حکومت مذاکرات سے بھاگ رہی ہے، قیدیوں کے نام کمیشن کو دیں گے:حامد رضا
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )سنی اتحاد کونسل کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ حامد رضا نے حکومت کے رویے پر شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت مذاکرات سے بھاگ رہی ہے، اگر اختیار ہے تو کمیشن بنائیں، جہاں ہم قیدیوں کی فہرست پیش کردیں گے۔
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق خیبر پختونخوا ہاوس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ رانا ثنا اللہ اور عرفان صدیقی نے ایک پریس کانفرنس کی، جس میں حقائق کا دور دور سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ فرسٹریشن پر مبنی پریس کانفرنس تھی۔
سربراہ سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ ہم سے کہا گیا کہ مطالبات تحریری شکل میں دیں، ان کا یہ خیال تھا کہ ہم اسیران کے نام دیں گے، جس کے بعد وہ این آر او کا بیانیہ بنا سکیں، ہم نے اپنے مطالبات میں واضح پوچھا ہے کہ آپ جوڈیشل کمیشن بنا سکتے ہیں یا نہیں۔
حامد رضا نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز دیے ہیں، جو حکومت کو لگتا تھا کہ نہیں دیں گے۔ انہوں نے 13 جاں بحق کارکنان کے نام بھی بتائے اور کہا کہ 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنائیں ہم وہاں نام دیں گے، جان کی کوئی قیمت نہیں ہوتی مگر فیملی کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سربراہ سنی اتحاد کونسل نے بتایا کہ کہا گیا کہ زخمیوں کی فہرست موجود نہیں ہے، ہمارے پاس زخمیوں کی فہرست بھی موجود ہے، حکومت کے پاس جوڈیشل کمیشن بنانے کا اختیار ہے وہ کریں اس سے زیادہ اختیار نہیں ہے، ہم نے یہ فہرستیں جوڈیشل کمیشن کو فراہم کرنی ہیں اور وہ کریں گے، ہمارے پاس زخمیوں کے میڈیکل سرٹیفکیٹ موجود ہیں، ہم نے کئی کوشش کی گمشدہ کارکنان کا پتا لگایا جا سکے اور ہم نے پتہ لگایا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ آج پریس کانفرنس میں بتاتے کہ جو افراد ملے ہیں وہ ہم نے ڈھونڈے ہیں، ہمیں پتہ تھا کہ حکومت مذاکرات سے بھاگے گی حالانکہ ہم نے پہلی ملاقات میں واضح کردیا تھا کہ
جوڈیشل کمیشن ہمارا مطالبہ ہے، پہلی اور دوسری ملاقات کے بعد بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کنٹرول ماحول میں ہوئی۔
حامد رضا نے کہا کہ 26 نومبر کو جاں بحق ہونے والوں کا خون عالمی سطح پر بھی رنگ لے آیا ہے، سپریم کورٹ نے کہا کہ مظاہرین سکیورٹی ادارے تک پہنچ کیسے گئے، آج کی پریس کانفرنس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت مذاکرت سے بھاگ رہی ہے، کہتے ہیں قیدیوں کے نام لکھ کر نہیں دیے، ہمیں حکومت کے دکھ اور درد کا اندازہ ہے۔
رکن قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لئے ہمیں حکومت کا ایگزیکٹو آرڈر نہیں چاہئے، سلمان اکرم راجا نے ملاقات میں کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی مقدمات کا سامنا کرنے کے بعد باہر آئیں گے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس تیسرے روز بھی احتجاج کی نذر،اپوزیشن نے ایجنڈے اور وقفہ سوالات کی کاپیاں پھاڑ کرایوان میں اڑا دیں
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پریس کانفرنس جوڈیشل کمیشن پی ٹی آئی نے کہا کہ تھا کہ دیں گے کے نام
پڑھیں:
سینیٹ میں مخبر کے تحفظ اور نگرانی کیلئے کمیشن کے قیام کا بل منظور
—فائل فوٹومخبر کے تحفظ اور نگرانی کے لیے کمیشن کے قیام کا بل پاکستان کے ایوانِ بالا سینیٹ نے منظور کر لیا۔
سینیٹ کے اجلاس میں منظور کیے گئے بل میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی فرد، ادارہ یا ایجنسی کمیشن کے سامنے معلومات پیش کرسکتا ہے، مخبر ڈکلیئریشن دے گا کہ اس کی معلومات درست ہیں، معلومات کو دستاویزات اور مواد کے ساتھ تحریر کیا جائے گا۔
بل کے مطابق اگر مخبر اپنی شناخت ظاہر نہیں کرتا اور جعلی شناخت دے تو کمیشن اس کی معلومات پر ایکشن نہیں لے گا، اگر مخبر کی معلومات پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے خلاف ہو تو وہ نہیں لی جائے گی۔
منظور کیے گئے بل کے مطابق اگر معلومات پاکستان کے سیکیورٹی، اسٹریٹجک اور معاشی مفاد کے خلاف ہو تو وہ معلومات نہیں لی جائے گی، مخبر سے غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ تعلقات سے متعلق معلومات نہیں لی جائے گی، وہ معلومات بھی نہیں لی جائے گی جو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ممنوع ہو، مخبر سے جرم پر اکسانے والی معلومات بھی نہیں لی جائے گی۔
بل میں کہا گیا ہے کہ وزراء اور سیکریٹریز کے ریکارڈ سے متعلق کابینہ اور کابینہ کمیٹیوں کی معلومات نہیں لی جائے گی، قانون، عدالت کی جانب سے ممنوع معلومات اور عدالت، پارلیمنٹ، اسمبلیوں کا استحقاق مجروح کرنے والی معلومات بھی نہیں لی جائے گی، تجارتی راز سے متعلق مخبر کی معلومات نہیں لی جائے گی۔
مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا۔
بل کے مطابق اس شخص سے معلومات نہیں لی جائے گی جو اس کے پاس بطور امانت ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی غیر ملک نے خفیہ طور پر دی ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی انکوائری، تحقیقات یا مجرم کے خلاف قانونی کارروائی میں رکاوٹ ڈالے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو کسی شخص کی زندگی کو خطرے میں ڈالے، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اعتماد میں دی ہو، وہ معلومات نہیں لی جائے گی جو عوامی مفاد میں نہیں اور کسی نجی زندگی میں مداخلت ڈالے۔
سینیٹ میں منظور کیے گئے بل کے مطابق کمیشن کسی بھی شخص کو طلب کر کے اس سے حلف پر معائنہ کرے گا، کمیشن ریکارڈ، شواہد طلب کرے گا، گواہوں اور دستاویزات کا معائنہ کرے گا، پبلک ریکارڈ بھی طلب کر سکے گا، کمیشن کے مجاز افسر کے پاس مکمل معاونت حاصل کرنے کا اختیار ہوگا۔
بل کے مطابق کمیشن کا مجاز افسر حکومتوں، اتھارٹی، بینک، مالی ادارے سے دستاویزات اور معلومات حاصل کر سکے گا، متعلقہ افسر 60 دن کے اندر معلومات کی تصدیق کرے گا، اگر مخبر کی معلومات کی مزید تحقیقات و تفتیش درکار ہو جس سے جرم کا فوجداری مقدمہ چلے تو کمیشن وہ متعلقہ اتھارٹی کو بھجوائے گا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ کمیشن یقینی بنائے گا کہ مخبر کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا، اگر کوئی مخبر نقصان میں ہو تو وہ کمیشن کے سامنے درخواست دے گا جو متعلقہ اتھارٹی کے سپرد کی جائے گی، مخبر کی معلومات درست ہوئی تو اسے حاصل شدہ رقم کا 20 فیصد اور تعریفی سند دی جائے گی، زیادہ مخبر ہونے پر 20 فیصد رقم برابر تقسیم ہو گی۔
سینیٹ میں منظور کردہ بل کے مطابق غلط معلومات دینے والے کو 2 سال قید اور 2 لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا، اس جرمانے کو اس شخص کو دیا جائے گا جس کے بارے میں مخبر نے غلط معلومات دی، مخبر کی شناخت کو اتھارٹی کے سامنے ظاہر نہیں کیا جائے گا، جو مخبر کی شناخت ظاہر کرے گا اسے 5 لاکھ روپے جرمانہ اور 2 سال قید ہو گی۔