Jang News:
2025-04-26@08:36:47 GMT

لوئر کرم میں دہشگردوں کیخلاف ممکنہ آپریشن کا پلان تیار

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

لوئر کرم میں دہشگردوں کیخلاف ممکنہ آپریشن کا پلان تیار

فوٹو: فائل

ڈپٹی کمشنر ضلع کرم کا کہنا ہے کہ لوئر کرم میں دہشگردوں کے خلاف ممکنہ آپریشن کا پلان تیار کرلیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر کے مطابق متاثرین کیلئے ٹل اور ہنگو میں ٹی ڈی پیز کیمپ قائم کرنے کا نوٹیفیکشن جاری کردیا گیا، ٹی ڈی پیز کیمپ قائم کرنے کیلئے صوبائی ریلیف کو خط بھی ارسال کردیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ٹل ڈگری کالج، ٹیکنیکل کالج ، ریسکیو اور عدالت کی عمارت میں کیمپ قائم ہوں گے، دوران آپریشن آبادی کے تحفظ کیلئے کیمپ قائم کیےجا رہے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی نگرانی میں ایک کمیٹی بھی قائم ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کیمپ قائم

پڑھیں:

انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟

،بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty )سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔

اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان ، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا ،دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے.

پاکستان کاسندھ طاس معاہدےکےآرٹیکل9کے تحت بھارتی انڈس واٹرکمشنر سےرجوع کرنےپرغور ، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئےپاکستانی انڈس واٹرکمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھےجانےکاامکان ، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔

دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔

‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔

انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاوَ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔

مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔

انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔

دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا ۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا ۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • بھارتی فالس فلیگ آپریشن کیخلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع
  • پشین میں خفیہ معلومات پر سی ٹی ڈی کا آپریشن ، فائرنگ کے تبادلے میں 9 مبینہ حملہ آور ہلاک
  • 67 ہزار عازمین کا حج سے ممکنہ محرومی کا معاملہ، وزیراعظم کی ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی
  • خوشخبری ،معروف گاڑی کی آسان اقساط پر ادائیگی کا پلان متعارف
  • جرمنی کو ایک اور ممکنہ کساد بازاری کا سامنا، بنڈس بینک
  • انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
  • این ٹی ڈی سی میں ناقص کارکردگی پر افسران کیخلاف بڑی کارروائی
  • پہلگام فالس فلیگ آپریشن، پاکستان کیخلاف بھارتی سازش کھل کر سامنے آ گئی
  • ضلع کرم میں قیام امن کیلئے انتظامی افسران کی عمائدین سے ملاقات
  • حکومت کا دورہ افغانستان میرے پلان کے مطابق نہیں ہوا، پتا نہیں کوٹ پینٹ پہن کر کیا ڈسکس کیا، علی امین گنڈاپور