عالمی بحری مشق امن 2025 کی غرض و غایت اور افادیت
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
بہترین خارجہ پالیسی، توانائی کے متبادل ذرائع، معاشی استحکام اور جغرافیائی و نظریاتی حدود کا تحفظ کسی بھی ملک کی ترقی کےلیے بنیادی ستون کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان مقاصد کے حصول کےلیے قومی حکمتِ عملی کے بہت سے رہنما اصول ترتیب دیے جاتے ہیں جن کی روشنی میں مستقبل کی راہیں ہموار کی جاسکتی ہیں۔ بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں جن کا دائرہ کار نہ صرف قومی بلکہ عالمی سطح تک پھیلا ہوا ہو اس کی ایک واضح مثال ہے۔
بحرِہند دنیا کےایک اہم ترین جغرافیائی، سیاسی اور اقتصادی دلچسپی کے حامل مرکزی خطے کے طور پر اُبھر کر سامنے آیا ہے۔ ان دنوں یہ خطہ عالمی جغرافیائی سیاست کی زد میں ہے۔ خطے میں سلامتی کی فضا عالمی مفادات کے زیرِ اثر یکسر تبدیل ہوتی نظر آرہی ہے۔ ایک نئی سرد جنگ اپنے عروج پر ہے۔
پچھلے دو سال سے نیٹو افواج روس کی فصیلوں پر یوکرین کی حمایت میں موجود ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ میں نسل کشی کی حمایت جاری ہے اور جنگ کے شعلے لبنان تک کو اپنی لپیٹ میں لے چکے ہیں، جن کی تپش جبلِ نبی شعیب اور البرز کی چوٹیوں پر محسوس ہورہی ہے۔
بحرِ ہند میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کی بساط لپیٹنے کےلیے خطے میں نئے اتحاد وجود میں آرہے ہیں۔ ہندوتوا کی سرزمین کو تزویراتی ہتھیار کے طور پر مضبوط کیا جارہا ہے جسے یقینی طور پر چائنہ ون کی پالیسی کے خواب کو شرمندہ تعبیر ہونے میں ایک بڑی مزاحمت کے طور پر محسوس کیا جاسکتا ہے۔ سی پیک کی راہ میں حائل رکاوٹیں بھی انہی عوامل کا شاخسانہ ہیں۔
ایسے حالات میں کہ جب پوری دنیا نفرت و عداوت کے شعلوں کی لپیٹ میں ہے اور بااثر عالمی طاقتیں اپنے سیاسی، دفاعی اور معاشی مفادات کے تابع ہوچکی ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ عالمی سطح پر ایک سنجیدہ امن مہم کا آغاز کیا جائے، جو روئے زمین کے باسیوں کو محبت، امن، بھائی چارے اور مفاہمت کا درس دیتے ہوئے گفت و شنید کےلیے پُرامن ماحول اور پلیٹ فارم مہیا کرسکے۔
ایسے حالات میں پاک بحریہ اپنی ذمے داریوں کا بخوبی ادراک رکھتی ہے۔ وہ پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے عملی مظاہرے کے ذریعے خطے میں پاکستان کے فعال کردار اورمحرک موجودگی کا احساس اُجاگر کرتے ہوئے عملی میدان میں ہے، جس کی تکمیل کے سلسلے میں وہ کثیرالقومی بحری مشق امن 2025 کا انعقاد کرنے جارہی ہے۔
مشق کے عملی مظاہرے 7 سے 11 فروری 2025 کو بحرِہند کے پانیوں اور ساحلوں پر ہوں گے، جس میں دنیا بھر کی کثیر تعداد میں بحری قوتیں حصہ لیں گی۔ یہ پاکستان کی عالمی امن پالیسی کی سیریز مشقوں کا حصہ ہے جس کا آغاز 2007 میں ہوا تھا۔
بحرِ ہند میں ہر دو سال کے بعد ان عالمی بحری مشقوں کا انعقاد پاکستان کی قیادت میں سبز ہلالی پرچم تلے تواتر سے ہوتا چلا آرہا ہے۔ امن مشق 2023 میں 50 ممالک نے حصہ لیا تھا، اس بار اس تعداد میں مزید اضافے کی توقع ہے۔ پاکستان کی دعوت پر چین، برطانیہ، امریکا اور روس جیسی بڑی بحری قوتوں کی شمولیت اس مشق کی اہمیت کو اور بھی بڑھا دیتی ہے۔ عالمی قوتیں اپنے فوجی اور بحری انتظامات پر بھرپور توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
پاک بحریہ بھی کسی لمحے اپنے فرائض سے غافل نہیں ہے۔ بحری مشق امن کو اس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے ثبوت اور عالمی امن کے تناظر میں اس کے محرک کردار کی علامت کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ مستقبل میں پاک بحریہ کی اس بڑی بحری سرگرمی کے معاشی، سیاسی اور دفاعی لحاظ سے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
پاکستان امن مشق 25 کے ذریعے جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر بین الاقوامی امن اور دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان خوشگوار تعلقات کی بحالی کےلیے راہیں ہموار کرنے کےلیے پُرعزم ہے۔ بحرِ ہند کا وسیع تر خطہ جغرافیائی و تزویراتی اہمیت اختیار کرچکا ہے۔ ایسے حالات میں پاکستان کو بالخصوص بحیرہ عرب میں اپنے اثرورسوخ کے اظہار کےلیے سرگرمیاں جاری رکھتے ہوئے عالمی سطح پر روابط استوار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ عالمی بحری مشق 25 کا انعقاد اسی کاوش کا اظہار ہے۔
ان دنوں خطے کو لامتناہی خطرات کا سامنا ہے۔ قومی سلامتی کے مقاصد کی تکمیل کےلیے اس طرح کی مشقیں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ خطے میں اتنے بڑے پیمانے پر سمندری سرگرمی دفاعی نقطہ نظر سے بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے جو اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے میں معاون ثابت ہوگی۔ امن مشق 25 اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
اس طرح کے اقدامات سے اپنی دیدہ و نادیدہ مخالف قوتوں کو خاموش پیغام دے کر جغرافیائی و سیاسی صورتِ حال میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔ یہ مشق شریک ریاستوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور معیشت و توانائی کے باہمی روابط میں اہم کردار ادا کرے گی۔ اس مشق کے دوران امن ڈائیلاگ، سیمینار اور باہمی ملاقاتوں کے ذریعے پاکستان کو اپنے نقطہ ہائے نظر کو بہتر انداز میں اُجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔ اس دوران ہونے والی سرگرمیوں کے ذریعے شریک ممالک کے درمیان تجارتی روابط اور معاشی استحکام کو بھی فروغ ملے گا۔
پاک بحریہ نے ہمیشہ علاقائی و غیر علاقائی بحری قوتوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے میں اپنا محرک کردار ادا کیا ہے۔ امن 25 بحرِ ہند میں عالمی باہمی تعاون اور مشترکہ مفادات کی جانب اٹھایا جانے والا قدم ہے جس کے ذریعے سمندر کو عالمی تجارتی آمدورفت کےلیے مزید محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔ کثیر تعداد میں بحری قوتوں کی مشترکہ پلیٹ فارم پر موجودگی کے ذریعے پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو پرکھنے اور سیکھنے کے مواقع میسر آئیں گے۔ باہمی تربیتی مشقوں کے ذریعے سمندر میں ہونے والی مجرمانہ سرگرمیوں سے نبرد آزما ہونے اور سیکیورٹی کے حوالے سے درپیش روایتی اور غیر روایتی خطرات کو بھانپنے اور تدارک کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
امن 25 جیسے اقدامات بحرِ ہند میں تزویراتی خودمختاری کو برقرار رکھنے کےلیے بھی اہم ہیں۔ عالمی بحری قوتوں کی امن کے نام پر مشترکہ پلیٹ فارم پر موجودگی اور مشق کے کامیاب انعقاد کو خطے میں پاک بحریہ کے فعال اور مستحکم کردار کی علامت کے طور پر دیکھا جاسکے گا۔
خطے میں کسی بھی ملک کے خلاف منفی سوچ کسی بھی صورت پاکستان کی خارجہ پالیسی کے منشور کا حصہ نہیں۔ وہ علاقائی و غیر علاقائی قوتوں کے ساتھ پرامن ماحول میں بہتر تعلقات اور پائیدار ترقی کی بنیاد پر آگے بڑھنا چاہتا ہے۔ خطے میں امن کی فضا قائم رکھنا اور قومی مفادات کا تحفظ اس کی اولین ترجیح ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کی عالمی بحری بحری قوتوں پلیٹ فارم پاک بحریہ کے طور پر کے ذریعے میں پاک
پڑھیں:
مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں WhatsAppFacebookTwitter 0 17 September, 2025 سب نیوز
تحریر: محمد محسن اقبال
اللہ تعالیٰ نے اپنی لامحدود حکمت سے انسانی جسم کو غیر معمولی قوتِ مدافعت عطا کی ہے۔ جب گوشت یا ہڈی زخمی ہو جاتی ہے تو فطرت خود اس کے علاج کو آتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ زخم بھر جاتے ہیں۔ مگر ایک اور قسم کے زخم بھی ہیں—وہ جو روح پر لگتے ہیں—یہ طویل عرصے تک ناسور بنے رہتے ہیں، بے قراری اور بے سکونی پیدا کرتے ہیں اور چین چھین لیتے ہیں۔ آج بھارتی حکمران اور ان کے فوجی سربراہان اسی کیفیت کے اسیر ہیں، کیونکہ پاکستان کی 9 اور 10 مئی 2025 کی بھرپور جواب دہی کے نشان آج بھی ان کے حافظے میں سلگتے ہیں۔ ان دنوں کی تپش ماند نہیں پڑی اور اسی کرب میں وہ اپنی کڑواہٹ کھیل کے میدانوں تک لے آئے ہیں۔
حالیہ پاک-بھارت میچ جو ایشین کپ کے دوران متحدہ عرب امارات میں کھیلا گیا، محض ایک کرکٹ میچ نہ تھا بلکہ ایک ایسا منظرنامہ تھا جس پر بھارت کی جھنجھلاہٹ پوری دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھی۔ ان کی ٹیم کا رویہ اور خاص طور پر ان کے کپتان کا طرزِ عمل اس حقیقت کو آشکار کرتا رہا کہ انہوں نے کھیل کی حرمت کو سیاست کی نذر کر دیا ہے۔ جہاں کرکٹ کا میدان نظم و ضبط، کھیل کی روح اور برابری کے مواقع کی خوشی کا مظہر ہونا چاہیے تھا، وہاں بھارت کی جھنجھلاہٹ اور نفرت نے اسے سیاسی اظہار کا اسٹیج بنا ڈالا۔ کپتان کا یہ طرزِ عمل محض اسٹیڈیم کے تماشائیوں کے لیے نہیں بلکہ دنیا بھر کے لاکھوں کروڑوں دیکھنے والوں کے لیے حیرت انگیز اور افسوس ناک لمحہ تھا۔
جب میدانِ جنگ میں کامیابی نہ ملی تو بھارتی حکمرانوں نے اپنی تلخی مٹانے کے لیے بزدلانہ اور بالواسطہ ہتھکنڈے اپنانے شروع کر دیے۔ ان میں سب سے بڑا اقدام آبی جارحیت ہے، ایسی جارحیت جس میں نہ انسانیت کا لحاظ رکھا گیا نہ عالمی اصولوں کا۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی ہوس میں بھارتی حکمران اپنے ہی مشرقی پنجاب کے بڑے حصے کو ڈبونے سے بھی باز نہ آئے، جہاں اپنے ہی شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی۔ یہ انتقام صرف پاکستان سے نہ تھا بلکہ اس خطے میں آباد سکھ برادری سے بھی تھا، جس کی آزادی کی آواز دن بہ دن دنیا بھر میں بلند تر ہو رہی ہے۔
یہ غیظ و غضب صرف اندرونی جبر تک محدود نہیں رہا۔ دنیا بھر میں بھارتی حکومت نے سکھوں کو بدنام کرنے، ان کی ڈائسپورا کو کمزور کرنے اور ان کے رہنماؤں کو خاموش کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ سکھ دانشوروں اور کارکنوں کے قتل اب ڈھکی چھپی حقیقت نہیں رہے، بلکہ ان کے پیچھے بھارتی ہاتھ کا سایہ صاف دکھائی دیتا ہے۔ اسی دوران بھارت کی سرپرستی میں دہشت گرد پاکستان میں خونریزی کی کوششیں کر رہے ہیں، جن کے ٹھوس ثبوت پاکستان کے پاس موجود ہیں۔ دنیا کب تک ان حرکتوں سے آنکھیں بند رکھے گی، جب کہ بھارت اپنی فریب کاری کا جال ہر روز اور زیادہ پھیلا رہا ہے۔
اپنے جنون میں بھارتی حکمرانوں نے ملک کو اسلحہ کی دوڑ کی اندھی کھائی میں دھکیل دیا ہے، جہاں امن نہیں بلکہ تباہی کے آلات ہی ان کی طاقت کا ماخذ ہیں۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے کی یہ خواہش، خواہ اپنی معیشت اور عوام کے مستقبل کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے، انہیں خطرناک حد تک لے جا چکی ہے۔ لیکن جہاں کہا جاتا ہے کہ محبت اور جنگ میں سب جائز ہے، وہاں پاکستان نے ہمیشہ اصولوں کو پیشِ نظر رکھا ہے۔ ہمسایہ ملک کے برعکس پاکستان نے جنگ میں بھی انسانیت کو ترک نہیں کیا۔ 9 اور 10 مئی کو دکھائی گئی ضبط و تحمل خود اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے۔
یہی وہ فرق ہے جو دنیا کو پہچاننا چاہیے؛ ایک قوم جو انتقام میں مدہوش ہے اور دوسری جو وقار اور ضبط کے ساتھ کھڑی ہے۔ تاہم بیرونی دنیا کی پہچان ہمیں اندرونی طور پر غافل نہ کرے۔ آج بھارت بے قراری اور کڑواہٹ کے ساتھ دیوار پر بیٹھا ہے اور موقع ملتے ہی پاکستان کو نقصان پہنچانے سے دریغ نہیں کرے گا، چاہے کھلی جارحیت ہو، خفیہ کارروائیاں، پروپیگنڈہ یا عالمی فورمز پر مکاری۔
لہٰذا پاکستان کو چوکنا رہنا ہوگا۔ آگے بڑھنے کا راستہ قوت، حکمت اور اتحاد کے امتزاج میں ہے۔ سب سے پہلے ہماری دفاعی تیاری ہر وقت مکمل رہنی چاہیے۔ تاریخ کا سبق یہی ہے کہ کمزوری دشمن کو دعوت دیتی ہے، جب کہ تیاری دشمن کو روک دیتی ہے۔ ہماری مسلح افواج بارہا اپنی بہادری ثابت کر چکی ہیں، مگر انہیں جدید ٹیکنالوجی، انٹیلی جنس اور سائبر صلاحیتوں سے مزید تقویت دینا ہوگا۔
دوسرا، پاکستان کو اپنی اندرونی یکجہتی مضبوط کرنی ہوگی۔ کوئی بیرونی دشمن اس قوم کو کمزور نہیں کر سکتا جس کے عوام مقصد اور روح میں متحد ہوں۔ سیاسی انتشار، فرقہ واریت اور معاشی ناہمواری دشمن کو مواقع فراہم کرتی ہے۔ ہمیں ایسا پاکستان تعمیر کرنا ہوگا جہاں فکری ہم آہنگی، معاشی مضبوطی اور سماجی ہم آہنگی ہماری دفاعی قوت جتنی مضبوط ہو۔
تیسرا، پاکستان کو دنیا کے پلیٹ فارمز پر اپنی آواز مزید بلند کرنی ہوگی۔ نہ صرف بھارتی جارحیت کو بے نقاب کرنے کے لیے بلکہ اپنی امن پسندی اور اصولی موقف کو اجاگر کرنے کے لیے بھی۔ دنیا کو یاد دلانا ہوگا کہ پاکستان جنگ کا خواہاں نہیں لیکن اس سے خوفزدہ بھی نہیں۔ ہماری سفارت کاری ہماری دفاعی طاقت جتنی ہی تیز ہونی چاہیے تاکہ ہمارا بیانیہ سنا بھی جائے اور سمجھا بھی جائے۔
آخر میں، پاکستان کو اپنی نوجوان نسل پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی، جو کل کے اصل محافظ ہیں۔ تعلیم، تحقیق، جدت اور کردار سازی کے ذریعے ہم ایسا پاکستان تعمیر کر سکتے ہیں جو ہر طوفان کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ بھارت اپنی نفرت میں ڈوب سکتا ہے مگر پاکستان کا مستقبل امید، ترقی اور اللہ تعالیٰ پر ایمان میں پیوست ہونا چاہیے۔
مئی 2025 کے زخم بھارت کو ضرور ستائیں گے، مگر وہ ہمیں یہ اٹل حقیقت یاد دلاتے رہیں گے کہ پاکستان ایک ایسی قوم ہے جسے جھکایا نہیں جا سکتا۔ اس کے عوام نے خون دیا، صبر کیا اور پھر استقامت سے کھڑے ہوئے۔ ہمارے دشمن سائے میں سازشیں بُن سکتے ہیں، لیکن پاکستان کے عزم کی روشنی ان سب پر غالب ہے۔ آگے بڑھنے کا راستہ واضح ہے: چوکسی، اتحاد اور ناقابلِ شکست ایمان۔ پاکستان کے لیے ہر چیلنج ایک یاد دہانی ہے کہ ہم جھکنے کے لیے نہیں بلکہ ہر حال میں ڈٹ جانے کے لیے بنے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، وصول شدہ 30لاکھ درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت انقلاب – مشن نور ایکو ٹورازم اپنے بہترین مقام پر: ایتھوپیا کی وانچی, افریقہ کے گرین ٹریول کی بحالی میں آگے جسٹس محمد احسن کو بلائیں مگر احتیاط لازم ہے! کالا باغ ڈیم: میری کہانی میری زبانی قطر: دنیا کے انتشار میں مفاہمت کا مینارِ نور وہ گھر جو قائد نے بنایاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم