سیف علی خان پر حملہ کرنے والے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
ممبئی: بالی وڈ اداکار سیف علی خان پر باندرہ میں ان کے گھر میں ہونے والے چاقو کے حملے کے بعد پولیس نے حملہ آور کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی ہے۔
یہ فوٹیج جمعرات کی صبح 2:33 بجے کی ہے، جس میں حملہ آور کو اداکار کے اپارٹمنٹ کی سیڑھیوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔
سی سی ٹی وی فوٹیج میں حملہ آور نے ٹی شرٹ، جینز اور کندھے پر ایک نارنجی رنگ کا کپڑا رکھا ہوا ہے۔ فوٹیج میں اسے سیڑھیاں اترتے اور کیمرے کی طرف دیکھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
پولیس کے مطابق، حملہ آور نے پہلے عمارت کے پیچھے کی دیوار عبور کی، پھر پچھلی سیڑھیوں سے اوپر جا کر فائر ایگزٹ کے ذریعے اپارٹمنٹ میں داخل ہوا۔
سیف علی خان کے گھر میں کام کرنے والی ایک ملازمہ، ایلیا ما فلپیس المعروف لیما، نے سب سے پہلے حملہ آور کو دیکھا اور چیخ کر سب کو خبردار کیا۔
اداکار نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حملہ آور کا سامنا کیا لیکن حملہ آور نے انہیں چھ مرتبہ چاقو مارا، جن میں ایک چاقو ان کی ریڑھ کی ہڈی میں پھنس گیا۔
سیف علی خان کو ان کے بیٹے ابراہیم نے فوری طور پر لیلاوتی اسپتال پہنچایا۔ اسپتال کے ڈاکٹر نیتن ڈانگے کے مطابق، اداکار کی حالت اب مستحکم ہے۔
ان کا کہنا تھا، "ہم نے ایمرجنسی سرجری کے ذریعے چاقو نکال دیا ہے اور ریڑھ کی ہڈی کے لیک ہونے والے سیال کو مرمت کیا ہے۔ ان کے بائیں ہاتھ اور گردن پر گہرے زخموں کا علاج کیا گیا ہے۔"
پولیس نے اس واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی ہے، جس میں ڈکیتی، غیر قانونی داخلہ، اور شدید چوٹ پہنچانے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں اور جلد حملہ آور کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیف علی خان حملہ آور
پڑھیں:
ہم اسرائیل پر دوبارہ حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ایرانی صدر
اپنے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی چاہے ہمارے میزائل حملوں کی درستگی کے بارے میں بات نہ کریں لیکن جنگبندی کے صیہونی مطالبے نے دنیا کے سامنے سب کچھ واضح کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر "مسعود پزشکیان" نے کہا کہ ہم کسی بھی اسرائیلی فوجی جارحیت کا مقابلہ اور تل ابیب پر دوبارہ حملے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار آج صبح الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ہم پر حملہ کیا جس کے جواب میں ہم نے طاقت کے ساتھ اس کے قلب پر حملہ کیا۔ اب وہ دنیا سے اپنے نقصان کو چھپا رہا ہے۔ اسرائیل افراتفری کے ذریعے ایران کو تبدیل، تقسیم اور حکومت کو تباہ کر کے ختم کرنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ شک نہیں کہ ہمارے ملک میں دشمن نے اپنے جاسوسوں کے ذریعے کچھ اثر و رسوخ پیدا کر لیا تھا لیکن پھر بھی ایران پر حملے کا فیصلہ کن صیہونی عنصر، امریکی ٹیکنالوجی اور اس کے استعمال کی صلاحیت تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن صرف سیز فائر پر بھی اکتفاء نہیں کریں گے بلکہ پوری قوت سے اپنا دفاع کریں گے۔ اسرائیلی چاہے ہمارے میزائل حملوں کی درستگی کے بارے میں بات نہ کریں لیکن جنگ بندی کے صیہونی مطالبے نے دنیا کے سامنے سب کچھ واضح کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ سب پر عیاں ہے کہ ایران نے ہتھیار نہیں ڈالے اور نہ ہی آئندہ ڈالے گا لیکن اس کے باوجود ہم ڈپلومیسی پر یقین رکھتے ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ خطے کے ممالک نے پہلے کبھی بھی ایران کی اتنی حمایت نہیں کی تھی جتنی حالیہ جنگ کے دوران کی۔ ہم عرب ہمسایوں اور دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ مشترکہ اجتماعی سلامتی کا آئیڈیا بنانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے جوہری ہتھیار رکھنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری سیاسی، مذہبی، انسانی اور اسٹریٹجک پوزیشن ہے۔ ہمارے ملک میں یورینیم کی افزودگی بین الاقوامی قوانین کے تحت جاری رہے گی۔ مستقبل میں کوئی بھی مذاکرات جیت کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔ ہم دھمکیوں یا دباؤ کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ ہمارا جوہری پروگرام ختم ہو گیا ہے، ایک وہم ہے۔ ہماری جوہری صلاحیتیں تنصیبات میں نہیں بلکہ ہمارے سائنسدانوں کے ذہنوں میں ہیں۔ قطر میں العدید امریکی اڈے پر حملے کے بارے میں ڈاکتر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم نے قطر پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی ایسا کر سکتے ہیں۔ قطر ہمارا برادر ملک ہے اور اس کے لوگ ہمارے بھائی ہیں۔ ہم ہر لحاظ سے ان کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ہمارا نشانہ قطر یا قطری عوام نہیں بلکہ ایک امریکی اڈہ تھا جس نے ہمارے ملک پر بمباری کی تھی۔ میں قطر کے عوام کے جذبات اور موقف سے آگاہ ہوں۔ اسی لیے میں نے اپنے بھائی، امیرِ قطر سے اس موضوع پر ٹیلیفونک گفتگو کی۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ قطر کے لیے ہماری نیت اچھی، مثبت اور بھائی چارے پر مشتمل ہے۔ ہم کسی بھی شعبے میں ان کی مدد کے لیے تیار ہیں جہاں وہ درخواست کریں۔ خود پر اسرائیل کے قاتلانہ حملے کی کوشش کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے الجزیرہ سے کہا کہ وہ واقعہ اسرائیل کی فوجی رہنماؤں کے بعد سیاسی رہنماؤں کو قتل کرنے کی کوششوں کا حصہ تھا۔