عمران خان کو قیدی نمبر الاٹ، بشریٰ بی بی کا میڈیکل ٹیسٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
راولپنڈی: 190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں سزا سنائے کے بعد بانی پاکستان تحریک انصاف کو قیدی قرار دیکر قیدی نمبر الاٹ کر دیا گیا ہے۔
زرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بالترتیب 14 سال اور 7 سال کی سزائیں سنائی ہیں، بانی پر 10 لاکھ اور اہلیہ پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
بعد ازاں اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کرنے والی احتساب عدالت اسلام آباد نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کر دیا جس میں کہا گیا کہ وکلائے صفائی استغاثہ کی شہادتوں کو جھٹلا نہیں سکے، استغاثہ کا مقدمہ دستاویزی شہادتوں پر تھا، جو درست ثابت ہوئیں۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے دفاع میں پیش کی گئی دستاویزی شہادتیں بھی بے وقعت تھیں، استغاثہ نیٹھوس مستند،مربوط، ناقابل تردید، قابل اعتماد، شہادت پیش کی، معمولی تضادات ہوسکتے ہیں جو وائٹ کالرکرائم میں فطری بات ہے۔
فاضل جج کی جانب سے تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ بار بار مواقع ملنے کے باوجود استغاثہ کے موقف کو جھٹلایا نہیں جاسکا، ملزمان کیدفاع میں پیش کی گئی دستاویزی شہادتوں کی حیثیت نہیں تھی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر اپیلیں نمٹادی گئیں
—فائل فوٹوسپریم کورٹ نے بانئ پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
دوران سماعت عدالت نے کہا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، بانئ پی ٹی آئی کے وکلاء دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
بانئ پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کی تشکیل مکمل نہ ہونے کی وجہ سے کاز لسٹ منسوخ کر دی گئی۔
پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ کسی عام قتل کیس میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی کارکردگی دکھائے گی۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال کیا کہ ڈیڑھ سال بعد جسمانی ریمانڈ کیوں یاد آیا؟
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم بانئ پی ٹی آئی نے تعاون نہیں کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال کیا کہ جیل میں زیرِ حراست ملزم سے مزید کیسا تعاون چاہیے؟ میرا ہی ایک فیصلہ ہے کہ ایک ہزار سے زائد ضمنی چالان بھی پیش ہو سکتے ہیں، ٹرائل کورٹ سے اجازت لے کر ٹیسٹ کروالیں۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے سوال کیا کہ استغاثہ قتل کے عام مقدمات میں اتنی متحرک کیوں نہیں ہوتی؟
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ 14جولائی 2024ء کو ٹیم بانئ پی ٹی آئی سے تفتیش کرنے جیل گئی لیکن ملزم نے انکار کر دیا، بانئ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایسے پیغامات ہیں جن میں کہا گیا گرفتاری ہوئی تو احتجاج ہو گا۔
جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ اگر یہ سارے بیانات یو ایس بی میں ہیں تو جا کر فارنزک ٹیسٹ کرائیں۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم صرف یہ چاہتے ہیں ہمارے ساتھ تعاون کیا جائے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اب پانی سر سے گزر چکا ہے، 26 گواہان کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ہم نے کوئی آبزرویشن دے دی تو ٹرائل متاثر ہوگا، ہم استغاثہ اور ملزم کے وکیل کی باہمی رضامندی سے حکمنامہ لکھوا دیتے ہیں۔
ذوالفقار نقوی نے کہا کہ میں اسپیشل پراسیکیوٹر ہوں، میرے اختیارات محدود ہیں، میں ہدایات لیے بغیر رضامندی کا اظہار نہیں کر سکتا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ چلیں ہم ایسے ہی آرڈر دے دیتے ہیں، ہم چھوٹے صوبوں سے آئے ہوئے ججز ہیں، ہمارے دل بہت صاف ہوتے ہیں، 5 دن پہلے ایک فوجداری کیس سنا، نامزدملزم کی اپیل 2017ء میں ابتدائی سماعت کے لیے منظور ہوئی، کیس میں نامزد ملزم 7 سال تک ڈیتھ سیل میں رہا جسے باعزت بری کیا گیا، ہمیں 3 ماہ کا وقت دیں فوجداری کیسز ختم کر دیں گے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر کی گئی اپیلیں 2 بنیادوں پر نمٹائی جاتی ہیں، استغاثہ بانئ پی ٹی آئی کے پولی گرافک ٹیسٹ، فوٹو گرافک ٹیسٹ اور وائس میچنگ ٹیسٹ کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے میں آزاد ہے، بانئ پی ٹی کی قانونی ٹیم ٹرائل کورٹ میں ایسی درخواست آنے پر لیگل اور فیکچوئل اعتراض اٹھا سکتی ہے۔