پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس سے گھریلو اور کمرشل صارفین کیلئے آن گرڈ سسٹمز مزید مہنگے ہوگئے ہیں۔
گرمیوں کے سیزن کے آغاز سے چند ماہ قبل ہی، جب بجلی کی کھپت میں زبردست اضافہ ہوتا ہے، سولر پینلز کی قیمتوں میں 4 سے 5 روپے فی واٹ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
قیمتوں میں اس اضافے کے نتیجے میں سولر سسٹمز کی تنصیب کی لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اب ایک سولر سسٹم نصب کرنے پر 35,000 روپے سے 1,75,000 روپے تک اضافی خرچ آئے گا۔
مارکیٹ میں مختلف صلاحیت کے سولر سسٹمز کی قیمتیں درج ذیل ہیں:
5 کلو واٹ سسٹم: 5,50,000 روپے
7 کلو واٹ سسٹم: 6,25,000 روپے
10 کلو واٹ سسٹم: 8,50,000 روپے
12 کلو واٹ سسٹم: 9,75,000 روپے
15 کلو واٹ سسٹم: 11,50,000 روپے
یہ قیمتیں آن گرڈ سسٹمز کی ہیں، جبکہ ہائبرڈ سسٹمز کے لئے صارفین کو اضافی بیٹریز کی قیمت بھی ادا کرنی ہوگی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قیمتوں میں 000 روپے
پڑھیں:
کرنسی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر پانچ پیسے کی کمی سے 282 روپے 50 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں کئی وجوہات کی بنیاد پر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سے 29 لاکھ پروفیشنلز اور ہنر مندوں کی بیرونی ممالک میں منتقلی سے ترسیلات زر بڑھنے کی توقعات، ریکوڈک، تھرکول منصوبوں میں سرمایہ کاری اور کان کنی سے سال 2030ء تک 8 ارب ڈالر آمدنی کی پیشگوئی اور سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے کے معیشت پر دور رس مثبت نتائج سامنے آنے کی امید کی وجہ سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 25 پیسے کی کمی سے 281 روپے 25 پیسے کی سطح پر بھی آئی، لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر چار پیسے کی کمی سے 281 روپے 46 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر پانچ پیسے کی کمی سے 282 روپے 50 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ شرح سود 11 فیصد پر مستحکم رہنے، زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر اور ذرمبادلہ کی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف تابڑ توڑ کاروائیاں بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں پر اثرانداز رہیں۔