مذاکرات کا کیا ہوگا، بیرسٹر گوہر نے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدالتی فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹرگوہر نے آئندہ لائحہ عمل بتا دیا اور حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بھی وضاحت کردی۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رہیں گے، 7 دن میں کمیشن پر پیشرفت نہیں ہوتی تو مذاکرات نہیں ہوں گے۔
طلبہ کے روشن مستقبل کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھایا جائے گا، مریم نواز
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ متنازع فیصلوں میں ایک اور اضافہ ہوا، ہمارے ساتھ امتیازی اور غیرمنصفانہ رویہ رہا ہے، پی ٹی آئی فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کرے گی، کچھ دن میں ہائیکورٹ میں درخواست دائر کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی نےجرم نہیں کیا،کوئی فائدہ نہیں اٹھایا، 190ملین پاؤنڈ کیس سیاسی انتقام کا کیس ہے، 2 سال کی مسلسل نا انصافی کے بعد ہمیں کوئی حیرانگی نہیں ہوئی۔
لاکھوں مالیت کی منشیات کی ترسیل ناکام ، 2ملزم گرفتار
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ بشری بی بی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہیں، اس کیس کا فیصلہ ہمیں دیوار پر لکھا نظر آرہا تھا، یہ ایک بے بنیاد اور سیاسی کیس ہے، بانی پی ٹی آئی نے ہار نہیں مانی، بانی پی ٹی آئی ڈٹ کر کھڑے ہیں، جیسے باقی سزائیں ختم ہوئی،یہ بھی ختم ہو جائے گی۔
بیرسٹر گوہر کے مطابق فیصلہ سننے کے بعد عمران خان ہنس پڑے اور اسے ناانصافی پر مبنی فیصلہ قرار دیا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کے ساتھ گوہر نے
پڑھیں:
لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
اپنی ایک تقریر میں لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارتکاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بیروت، لبنانی صدر "جوزف عون" نے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اسرائیل کے ساتھ بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔ اس وقت لبنان کے پاس مذاکرات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات اس وقت کئے جاتے ہیں جب دوسرا فریق، دوست یا اتحادی کی بجائے دشمن ہو۔ دوست کے ساتھ بات چیت کے لئے ثالثی یا معاہدے کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن دشمن کے ساتھ مذاکرات، افہام و تفہیم اور امن کا راستہ ہموار کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے لبنان کو درپیش گزشتہ چیلنجز کے نتائج کی جانب اشارہ کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارت کاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک پیشہ ور سیاستدان نہیں بلکہ ملک کی خدمت کرنے والے ایک عام آدمی ہیں۔ بعض لوگ لبنان کو ذاتی ملکیت سمجھتے ہیں، حالانکہ لبنان ہے تو ہم ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے كہ اسرائیلی وزیر جنگ نے لبنان کے صدر جوزف عون پر جنگ بندی كے وعدوں پر عمل درآمد میں تاخیر کا الزام عائد کیا، حالانکہ صیہونی رژیم خود اسی معاہدے میں طے ہونے والی شرائط میں سے کسی ایک پر بھی عمل پیرا نہیں۔ دوسری جانب جوزف عون نے بھی جمعے کے روز اسرائیل پر یہ الزام عائد کیا کہ تل ابیب نے مذاکرات کی دعوت کے جواب میں، اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی کشیدگی کئی ہفتوں سے جاری ہے، 2024ء کے آخر میں جنگ بندی کے اعلان کے باوجود، جنوبی لبنان پر روزانہ كی بنیاد پر صیہونی فضائی حملے جاری ہیں۔ اس صورت حال كے ساتھ ساتھ، امریکہ نے لبنانی حکومت پر حزب الله کو غیر مسلح کرنے کے لئے اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے، جس کی حزب الله اور اس کے اتحادیوں نے سخت مخالفت کی۔ قبل ازیں صیہونی وزیر جنگ "یسرائیل کاٹس" نے خبردار کیا کہ اسرائیل، مستقبل میں حزب الله کے خلاف اپنے حملے تیز کر سکتا ہے۔