صیہونی رژیم کی سیکورٹی کابینہ نے غزہ میں جنگبندی کے معاہدے کی حمایت کر دی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں صیہونی وزارت عظمیٰ کے دفتر کا کہنا تھا کہ اسرائیل اپنے تمام جنگی اہداف اور سب سے بڑھ کر اپنے تمام زندہ و مردہ قیدیوں کی واپسی کیلئے پُرعزم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کی وزارت عظمیٰ کے دفتر نے اعلان کیا کہ ہماری سیاسی و سلامتی کابینہ نے غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے سے اتفاق کیا ہے۔ اس سلسلے میں صیہونی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ دی کہ کچھ ہی دیر قبل غزہ میں سیز فائر اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا جائزہ لینے کے لئے اسرائیل کی سیاسی و سیکورٹی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں مذکورہ کابینہ نے حماس کے ساتھ ان دونوں معاہدوں سے اتفاق کیا ہے۔ صیہونی وزیراعظم "نتین یاہو" کے دفتر نے مزید بتایا کہ معاہدے کی رو سے اتوار کے روز سے قیدیوں کے تبادلے کا آغاز ہو جائے گا۔ قبل ازیں صیہونی وزارت عظمیٰ کے دفتر نے اعلان کیا کہ ہماری مذاکراتی ٹیم نے حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے پر مفاہمت سے نتین یاہو کو آگاہ کیا۔ جس پر نتین یاہو نے متعلقہ افراد کو حکم دیا کہ وہ حماس کی حراست میں موجود قیدیوں کے استقبال کی تیاریاں کریں۔ اپنے بے بنیاد عزائم کا اظہار کرتے ہوئے اسی دفتر نے بیان جاری کیا کہ اسرائیل اپنے تمام جنگی اہداف اور سب سے بڑھ کر اپنے تمام زندہ و مردہ قیدیوں کی واپسی کے لئے پُرعزم ہے۔
یاد رہے کہ قطر کے وزیراعظم و وزیر خارجہ "محمد بن عبد الرحمن آل ثانی" نے رواں ہفتے بدھ کے روز غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کی کامیابی کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی و صیہونی فریقین نے غزہ کی پٹی میں سیز فائر کے معاہدے کو قبول کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کا نفاذ 19 جنوری 2025ء کو اتوار کے روز سے ہو گا۔ اس معاہدے کی بنیاد پر حماس فلسطینی قیدیوں کے بدلے 33 صیہونیوں کو رہا کرے گی۔ یہاں یہ امر قابل غور ہے کہ صیہونی رژیم نے امریکہ کی حمایت سے 7 اکتوبر 2023ء کو غزہ کی پٹی کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لئے وحشیانہ جارحیت کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینیوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑے۔ شہید ہونے والے افراد میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ اس جارحیت کے نتیجے میں غزہ کے رہائشیوں کو غذائی قحط کا بھی سامنا ہے۔ تاہم اس جارحیت کے باوجود صیہونی رژیم اس بات کا اعتراف کرتی ہے کہ وہ غزہ پر ایک سال سے زائد بربریت کے باوجود اپنے کسی بھی ہدف کو حاصل نہیں کر سکی۔ واضح رہے کہ ان اہداف میں حماس کی نابودی اور غزہ سے صیہونی قیدیوں کی واپسی شامل تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قیدیوں کے تبادلے اپنے تمام کے معاہدے معاہدے کی کے دفتر دفتر نے
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کے بل کی حمایت کردی۔
یہ بل دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت ’جیوش پاور پارٹی‘ نے پیش کیا ہے، جس کی قیادت وزیرقومی سلامتی ایتمار بن گویر کر رہے ہیں، یہ بل بدھ کو اسرائیلی پارلیمان کنیسٹ میں پہلی بار منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔مجوزہ قانون میں کہا گیا ہے کہ اس شخص کو سزائے موت دی جائے گی جو دانستہ یا غیر دانستہ طور پر کسی اسرائیلی شہری کو نسلی تعصب، نفرت یا ریاستِ اسرائیل کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے ہلاک کردے۔
اناطولیہ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے یرغمالیوں اور لاپتا افراد کے کوآرڈینیٹر نے کہا کہ وزیراعظم نیتن یاہو ایک ایسے بل کی حمایت کرتے ہیں جس کے تحت فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دی جاسکے گی۔
واضح رہے کہ اسرائیل میں کوئی بھی بل قانون بننے کے لیے کنیسٹ میں تین مراحل سے گزرنا ضروری ہوتا ہے۔
اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کان کے مطابق کوآرڈینیٹر گل ہیرش نے پیر کو کنیسٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو بتایا کہ نیتن یاہو نے اس بل کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔