Daily Ausaf:
2025-11-04@02:25:15 GMT

نسل پرستانہ اور اسلام دشمن رویہ

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

جہاں جدید ٹیکنالوجی کی افادیت سے انکار ممکن نہیں وہیں اس کی ہلاکت انگیزی کو بھی جھٹلانا آسا ن نہیں۔ جو گاڑی انسان کو تھوڑے وقت میں طویل فاصلہ بآسانی طے کروا دیتی ہے اسی کو جب کوئی شر پسند بے گناہ انسانوں کو کچلنے کے لیے استعمال کرتا ہے تو امن و امان کو شدید خطرات لاحق ہو جاتے ہیں ۔انٹرنیٹ کے اس عہد میں معلومات کی برق رفتار ترسیل جہاں رابطوں کو آسان بنا رہی ہے وہیں جھوٹی خبر اور پروپیگنڈے کے ہتھیار نے ان سہولتوں کو معاشرے کے لیے ایک چیلنج بنا دیا ہے۔ سماجی رابطوں کے مختلف پلیٹ فارمز پر جعلی خبروں کے پھیلا نے کئی طرح کے مسائل پیدا کر دیے ہیں۔ اس کی تازہ مثال وہ مذموم پروپیگنڈا مہم ہے جو بہت منظم انداز میں برطانیہ میں مقیم پاکستانی برادری کے خلاف چلائی گئی۔ سب جانتے ہیں کہ سماجی رابطوں کا ایک اہم پلیٹ فارم ایکس اب مشہور کھرب پتی ایلون مسک کی ملکیت ہے۔ موصوف کی ایک وجہ شہرت یہ بھی ہے کہ امریکہ کے حالیہ انتخابات میں جیتنے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ان کے انتہائی قریبی تعلقات ہیں۔ تعلقات کی گہرائی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حالیہ انتخابی مہم میں ایلون مسک نے کثیر رقم ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں خرچ کی اور ایکس پلیٹ فارم سے خبروں کی موافق ترویج سے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی الیکشن مہم کو تقویت بخشی ۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی کابینہ میں بھی ایلون مسک نظر آئیں گے۔
یہ امر حیرت انگیز ہے کہ 16 برس قبل برطانیہ میں نو عمر بچوں کے خلاف ہونے والے جرائم کا معاملہ ایلون مسک نے کیوں اٹھایا ؟یہ معاملہ میڈیا میں کافی سنسنی پھیلا چکا ہے۔ ایلون مسک نے موجودہ برطانوی وزیراعظم پر جس انداز میں تنقید کی اس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر عوامی جذبات بھی مجروح ہوئے ہیں اور ریاستوں کے درمیان سفارتی تعلقات میں دراڑ پڑنے کا اندیشہ بھی سر اٹھانے لگا ہے۔ ایلون مسک کا موقف انتہائی تعجب خیز ہے۔ انہوں نے موجودہ برطانوی وزیراعظم پر یہ اعتراض داغا ہے کہ 16 برس قبل جب نو عمر بچوں کے خلاف جرائم میں پاکستانی نژاد شہری ملوث پائے گئے تو کیر اسٹیمر بطور پروسیکیوشن ہیڈ اپنے عہدے کے تقاضے پوری طرح نبھانے میں ناکام رہے۔ انہوں نے جانتے بوجھتے ہوئے پاکستانی شہریوں کے خلاف کڑی قانونی کاروائی کرنے سے گریز کیا۔ یہ گریز اس نیت سے کیا گیا کہ انتخابات میں ان کی لیبر پارٹی پاکستانی کمیونٹی کے ووٹ کھونا نہیں چاہتی تھی۔ یہ معاملہ اس وقت زیادہ پیچیدہ صورت اختیار کر گیا جبکہ حقائق کے برعکس سفید فام نسل پرست عناصر پوری شدت کے ساتھ برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے میں مصروف ہو گئے۔ یہ امر قابل غور ہے کہ جو نہی سوشل میڈیا پر پاکستانی کمیونٹی کے خلاف پروپیگنڈہ شروع ہوا تو بھارتی ہندوتوا نظرئیے کے پرچارک سوشل میڈیا اکانٹس نے بھی پاکستانیوں اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا۔ پاکستانی دفتر خارجہ لائق تحسین ہے کہ اس نے بروقت اس متعصبانہ رویے کی مذمت بھی کی اور حقائق درست انداز میں بیان کر کے جھوٹے پروپگنڈے کی بیخ کنی کی۔ سنجیدہ مزاج طبقات نے بھی ایلون مسک کے غیر ذمہ دارانہ تحرک اور دائیں بازو کے نسل پرست طبقات کی نفرت انگیز مہم کی مذمت کی ہے۔
سوشل میڈیا اور جدید ابلاغی ذرائع کی افادیت اپنی جگہ لیکن ان سہولتوں کے غلط استعمال سے ہونے والے نقصانات کا ادراک بے حد ضروری ہے۔ وقت نے ثابت کیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور انسانی ذہن کی شر انگیزی کا ملاپ معاشرے میں وسیع تر انتشار کا باعث بنتا ہے۔ ایلون مسک کی معنی خیز مہم جوئی اس بات کا بین ثبوت ہے۔ ایک جانب مسک نے 16 سال پرانے جرم کو بنیاد بنا کر برطانیہ کے وزیراعظم اور لیبر پارٹی کو ہدف بنایا تو دوسری جانب برطانیہ میں مقیم 17 لاکھ پاکستانیوں کے خلاف نفرت انگیز مہم کی بنیاد رکھی۔ اسی مہم کو بنیاد بنا کر دائیں بازو کے سفید فام نسل پرست اور ہندوتوا نظریے پر یقین رکھنے والے شدت پسندوں نے مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف نفرت انگیز مہم شروع کر دی ۔ایلون مسک کی اس مہم جوئی سے ایک جانب برطانیہ اور امریکہ کے تعلقات بھی کشیدہ ہونے کا امکان پیدا ہوا اور ساتھ ہی پاکستانی اور برطانوی برادریوں کے درمیان بھی غلط فہمییوں نے جنم لیا۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے متعصب طبقات کے انتہائی متنازعہ موقف کو اسلام دشمن اور نسل پرستانہ قرار دے کر صحیح معنوں میں پاکستانیوں کی ترجمانی کی ہے۔ پاکستان میں بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بشمول ایکس کو شرپسند عناصر ریاست مخالف پروپیگنڈے کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کے سحر میں مبتلا صارفین سے گزارش ہے کہ ہر خبر پر آنکھیں بند کر کے یقین کرنے کی روش ترک کر کے زہریلے پروپیگنڈے کو صداقت کی کسوٹی پر ضرور پرکھیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: برطانیہ میں ڈونلڈ ٹرمپ سوشل میڈیا ایلون مسک کے خلاف

پڑھیں:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:  ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔

عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔

تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔

عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔

یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔

ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب
  • بین السیاراتی پراسرار دمدار ستارہ اٹلس تھری آئی ’غیر ارضی خلائی جہاز‘ ہوسکتا ہے، ایلون مسک
  • آڈیو لیکس کیس میں اہم پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل
  • آڈیو لیک کیس میں اہم پیشرفت، مقدمہ جسٹس اعظم خان کی عدالت کو منتقل
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان
  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 
  • ’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • اسلام آباد میں ریسٹورنٹس اور فوڈ پوائنٹس کیلیے نئے ایس او پیز جاری
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں