الیکشن کمیشن آف پاکستان نے گوشوارے جمع نہ کرانے پر 119 عوامی نمائندوں کی رکنیت معطل کردی۔

الیکشن کمیشن کے مطابق جن عوامی نمائندوں کی رکنیت معطل کی گئی ہے ان میں ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں الیکشن کمیشن نے گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ کا اعلان کردیا

الیکشن کمیشن نے بتایا ہے کہ گوشوارے جمع نہ کرانے والے 2 اراکین سینیٹ کی رکنیت معطل کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن نے گوشوارے جمع کرانے کے لیے 15 جنوری کی ڈیڈلائن دی تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جب تک ارکان اسمبلی اور سینیٹرز اپنے گوشوارے جمع نہیں کرائیں گے ان کی رکنیت معطل رہے گی، اور ایوان کی کارروائی میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن نے ساتھ ہی خبردار بھی کیا ہے کہ کسی بھی رکن کی جانب سے غلط معلومات جمع کرانے کی صورت میں اس کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔

یہ بھی پڑھیں مالی گوشوارے جمع نہ کروانے والے اراکین اسمبلی کے ساتھ کیا ہوگا؟

یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز کو گوشوارے جمع کرانے کے لیے 31 دسمبر تک کا وقت دیا تھا، تاہم بعد میں تاریخ میں 15 جنوری تک توسیع کردی گئی تھی۔

یہ بھی واضح رہے کہ 2024 میں گوشوارے جمع نہ کرانے پر الیکشن کمیشن نے 18 ارکان اسمبلی نااہل قرار دے دیے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ارکان اسمبلی الیکشن کمیشن رکنیت معطل سینیٹرز گوشوارے وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ارکان اسمبلی الیکشن کمیشن رکنیت معطل سینیٹرز گوشوارے وی نیوز گوشوارے جمع نہ کرانے الیکشن کمیشن نے نے گوشوارے جمع کی رکنیت معطل

پڑھیں:

الیکشن کمیشن میں عمر ایوب کیخلاف نااہلی کا کیس4جون کو سماعت کیلئے مقرر

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 31 مئی ۔2025 )قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف اورتحریک انصاف کے راہنما عمر ایوب کے خلاف آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہلی کا کیس سماعت کیلئے مقرر کر دیا گیا ہے عمر ایوب کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت الیکشن کمیشن میں 4 جون 2025 کو ہوگی جس کیلئے رکن قومی اسمبلی کو نوٹس بھی جاری کر دیا گیا.

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار صادق نے ایوان زیریں میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کی نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھجوا دیا ہے یہ ریفرنس سابق ایم این اے بابر نواز خان کی جانب سے دائر درخواست پر مبنی ہے، جو 2024 کے عام انتخابات میں این اے 18 (ہری پور) سے عمر ایوب خان سے 82 ہزار ووٹوں کے فرق سے ہار گئے تھے. قبل ازیں19اپریل کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے این اے 18 ہری پور میں دھاندلی کی تحقیقات کے خلاف جولائی 2024 سے جاری حکم امتناع ختم کرتے ہوئے عمر ایوب کی درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا .

قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے 8 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ عمر ایوب کی درخواست اس عدالت کے سامنے قابل سماعت نہیں، کیس کے میرٹ پر کوئی فائنڈنگ نہیں دے رہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن فریقین کو سن کر قانون کے مطابق فیصلہ کرے، این اے 18 ہری پور میں دھاندلی تحقیقات کے خلاف جولائی 2024 سے جاری حکم امتناع ختم کیا جاتا ہے.

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عدالت کی رائے ہے الیکشن کمیشن کو اس کا فیصلہ کرنا ہے اگر درخواست گزار فیصلے سے متاثرہ ہوں تو اپیل سپریم کورٹ دائر کر سکتے ہیں فریقین کو سماعت کا مکمل حق دیں قانون کے مطابق فیصلہ کریں . عمر ایوب نے دھاندلی کی تحقیقات کیلئے الیکشن کمیشن کا 10 جولائی کا آرڈر چیلنج کیا تھا جبکہ عدالت نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی کارروائی روک دی تھی عمر ایوب کا موقف ہے الیکشن کمیشن نے درخواست پر 60 دنوں میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے، درخواست گزار کے مطابق 60 دن گزرنے کے بعد الیکشن کمیشن کی کارروائی غیر قانونی ہے.

الیکشن کمیشن نے فوری طور پر ریفرنس کی پہلی سماعت 4 جون کو مقرر کردی اور عمر ایوب اور بابر نواز دونوں کو نوٹسز جاری کر دئیے گئے اسی روز الیکشن کمیشن 11 مئی 2024 کو بابر نواز کی طرف سے اپنے حلقے میں مبینہ دھاندلی پر کارروائی کی درخواست پر دوبارہ سماعت شروع کرے گا. انہوں نے مبینہ دھاندلی کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا تھا اپنی درخواست میں سابق ایم این اے نے الزام لگایا تھا کہ عمر ایوب مالی بدعنوانی اور الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے حلف نامے میں غلط بیانی کے مجرم ہیں.

بابر نواز کی جانب سے کیے گئے دلچسپ دعووں میں سے ایک یہ تھا کہ پی ٹی آئی کے رہنما نے خود 9 فروری کو انتخابات میں دھاندلی کی شکایت کی تھی تاہم پی ٹی آئی کے ایک ذریعے نے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ پارٹی نے 82 ہزار ووٹوں کے مارجن سے اپنی ہی جیت کی شکایت کرتے ہوئے ڈی آر او کو خط لکھا تھا. انہوں نے کہا کہ جعلی خط پی ٹی آئی نے کبھی نہیں لکھا اور نہ ہی سرکاری ریکارڈ میں ہے انہوں نے کہا کہ متعلقہ ڈی آر او نے بھی ایسا خط موصول ہونے سے انکار کیا ہے انہوں نے کہا کہ بابر نواز نے ایکس اور فیس بک سمیت سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹس میں اپنی شکست کو کھلے دل سے قبول کیا تھا اور عمر ایوب کو مبارکباد دی تھی.

ذرائع نے کہا کہ بابر نواز نے درخواست دائر کرنے کی آخری تاریخ ( 17 اپریل) کی میعاد ختم ہونے کے 24 دن بعد 11 مئی 2024 کو اپنی درخواست دائر کی انہوں نے الزام لگایا کہ ریاستی مشینری اور ای سی پی ایک بار پھر تحریک انصاف کو ان نشستوں سے محروم کرنے کے آلے کے طور پر متحرک ہو گئے ہیں جنہیں وہ انتخابات کے بعد چرانے میں کامیاب نہیں ہو سکے. یادرہے کہ18 اپریل کو، اسلام آباد ہائی کورٹ نے این اے 18 ہری پور میں مبینہ دھاندلی پر الیکشن کمیشن کی تحقیقات کو روکنے کا حکم امتناعی ختم کر دیا تھا اور انتخابی ادارے کو تمام متعلقہ فریقین کو سننے کے بعد کیس کو آگے بڑھانے کی ہدایت کی تھی. 

متعلقہ مضامین

  • پی پی 52ضمنی انتخاب، الیکشن کمیشن نے دھاندلی کے الزامات کو مسترد کردیا
  • عمر ایوب کے خلاف اثاثے چھپانے کا الزام، نااہلی ریفرنس الیکشن کمیشن کو ارسال
  • عمر ایوب کیخلاف نااہلی ریفرنس الیکشن کمیشن کو ارسال
  • عمر ایوب کی نااہلی کیخلاف الیکشن کمیشن کو بھیجا گیا ریفرنس سماعت کیلئے مقرر
  • عمرایوب کی نااہلی کیلئے ریفرنس الیکشن کمیشن میں سماعت کیلئے مقرر
  • الیکشن کمیشن میں عمر ایوب کیخلاف نااہلی کا کیس4جون کو سماعت کیلئے مقرر
  • پی ٹی آئی نے کبھی مخصوص نشستوں کی استدعا نہیں کی( الیکشن کمیشن)
  • الیکشن کے بعد مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے کا حکم قانون کے خلاف ہے، الیکشن کمیشن
  • مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس، الیکشن کمیشن نے تحریری گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں
  • پارلیمنٹ میں جعلی بھرتیاں کرنے والا ملازم بے نقاب ، معطل ، اسپیکر نے معاملہ ایف آئی اے کو بھجوا دیا، جعلی لیٹر سمیت دستاویز سب نیوز پر