Nawaiwaqt:
2025-11-03@18:01:03 GMT

آپ نے گھبرانا نہیں ہے:عمران خان کا بیان

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

آپ نے گھبرانا نہیں ہے:عمران خان کا بیان

190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں سزا ملنے کے بعد ردعمل دیتے ہوئے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سب سے پہلے تو آپ نے گھبرانا نہیں ہے-سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ کا ایسا فیصلہ ہے. جس کا پہلے ہی سب کو پتا تھا، چاہے فیصلے کی تاخیر ہو یا سزا کی بات سب پہلے ہی میڈیا پر آ جاتا ہے.

عدالتی تاریخ میں ایسا مذاق کبھی نہیں دیکھا گیا. جس نے فیصلہ جج کو لکھ کر بھیجا ہے اسی نے میڈیا کو بھی لیک کیا-انہوں نے کہا کہ میں اس آمریت کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا اور اس آمریت کے خلاف جدوجہد میں مجھے جتنی دیر بھی جیل کی کال کوٹھری میں رہنا پڑا. میں رہوں گا لیکن اپنے اصولوں اور قوم کی حقیقی آزادی کی جدوجہد پر سمجھوتہ نہیں کروں گا-انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم حقیقی آزادی، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی ہے، جس کے حصول تک اور آخری گیند تک لڑتے رہیں گے، کوئی ڈیل نہیں کروں گا اور تمام جھوٹے کیسز کا سامنا کروں گا-عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ میں ایک بار پھر قوم کو کہتا ہوں کہ حمود الرحمٰن کمیشن رپورٹ پڑھیں، یحیٰی خان نے بھی ملک کو تباہ کیا اور آج بھی ڈکٹیٹر اپنی آمریت بچانے کے لیے اور اپنی ذات کے فائدے کے لیے یہ سب کر رہے ہیں اور ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کر کھڑا کر دیا ہے-بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آج القادر ٹرسٹ کے کالے فیصلے کے بعد عدلیہ نے اپنی ساکھ مزید تباہ کر دی، جو جج آمریت کو سپورٹ کرتے ہیں، اور اشاروں پر چلتے ہیں، انہیں نوازا جاتا ہے-

 
 

ان کا کہنا تھا کہ یہ کیس تو دراصل نواز شریف اور ان کے بیٹے کے خلاف ہونا چاہیی تھا. جنہوں نے برطانیہ میں اپنی 9 ارب کی پراپرٹی ملک ریاض کو 18 ارب میں بیچی، سوال تو یہ ہونا چاہیے کہ ان کے پاس 9 ارب کہاں سے آئے؟ پانامہ میں ان سے جو رسیدیں مانگی گئیں وہ آج تک نہیں دی گئیں۔عمران خان نے الزام عائد کیا کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے ساتھ مل کر حدیبیہ پیپر ملز میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ معاف کروائی گئی۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ القادر یونیورسٹی شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کی طرح ہی عوام کے لیے ایک مفت فلاحی ادارہ ہے، جہاں طلبہ سیرت النبی ﷺ کے بارے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے، القادر یونیورسٹی سے مجھے یا بشرٰی بی بی کو ایک ٹکے کا بھی فائدہ نہیں ہوا اور حکومت کو ایک ٹکے کا بھی نقصان نہیں ہوا-انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کی زمین بھی واپس لے لی گئی. جس سے صرف غریب طلبہ کا نقصان ہو گا جو سیرت النبی ﷺ کے بارے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے-عمران خان کا کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ کا ایسا فیصلہ ہے. جس کا پہلے ہی سب کو پتا تھا. چاہے فیصلے کی تاخیر ہو یا سزا کی بات سب پہلے ہی میڈیا پر آ جاتا ہے، عدالتی تاریخ میں ایسا مذاق کبھی نہیں دیکھا گیا، جس نے فیصلہ جج کو لکھ کر بھیجا ہے اسی نے میڈیا کو بھی لیک کیا-انہوں نے کہا کہ میری اہلیہ ایک گھریلو خاتون ہیں، جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، بشرٰی بی بی کو صرف اس لیے سزا دی گئی تاکہ مجھے تکلیف پہنچا کر مجھ پر دباؤ ڈالا جائے، ان پر پہلے بھی گھٹیا کیسز بنائے گئے، لیکن بشرٰی بی بی نے ہمیشہ اسے اللہ کا امتحان سمجھ کر مقابلہ کیا ہے اور وہ میرے کاز کے ساتھ کھڑی رہی ہیں-سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں اگر 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنانے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوتی تو وقت ضائع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں. بددیانت لوگ کبھی نیوٹرل ایمپائرز کو نہیں آنے دیتے. حکومت جوڈیشل کمیشن کے مطالبے سے اسی لیے راہ فرار اختیار کر رہی ہے کیونکہ وہ بد دیانت ہے۔

واضح رہے کہ آج (17 جنوری) راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 14 سال قید اور ان کی اہلیہ مجرمہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے عمران خان پر 10 لاکھ اور بشریٰ بی بی پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا. جرمانے کی عدم ادائیگی پر عمران خان کو مزید 6 ماہ جب کہ بشریٰ بی بی کو 3 ماہ کی قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ عمران خان کا القادر ٹرسٹ کہ القادر بی بی کو کروں گا پہلے ہی

پڑھیں:

ٹرمپ کا انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم

ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار دے دیا گیا۔

امریکی وفاقی جج کا کہنا ہے کہ شہریوں سے ووٹ ڈالنے سے قبل شہریت کے ثبوت طلب نہیں کیے جاسکیں گے۔

عدالت کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کو ووٹنگ کے لیے وفاقی سطح پر ایسی شرط عائد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

واضح رہے کہ مارچ میں جاری ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر میں شہری ہونے کا ثبوت لازمی قرار دیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
  • ’استغفراللہ کہنا مناسب نہیں تھا‘، صبا قمر کے کراچی سے متعلق بیان پر حنا بیات کا ردعمل
  • ای چالان کی قرارداد پر غلطی سے دستخط ہو گئے، کے ایم سی کی وضاحت
  • ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
  • پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے، باہر موجود لوگ متعلقہ نہیں: فواد چوہدری
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
  • محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
  •  عمران خان کی رہائی کےلیے تحریک چلانے کا اعلان
  • ٹرمپ کا انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم