غزہ: جنگ بندی کی خوشیاں منانے والوں پر اسرائیلی حملے، شہدا کی تعداد 110 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
غزہ میں جنگ بندی ڈیل کے اعلان کے باوجود بھی اسرائیل کے حملے جاری ہیں جس کے نتیجے میں اب تک 110 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا اعلان ہوتے ہی گزشتہ دنوں فلسطینی عوام نے جشن منایا مگر اس دوران بھی غزہ پر اسرائیلی حملے نہیں رکے۔
رپورٹ کے مطابق جنگ بندی اعلان کے بعد ہونے والے اسرائیلی حملوں میں 28 بچوں سمیت اب تک 110 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور 246 زخمی ہوئے۔
دوسری جانب جنگ بندی اعلان ہونے کے بعد نیتن یاہو کو اپنے اتحادیوں اور اسرائیل میں دائیں بازو کی قوتوں کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہے جس کی وجہ سے اسرائیلی کابینہ نے اب تک جنگ بندی ڈیل کی باضابطہ منظوری نہیں دی۔
اسرائیلی میڈیا کا بتانا ہےکہ وزیراعظم نیتن یاہو نے آج اپنے اتحادیوں سے ملاقات کی اور آج ہونے والے کابینہ اجلاس میں ڈیل کی منظوری دیے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان 2 دن قبل جنگ بندی معاہدے پر اتفاق ہوگیا تھا جس کے بعد قطر کے وزیراعظم نے ڈیل کا باقائداعلان کیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فلسطین کی آواز ہر فورم پر بلند کریں گے، ترک صدر کا اسرائیلی جارحیت پر اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کاکہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف تنقید دن بدن بڑھ رہی ہے اور بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ انقرہ ہر عالمی فورم پر فلسطین کے حق میں آواز بلند کرتا رہے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک صدر نے صدارتی محل میں اپنے فلسطینی ہم منصب محمود عباس سے ملاقات کے دوران کہا کہ اسرائیل امن کو سبوتاژ کر رہا ہے اور غزہ میں جاری کارروائی نسل کشی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جس سے نہ صرف فلسطین بلکہ خطے کے امن و استحکام کو بھی شدید خطرہ لاحق ہے۔
رجب طیب ایردوان نے واضح کیا کہ ترکیہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سمیت ہر پلیٹ فارم پر فلسطین کی آواز بنے گا، غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی بحران کے خاتمے کو ہم اپنی اولین ترجیح سمجھتے ہیں۔
انہوں نے قطر کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے خطے کے دیگر ممالک اور امن عمل کو بھی متاثر کیا ہے، اسلامی دنیا اسرائیل کے خلاف یک آواز ہے اور اس مشکل وقت میں فلسطینی قیادت کو بھی متحد ہونا ہوگا تاکہ دنیا بھر میں ان کا موقف زیادہ مؤثر انداز میں پیش ہو سکے۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور فلسطینی عوام کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور دیا۔
خیال رہےکہ ترکیہ ماضی میں بھی فلسطینی عوام کی حمایت میں نمایاں اقدامات کرتا رہا ہے، جن میں 2010ء کا غزہ فلوٹیلا واقعہ بھی شامل ہے جب اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے قافلے پر حملہ کر کے کئی ترک شہریوں کو شہید کر دیا تھا، اسی طرح ترکیہ نے بارہا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ کو امداد فراہم کی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف عالمی برادری میں آواز بلند کی۔
موجودہ صورتحال میں غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بدستور بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔