چین میں سانس کے متعدی امراض تمام معلوم جراثیموں کی وجہ سے ہیں، چائنا نیشنل ہیلتھ کمیشن
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
چین میں سانس کے متعدی امراض تمام معلوم جراثیموں کی وجہ سے ہیں، چائنا نیشنل ہیلتھ کمیشن WhatsAppFacebookTwitter 0 17 January, 2025 سب نیوز
اس وقت چین میں انفلوئنزا جیسی سانس کی متعدی بیماریاں موسمی وبائی دور سے گزر رہی ہیں، کمیشن
بیجنگ : چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ترجمان می فنگ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اس وقت چین میں انفلوئنزا جیسی سانس کی متعدی بیماریاں موسمی وبائی دور سے گزر رہی ہیں۔
قومی نگرانی کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ اس وقت چین میں سانس کی متعدی بیماریاں تمام معلوم جراثیموں کی وجہ سے ہیں ، اور کوئی نئی متعدی بیماری سامنے نہیں آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بار فلو کی وبا کی شدت 2023 کےموسم سرما کے مقابلے میں کم ہے۔ اس وقت چین کے زیادہ تر شمالی صوبوں اور کچھ جنوبی صوبوں میں انفلوئنزا وائرس کے ٹیسٹوں کی پازٹیو ریشو میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے۔ کورونا وائرس اور مائیکوپلازما نمونیا جیسی سانس کی دیگر متعدی بیماریاں کم وبائی سطح پر ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چین میں
پڑھیں:
بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے لاہور کا سانس گھونٹ دیا، فضائی معیار انتہائی خطرناک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: بھارت کی جانب سے آنے والی آلودہ ہواؤں نے صوبائی دارالحکومت لاہور کی فضا کو ایک بار پھر شدید مضرِ صحت بنا دیا ہے، شہر کا مجموعی ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) خطرناک حد 275 تک پہنچ گیا، جس سے شہریوں کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق لاہور کی فضا میں بڑھتی آلودگی اور سموگ کی شدت کا بنیادی سبب سرحد پار سے آنے والی آلودہ ہوائیں، زرعی فضلے کا جلاؤ اور مقامی سطح پر بڑھتی ٹریفک و صنعتی سرگرمیاں ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سول سیکرٹریٹ کے علاقے میں AQI 449، اقبال ٹاؤن میں 441 ریکارڈ کیا گیا، جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک سطح ہے جبکہ دیگر اہم شہروں میں بھی فضا کی آلودگی خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے — فیصل آباد میں انڈیکس 377، گوجرانوالہ میں 220 اور ملتان میں 270 ریکارڈ کیا گیا ہے۔
محکمہ ماحولیات کے حکام کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کی موجودہ صورتحال بھارت سے داخل ہونے والی ہواؤں کے ساتھ وہاں کی سموگ کے پھیلاؤ سے بھی جڑی ہے جو پنجاب کے میدانی علاقوں میں گھٹن اور دھند میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔
طبی ماہرین نے شہریوں کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی صورتحال میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ماسک کا استعمال لازمی بنائیں، کھڑکیاں بند رکھیں، اور پانی کا زیادہ استعمال کریں تاکہ سانس اور آنکھوں کے امراض سے بچا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق سموگ سے سب سے زیادہ متاثرہ افراد میں بچے، بزرگ، اور دمہ یا سانس کے مریض شامل ہیں، جنہیں گھروں سے باہر نکلنے سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیے۔
صوبائی حکومت نے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ماحولیاتی ایپ یا ویب سائٹس کے ذریعے ایئر کوالٹی کی صورتحال سے باخبر رہیں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ ممکنہ صحت کے خطرات سے محفوظ رہا جا سکے۔