چین اور موناکو کے درمیان باہمی سیاسی اعتماد کو مسلسل فروغ ملا ہے، چینی صدر
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
بیجنگ : چینی صدر شی جن پھنگ اور موناکو کے شہزادہ البرٹ دوم نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 30 ویں سالگرہ کے موقع پر تہنیتی پیغامات کا تبادلہ کیا۔ جمعرات کے روزشی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور موناکو کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے گزشتہ 30 سالوں میں فریقین کے درمیان باہمی سیاسی اعتماد اور روایتی دوستی کو مسلسل فروغ ملا ہے اور تعاون کے وافر ثمرات برآمد ہوئے ہیں۔ چین موناکو تعلقات مختلف پیمانے، مختلف تاریخ، ثقافت نیز مختلف سماجی نظاموں کےحامل ممالک کے درمیان دوستانہ میل جول اور مشترکہ ترقی کی مثال بن چکے ہیں۔شی جن پھنگ کا کہنا تھا کہ وہ چین موناکو تعلقات کی ترقی کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور پرنس البرٹ دوم کے ساتھ مل کر سفارتی تعلقات کے قیام کی 30 ویں سالگرہ کے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے چین موناکو تعلقات میں نئی پیش رفت کو فروغ دینے کے لئے تیار ہیں۔ البرٹ دوم نے کہا کہ موناکو چین کے ساتھ اپنے تعلقات کی ترقی کو بہت اہمیت دیتا ہے۔وہ صدر شی کے ساتھ مل کر باہمی اعتماد کو گہرا کرنے، تعاون کو وسعت دینے اور دونوں ممالک کےتعلقات میں مزید زیادہ نتائج کے حصول کو فروغ دینے کے لئے تیار ہیں تاکہ دونوں ممالک کے عوام کو بہتر فوائد پہنچائے جائیں ۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
ایران اور یورپی ممالک — برطانیہ، فرانس اور جرمنی — کے درمیان جوہری مذاکرات کا دوسرا دور جمعہ کے روز استنبول میں ایرانی قونصل خانے میں شروع ہوگیا۔ مذاکرات بند دروازوں کے پیچھے ہو رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، وفود کو قونصل خانے میں داخل ہوتے دیکھا گیا۔ ایران کی نمائندگی نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر مجید تخت روانچی اور کاظم غریب آبادی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے ایران امریکا سے جوہری مذاکرات کے لیے تیار، بڑی شرط رکھ دی
ایران نے یہ مذاکرات یورپی ممالک (جو 2015 کے جوہری معاہدے کے دستخط کنندگان میں شامل ہیں) کی درخواست پر دوبارہ شروع کیے ہیں۔
اس سے قبل 16 مئی کو بھی ان ممالک اور ایران کے حکام کے درمیان نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر استنبول میں بات چیت ہوئی تھی، جس میں فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔
یہ بات چیت ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے ساتھ ساتھ چل رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے ایران کا امریکا کے ساتھ بالواسطہ جوہری مذاکرات کی تجویز سے اتفاق
تاہم، ان مذاکرات کا سلسلہ اس وقت رکا تھا جب 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملہ کر دیا، جس کے بعد امریکا ایران اور یورپی ممالک کے ساتھ بات چیت دونوں معطل ہو گئی تھیں۔
اب دوبارہ مذاکرات کی بحالی سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تنازع کو سفارتی طریقے سے حل کرنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران یورپی یونین مذاکرات