالیہ مظاہروں میں 70 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے جبکہ بدامنی کے دوران 12 ہزار سے زائد قیدی جیلوں سے فرار ہو گئے تھے، جو سیکیورٹی کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گئے ہیں۔